ملائیشیا جانے والی گداگری میں ملوث خاتون آف لوڈ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی ( ایف آئی اے) امیگریشن نے گداگری میں ملوث خاتون کو ملائیشیا جانے سے قبل آف لوڈ کردیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق پہلی کاروائی میں ملائشیاء جانے والی نسرین چناء نامی خاتون کو آف لوڈ کر دیا گیا۔ امیگریشن کلئیرنس کے دوران خاتون مسافر کا نام آئی بی ایم ایس سسٹم میں ہٹ ہوا۔ابتدائی تفتیش کے مطابق خاتون مسافر کو قطر میں گداگری میں ملوث ہونے پر ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔
ایک اور کارروائی میں ابوظہبی سے کراچی پہنچنے والے محمد اعظم نامی مسافر سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر سال 2024 میں سیالکوٹ ائرپورٹ سے ورک ویزا پر متحدہ عرب امارات گیا تھا۔ مسافر عامر کریم نامی ایجنٹ سے رابطے میں تھا۔ ایجنٹ نے مسافر کو 35 لاکھ روپے کے عوض یورپ بھیجنے کی پیشکش کی تھی۔
ایف آئی اے کے مطابق ایجنٹ نے مسافر کو ورک ویزا، اوورسیز ایمپلائمنٹ اسٹیکر اور امارات کا ٹکٹ فراہم کیا۔ یو اے ای پہنچنے پر ایجنٹ نے مسافر کا پاسپورٹ لے کر اس پرجعلی ویزہ چسپاں کردیا۔ابو ظہبی ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے مشکوک ویزا کی بنیاد پر مسافر کو گرفتار کرلیا۔
مسافر کوایک ماہ تک حراست میں رکھا گیا جس کے بعد اسے ڈی پورٹ کر کے پاکستان واپس بھیج دیا گیا۔ مسافروں کو مزید تحقیقات اور قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے کے مطابق مسافر کو
پڑھیں:
سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“