انصاف کی فراہمی میں تاخیر، شہری نے لاہور ہائیکورٹ میں خود کو آگ لگا لی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
واقعے کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے۔ جس میں ایک شخص کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ پولیس اہلکار اور کچھ لوگ آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ آصف جاوید نے نوکری کی برطرفی کیخلاف اپیل دائر کر رکھی تھی، مگر تاریخ پہ تاریخ اور انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے باعث دلبرداشتہ ہو گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں ایک شحص نے خود کو آگ لگالی، جبکہ خود سوزی کی کوشش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ آصف جاوید نامی شحص کا کیس لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت میں زیر سماعت تھا۔ آصف نامی شحص کا تعلق خانیوال سے بتایا جا رہا ہے۔ آصف کو فوری ریسکیو کرکے میو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ واقعے کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے۔ جس میں ایک شخص کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ پولیس اہلکار اور کچھ لوگ آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ آصف جاوید نے نوکری کی برطرفی کیخلاف اپیل دائر کر رکھی تھی، مگر تاریخ پہ تاریخ اور انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے باعث دلبرداشتہ ہو گیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق 9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی،ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو بری کردیا،جسٹس ہاشم نے کہاکہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4ماہ میں فیصلہ کیا جائے،جسٹس ہاشم کاکڑ نے وکیل پنجاب حکومت سے استفسار کیاکہ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتےہیں؟وکیل پنجاب حکومت نےکہا کہ ہائیکورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا،جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ سوموٹواستعمال کرسکتی ہے، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہاکہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے،کیا پتہ کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
کومل میر نے فواد خان کو اپنا کرش قرار دیدیا
جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ آپ کو بھی معلوم ہے شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے؟اس کیس میں جو کچھ ہے ہم نہ ہی بولیں توٹھیک ہوگا، عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ ہائیکورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا،ہائیکورٹ جج نے اپنا فیصلہ غصے میں لکھا،ہم اس کیس کو نمٹا دیتے ہیں۔
مزید :