گورنر کا قومی ٹیم کو ایک سال کیلئے معطل کرنے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن ) گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے پاکستان ٹیم کی بہتری کیلئے پوری ٹیم کو ایک برس تک معطل کردینے کا مشورہ دے دیا۔
لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ ٹیم کو بہتر بنانے کی ضرورت پڑے تو اسے ایک برس تک معطل کردیناچاہیے، اچھی کرکٹ ٹیم تنقید سے نہیں بلکہ اچھے فیصلوں سے بنے گی۔
دوسری جانب پاک افواج پر تنقید کرنے والوں سے متعلق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ پاک افواج پر تنقید کرنے والے ملک دوست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ کا دورہ اپنی مرضی سے کررہا ہوں، چاہتا ہوں اوورسیز پاکستانی اپنے وطن میں سرمایہ کاری کریں، آج تک کرپشن کا کوئی الزام مجھ پر نہیں لگا۔
پنجاب میں فوجداری قوانین میں بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور
گلگت بلتستان کے وزیر زراعت نے ایک بیان میں کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر زراعت و خوراک انجینیر محمد انور نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت حسین ایک زمہ دار شخصیت ہونے کے باوجود سرکاری ملازمین پر تواتر سے تنقید مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آغا صاحب ہمارے لئے لائق احترام ہیں لیکن ہر جمعے کی تقریر میں مخصوص افسران کو نشانہ بنانا جائز نہیں ہے۔ آغا راحت کو سنی سنائی باتوں پر تحقیق کرنی چاہیے کیونکہ لوگ اپنے ذاتی مفادات کیلئے ان تک غلط خبریں پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اس وقت ہم آہنگی اور محبت کا ماحول ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہی ماحول برقرار رہے کیونکہ امن، ترقی ہم سب کی مشترکہ ضرورت ہے۔ ہم جب ایک دوسرے کا احترام کریں گے تو یہی ماحول دیرپا ہو گا، سرکاری افسران کے حوالے سے آغا راحت کی جانب سے متواتر بیانات اور تنقید کا سامنے آنا سمجھ سے باہر ہے۔ وزیر زراعت نے مزید کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ لیکن پسند ناپسند اور بغیر تحقیق کے مخصوص افسران کو ہدف تنقید بنانا نامناسب ہے اور یہ روش آغا راحت کے علاوہ اگر کوئی دوسرے طبقے کا مذہبی پیشوا بھی اپناتا ہے تو بھی زیادتی ہے۔