برطانوی جوڑا، چینی نژاد امریکی اور افغان مترجم گرفتار، طالبان کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
سارہ اینٹوسٹل نے ٹائمز ریڈیو کو بتایا کہ میں نے اور میرے 3 بھائیوں نے ابتدائی طور پر برطانوی حکام کو اس معاملے میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاکہ طالبان سے براہ راست یہ معلوم ہو سکے کہ انہوں نے ہمارے والدین کو کیوں گرفتار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان کی وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ افغان طالبان نے 2 برطانوی افراد، ایک چینی نژاد امریکی اور ان کے افغان مترجم کو گرفتار کیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے کہا کہ بعض خدشات کی بنیاد پر حکام نے 4 افراد کو حراست میں لیا، جن میں دو برطانوی شہری جن کے پاس افغان دستاویزات ہیں، ایک چینی نژاد امریکی شہری اور ان کا مترجم شامل ہے، یہ مسئلہ جلد حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ واضح رہے کہ سارہ اینٹوسٹل نے برطانوی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مطالبہ کیا تھا کہ ان کی حکومت ان کے والدین پیٹر اور باربی رینالڈز کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کرے، جو کئی سال سے افغانستان میں تربیتی پروگرام چلا رہے تھے۔
برطانوی میڈیا نے یکم فروری کو چینی نژاد امریکی خاتون اور ان کے افغان مترجم کے ہمراہ کابل کے مغرب میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بامیان صوبے سے ان کی گرفتاری کی خبر دی تھی۔ عبدالمتین قانی نے حراست میں لیے گئے افراد کی شناخت کی تصدیق کرنے، ان کی حالت یا گرفتاری کی وجوہات کے بارے میں مزید تفصیلات دینے سے انکار کر دیا، تاہم انہوں نے کہا کہ تفصیلات جلد ہی جاری کی جائیں گی۔ گرفتار پیٹر اور باربی رینالڈز افغانستان میں کئی سال سے تربیتی پروگرام چلا رہے ہیں۔ ان کی بیٹی سارہ اینٹوسٹل نے ٹائمز ریڈیو کو بتایا کہ میں نے اور میرے 3 بھائیوں نے ابتدائی طور پر برطانوی حکام کو اس معاملے میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاکہ طالبان سے براہ راست یہ معلوم ہو سکے کہ انہوں نے ہمارے والدین کو کیوں گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے والدین نے ہمیشہ طالبان کی عزت کرنے کی کوشش کی ہے، لہٰذا ہم انہیں اس حراست کی وجوہات بیان کرنے کا موقع دینا چاہتے تھے تاہم، 3 ہفتوں سے زیادہ کی خاموشی کے بعد، ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
تحریک طالبان پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات، قانون، اخلاقیات سے متصادم قرار
ماہرین نے خبردار کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا بیانیہ انتہا پسندی کا پردہ ہے جو پاکستان کی اسلامی اور جمہوری اساس کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ گروہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے بلکہ قانونی اور اخلاقی اصولوں کو بھی پامال کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں موجودہ نظام حکومت غیراسلامی ہے اور وہ تشدد کے ذریعے شریعت کا نفاذ کرکے معاشرے کو حقیقی اسلامی اصولوں پر استوار کریں گے۔ ماہرین کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کا آئین اور جمہوریت کو مسترد کرتے ہوئے تشدد کو ’’جہاد‘‘ قرار دینا اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح ہے، اسلامی تعلیمات بے جا بغاوت کو ’’فساد فی الارض‘‘ قرار دیتی ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے حاکم سے نافرمانی کی وہ مجھ سے جدا ہوا‘ (بخاری)۔ فقہا کے مطابق بغاوت تب تک جائز نہیں جب تک حکمران کھلم کھلا کفر نہ کرے جبکہ پاکستان کا آئین اسلامی اصولوں پر مبنی ہے، شریعت کا نفاذ جبر کے بجائے حکمت، عدل اور اجتماعی رضامندی سے ہونا چاہئے۔
قانونی طور پر پاکستان کا آئین اسلام کو ریاستی مذہب قرار دیتا ہے اور شریعت کا نفاذ پارلیمنٹ کے ذریعے طے ہوتا ہے، ٹی ٹی پی کا غیر آئینی تشدد قانوناً غداری کے مترادف ہے۔ اخلاقی طور پر کالعدم ٹی ٹی پی کا تشدد، خود ساختہ تعزیرات اور عوامی امن کی تباہی شریعت کے مقاصد یعنی عدل، رحمت اور انسانی حقوق کے منافی ہے، قرآن کا فرمان ہے: ’’دین میں کوئی زبردستی نہیں‘‘ (البقرہ:256) اور جبراً شریعت مسلط کرنا اسلام کے رحمت للعالمینﷺ کے تصور کو مجروح کرتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا بیانیہ انتہا پسندی کا پردہ ہے جو پاکستان کی اسلامی اور جمہوری اساس کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ گروہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے بلکہ قانونی اور اخلاقی اصولوں کو بھی پامال کر رہا ہے۔