کرکٹ ٹیم کی کپتانی کونسے اداکار کو سونپ دینی چاہیئے؟ رابعہ کلثوم نے مشورہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
پاکستان شوبز کی اداکارہ رابعہ کلثوم نے قومی کرکٹ ٹیم کی بھارت سے شکست پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر پیغام شیئر کیا ہے۔
رابعہ کلثوم نے قومی کرکٹ ٹیم کے چند کھلاڑیوں کو بغیر نام لیے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ ’میں تمام برانڈز سے درخواست کرنا چاہوں گی کہ کھلاڑیوں کو برانڈ فیس کے طور پر لینا بند کریں اور انہیں وہ کرنے دیں جو کرنا ان کا کام ہے جو کہ کرکٹ کھیلنا ہے‘۔
اداکارہ نے مزید لکھا کہ ’اداکاروں کا کام اداکاروں کو ہی کرنے دیں، لیکن اگر اداکاروں کا کام کھلاڑیوں سے کروانا ہے تو اداکاروں کو ٹیم میں لے لیں‘۔
رابعہ کلثوم نے بھارت سے شکست پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ قومی ٹیم کی کپتانی فہد مصطفیٰ یا پھر فیضان شیخ کو دے دینی چاہیئے تو شاید بہتر نتائج مل جائیں گے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: رابعہ کلثوم نے
پڑھیں:
مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔
ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔