محکمہ داخلہ پنجاب نے 165 سالہ قدیم قوانین کو تبدیل کرنے کیلئے "قانونی اصلاحات کمیٹی" تشکیل دیدی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی قدیم فوجداری قوانین کو جدید اور موثر بنانے کیلئے سفارشات پیش کرے گی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی، ضابطہ فوجداری 1898، تعزیرات پاکستان 1860 اور قانون شہادت آرڈر 1984 میں ترامیم کا مسودہ تیار کریگی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی "قومی سلامتی کے قانون" کا مسودہ بھی تیار کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ انگریز دور کے تمام پرانے قوانین کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ تمام قوانین کو جدید تقاضوں کے مطابق بنائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں قدیم فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے 165 سالہ قدیم قوانین کو تبدیل کرنے کیلئے "قانونی اصلاحات کمیٹی" تشکیل دیدی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی قدیم فوجداری قوانین کو جدید اور موثر بنانے کیلئے سفارشات پیش کرے گی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی، ضابطہ فوجداری 1898، تعزیرات پاکستان 1860 اور قانون شہادت آرڈر 1984 میں ترامیم کا مسودہ تیار کریگی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی "قومی سلامتی کے قانون" کا مسودہ بھی تیار کریگی۔ اسی طرح جرائم کی روک تھام، قانون کے موثر نفاذ اور امن عامہ کی بحالی سے متعلق قانونی اصلاحات لائی جائیں گی۔
 
پنجاب میں خصوصاً خواتین اور بچوں کے تحفظ کے حوالے سے قوانین میں ترامیم تجویز کی جائیں گی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی انسداد دہشت گردی، سائبر کرائم، سائبر سکیورٹی اور بین الصوبائی رابطہ سے متعلق قوانین میں ترامیم تجویز کریگی۔ ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق قانونی اصلاحات کمیٹی جدید سائنسی تکنیک، قوانین اور معاشرتی تقاضوں سے ہم آہنگ ترامیم تجویز کریگی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی آئی جی کامران عادل کمیٹی کے سربراہ جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری (جوڈیشل) محکمہ داخلہ عمران حسین رانجھا سیکرٹری ہونگے۔ کمیٹی ممبران میں ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ قانون محمد یونس، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب حسن خالد اور نمائندہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب شامل ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ قانونی اصلاحات کمیٹی تین ماہ کے اندر اپنی رپورٹ محکمہ داخلہ کو پیش کریگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قدیم فوجداری قوانین کو قانونی اصلاحات کمیٹی قوانین کو تبدیل کرنے محکمہ داخلہ کا مسودہ کے مطابق

پڑھیں:

نہروں کا مسئلہ رانا ثناکا شرجیل پھر رابطہ ‘ اسحاق دار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ 

اسلام آباد‘ کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے اور دونوں رہنماؤں نے پانی کے مسئلے پر مشاورت کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران نہروں کے مسئلہ کو حل کرنے کے حوالے سے معاملات کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ واٹر ایکارڈ کے مطابق کسی صوبے کا پانی کسی دوسرے صوبے کو منتقل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی تقسیم انتظامی اور تکنیکی مسئلہ ہے جس کا حل بھی انتظامی اور تکنیکی بنیادوں پر کیا جائے گا، کسی صوبے کی حق تلفی ممکن نہیں، صوبوں کے تحفظات دور کئے جائیں گے اور مشاورت کے عمل کو مزید وسعت دی جائے گی۔ علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی اور دیگر کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے  ایک اعلیٰ سطح کی مذاکراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے اسحاق ڈار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل و توانائی احسن اقبال اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ سمیت دیگر شامل ہوں گے۔ کمیٹی میں آبی و زرعی ماہرین کو شامل کیا جانے کا امکان بھی ہے۔ وفاقی حکومت کی یہ کمیٹی پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سے رابطہ کر کے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کا حل  نکالنے کی کوشش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی اور شہباز شریف اس معاملے پر جلد صدر مملکت آصف علی زرداری اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی شیڈول طے ہوتے ہی ملاقات بھی کریں گے جس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے سیاسی راستہ نکالنے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ حکومتی کمیٹی اس معاملے پر دیگر جماعتوں سے بھی مذاکرات کرے گی اور دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان بیٹھکیں  کراچی اور اسلام آباد میں ہوں گی۔ دریں اثناء وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ کینال کے معاملے پر کوئی کنفیوژن ہے، کینال کے معاملے پر ہمارا موقف واضح ہے کہ کینال نہیں بننی چاہئیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جذبات بھڑکانے کی سیاست کی تو واٹر سکیورٹی کے معاملے پر مشکلات ہوں گی۔ اس پر نقصان سب کا ہو گا، ایک صوبہ نہیں ہارے گا، تمام صوبے نقصان اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بھی بارشیں 40 فیصد کم ہوئی ہیں، آنے والے سالوں میں سیلاب اور بدترین خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ہمارے ملک کو اس وقت فوڈ اور واٹر سکیورٹی کے 2 بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نہروں کا مسئلہ رانا ثناکا شرجیل پھر رابطہ ‘ اسحاق دار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ 
  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری میں مزید 30 دن کی توسیع کردی گئی
  • پیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری
  • وفاق کا کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  •   کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • پہلے فلم سٹی ‘ سٹور یوپوسٹ پروڈکشن لیب سکول کے قیام کا فیصلہ ‘ مریم نواز نے منظوری دیدی
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • پی ٹی آئی دورمیں محکمہ صحت پنجاب میں 6 ارب 23 کروڑ کی مبینہ خوردبرد
  • اسلام آباد سمیت تمام ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹس تعینات کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد سمیت تمام ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹس تعینات کرنے کا فیصلہ