کیا ایوب خان کے دور میں لوگوں کو بنیادی حقوق میسر تھے؟جج آئنی بینچ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا ایوب خان کے دور میں لوگوں کو بنیادی حقوق میسر تھے؟
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمرا خان کے وکیل عذیر بھنڈاری کے دلائل جاری ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ کے آئین کے وقت ایوب خان کا دور تھا، کیا ایوب خان کے دور میں لوگوں کو بنیادی حقوق میسر تھے؟
عذیر بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ اس وقت بھی بنیادی حقوق دستیاب نہیں تھے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا ان کی سیکیورٹی کسی آرمی پرسنل کے کنٹرول میں ہو گی، جہاں ملٹری کی شمولیت ہو وہاں ملٹری کورٹ شامل ہوں گی۔
عذیر بھنڈاری نے استدلال کیا کہ 103 افراد ایسے ہیں جن کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو رہا ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ میڈیا پر ہم نے فوٹیجز دیکھی ہیں، عزیر بھنڈاری نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کیس میں عدالت نے طے کرنا ہے قانون کو کس حد تک وسعت دی جاسکتی ہے، 21ویں آئینی ترمیم کے باوجود عدالت نے قرار دیا مخصوص حالات کے سبب ترمیم لائی گئی، آرمی ایکٹ کا سویلین پر اطلاق کرنے کیلئے آئینی تحفظ دینا پڑے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بنیادی حقوق ایوب خان خان کے کے دور
پڑھیں:
عدلیہ قانون کی حکمرانی مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ہر انسان کی عزت، آزادی اور مساوات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، موجودہ دور کے سماجی، معاشی اور ٹیکنالوجیکل چیلنجز کے باوجود عدلیہ پوری توجہ کے ساتھ قانون کی حکمرانی مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے۔انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ انصاف ہر شہری کے لیے قابلِ رسائی اور بروقت ہونا چاہیے، عدالتی اصلاحات کا مقصد عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا، شفافیت میں اضافہ کرنا اور ان رکاوٹوں کو کم کرنا ہے جو خاص طور پر کمزور اور محروم طبقات کو اپنے حقوق کے حصول سے روکتی ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال، ججوں کی تربیت اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کو بہتر بنا کر عدالتی نظام تشکیل دیا جا رہا ہے، ایسا نظام جو بلا خوف و رعایت انصاف فراہم کرے۔چیف جسٹس نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ صرف عدالتوں کی نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے، جو آئینی وڑن اور قومی اقدار کا اہم حصہ ہے۔