گورنر فیصل کریم کنڈی کی ترجیحات صرف اپنے آقاؤں کو خوش کرنا ہے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف—فائل فوٹو
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ گورنر فیصل کریم کنڈی کی ترجیحات صرف اپنے آقاؤں کو خوش کرنا ہے۔
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی کے خط پر ردعمل دیتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ گورنر کا صوبے کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں، وہ ایک خط وفاق کو بھی صوبے کے حقوق پر بھی لکھیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر خط میں این ایف سی ایوارڈ میں پورا حصہ دینے کی درخواست کریں، خط میں صوبے کے بقایاجات کی ادائیگی اور سوتیلی ماں جیسے سلوک کے خاتمے کی استدعا کریں۔
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے میں قائم پی ٹی آئی حکومت میں سب کچھ برائے فروخت ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ گورنر بے چارے کا ویسا بھی کوئی کام نہیں، صرف خط ہی لکھ سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے مزید کہا کہ گورنر ہاؤس کا کردار آج کل ڈاک خانے جیسا ہے، جہاں ایک مسترد شدہ ڈاکیا بیٹھا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی طرح گورنر صوبے کی فلاح و بہبود کے لیے بھی کچھ کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی خیبر پختون خوا کہ گورنر
پڑھیں:
افغانستان سے بات چیت شروع کرنے پر وفاق دیر آئے مگر درست آئے: بیرسٹر سیف
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف— فائل فوٹومشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کر نے پر وفاق دیر آئے مگر درست آئے۔
ایک بیان میں مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خو ا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ ہماری بار بار اپیل پر افغانستان کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ خیبر پختون خو ا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کے پی حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی ہے۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا براہِ راست تعلق افغانستان سے ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا ہے کہ خیبر پختون خوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اورسب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، افغانستان سے بات چیت کے لیے کے پی حکومت نے3 ماہ پہلے ٹی او آرز وفاق کو بھیجےتھے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ٹی او آرز بات چیت کے عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کا ذکر کیا گیا ہے۔
صوبائی مشیرِ اطلاعت نے یہ بھی کہا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت سود مند ثابت نہیں ہو سکتی، خطے میں پائیدار امن کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔