جرمن فٹبالر میسوٹ اوزل نے ترک صدر کی پارٹی کو جوائن کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
جرمنی اسٹار فٹبالر میسوٹ اوزل نے ترک صدر رجب طیب اردوان کی سیاسی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کو جوائن کرکے سیاست میں قدم رکھ دیا۔
جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 37 سالہ سابق جرمن فٹبالر حکمران پارٹی کی سینٹرل کونسل کے ممبر منتخب ہوئے ہیں۔
ریال میڈرڈ اور آرسنل جیسے بڑے فٹبال کلبز کیساتھ منسلک رہنے والے اسٹار فٹبالر اوزل کی ترک صدر رجب طیب اردوان کی الیکشن میں حمایت نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ اسٹر فٹبالر جلد سیاست کے میدان میں حکمراں جماعت کے پلیٹ فارم کو جوائن کرلیں گے۔
مزید پڑھیں: سال 2024 سب سے زیادہ پیسے کِس کھلاڑی نے کمائے؟ فہرست جاری، مداح حیران
میسوٹ اوزل 15 اکتوبر 1988 کو مغربی جرمنی کے ایک پناہ گزین کیمپ میں ترک نژاد خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔
میسوٹ اوزل کے فٹبالر بننے سے قبل ان کے والد لوہار تھے جبکہ وہ اپنی جوانی کے دور میں مرغی سے بنی اشیاء (چکن پروڈکٹس) فروخت کیا کرتے تھے۔
اوزل نے فروری 2009 میں ناروے کے خلاف فرینڈلی میچ سے انٹرنیشنل کریئر کا آغاز کیا تھا جبکہ وہ 2011، 2012، 2013 اور 2015 میں جرمنی کے بہترین پلیئر بنے کا اعزاز بھی حاصل کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: کرسٹیانو رونالڈو جلد ایک منٹ کے 300 پاؤنڈ کمائیں گے
جرمن ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے میسوٹ اوزل نے 92 میچز میں 30 گول اسکور کیے۔
اسٹار فٹبالر نے 2018 میں فٹبال ایسوسی ایشن کے رویے سے دلبرداشتہ ہوئے اور انٹرنیشنل فٹبال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔
مزید پڑھیں: رونالڈو کے نام نیا اعزاز؛ 700 فتوحات پانے والے "پہلے فٹبالر"
ترک نژاد جرمن فٹبالر نے انٹرنیشنل فٹبال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک طویل پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے نسلی منافرت پر مبنی رویے کا ذکر کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میسوٹ اوزل اوزل نے
پڑھیں:
امریکا کا بڑا ایکشن! وینزویلا کے قریب تیل بردار جہاز پر قبضہ کرلیا
امریکا نے وینزویلا کے ساحل کے قریب موجود ایک تیل بردار جہاز ’دی اسکیپر‘ کو قبضے میں لے لیا ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل کے مطابق یہ جہاز ایک ایسے غیرقانونی شپنگ نیٹ ورک کا حصہ تھا جو مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیموں کی مدد میں ملوث ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی، ہوم لینڈ سکیورٹی اور کوسٹ گارڈ نے محکمہ دفاع کی معاونت سے عدالتی وارنٹ پر عمل درآمد کرتے ہوئے کارروائی کی۔
رپورٹس کے مطابق اس تیل بردار جہاز پر کئی سال سے پابندی عائد تھی اور اسے وینزویلا اور ایران کے درمیان تیل کی غیرقانونی نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے صدر نکولس میدورو پر دباؤ بڑھانے کی مہم تیز کردی ہے، جس کے بعد خطے میں ایسی کارروائیاں مزید بڑھ سکتی ہیں۔