مویشی چرانے والے سسر، بہو گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
لاہور میں مویشی چرانے والے سسر اور بہو کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق مویشی چرانے والے شخص ریاض اور اس کی بہو سونیا بی بی کوکوٹ لکھپت پولیس نے گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا۔ ملزمان کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹریس کرکے تہت گاؤں سے گرفتار کیا گیا۔ سسر اور بہو چند روز قبل گوالہ کالونی سے 4 بکرے رکشے میں چوری کر کے فرار ہوئے تھے۔
متاثرہ شخص کی درخواست پر ایس ایچ او کوٹ لکھپت کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔ ملزمان کے زیر استعمال رکشے کو پولیس نے تحویل میں لے لیا۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ عوام الناس کے جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب میں ہنی ٹریپ میں ملوث دو بڑے گینگز گرفتار
راولپنڈی:راولپنڈی پولیس نے ہنی ٹریپ کے ذریعے شہریوں کو لوٹنے والے دو بڑے گینگز کو گرفتار کر لیا۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف ذوالفقار نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ دونوں گینگز کے مجموعی طور پر 16 ملزمان کو گرفتار کیا جن میں خواتین، غیر ملکی شہری اور پانچ حاضر سروس پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ گرفتار ملزمان کے قبضے سے سات لاکھ پچاس ہزار روپے نقدی اور اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔
صدر بیرونی پولیس کی کارروائی کے دوران مشرقی افریقہ کے ملک ملاوی کی پاکستانی نژاد خاتون مرینہ خان کو اس کے شوہر بلال اور چار دیگر ساتھیوں فاروق، طیب، کامران اور عبدالجبار سمیت گرفتار کیا گیا۔
ملزمان سوشل میڈیا پر شہریوں سے رابطہ کرکے انہیں ملاقات کے لیے بلاتے اور بعد ازاں اسلحے کے زور پر لوٹ لیتے تھے۔ مرینہ خان گینگ سے دو لاکھ پچاس ہزار روپے اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
دوسرا گینگ صادق آباد پولیس نے گرفتار کیا جس کا سرغنہ آفتاب عرف تابی ہے۔ اس گینگ میں خواتین سمیت 10 افراد شامل تھے جن میں پانچ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ گینگ سوشل میڈیا کے ذریعے شہریوں کو ٹریپ کرتا، ملاقات کے بہانے بلا کر نازیبا ویڈیوز اور تصاویر بناتا اور پھر بلیک میل کرکے رقم بٹورتا۔ گرفتار ملزمان میں آفتاب، حمزہ، شان، ہاجرہ، عظمیٰ، مبشر، رضا عباس، فضل عباس، نعمان اور افضال شام شامل ہیں۔ اس گینگ سے پانچ لاکھ روپے اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
ایس ایس پی کاشف ذوالفقار کے مطابق دونوں کیسز کو ٹریس کیا جا چکا ہے اور ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔ پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ اور فوجداری کارروائی کی جا رہی ہے اور انہیں ملازمت سے برطرف کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر کوئی مزید متاثرہ شخص سامنے آنا چاہے تو فوری پولیس سے رابطہ کرے۔