ملک میں 55 فیصد ریلوے کراسنگز پھاٹک سے محروم، حادثات میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
پشاور/ لاہور/ کراچی:
گزشتہ سات دہائیوں کے دوران پاکستان ریلویز، صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ملکر لیول کراسنگز پر سڑکوں اور پھاٹکوں کی تعمیر اور مرمت کیلئے ایک موثر حکمت عملی بنانے میں ناکام ہے۔
پشاور کے رہائشی محمد فقیر کو آج بھی اپنے والد کی المناک موت یاد ہے جو ٹرین کی زد میں آ کر جاں بحق ہوئے تھے، انھوں نے کہا کہ پھاٹک نہ ہونے سے شہری علاقوں سے گزرنے والی ٹرینوں کیلیے حفاظتی انتظامات نہیں،صدیوں پرانا نظام ہی اب بھی چل رہا ہے۔
لاہور کے علاقے لال پل کے رہائشی حسن رحیم سنی کے مطابق کینال روڈ موڑ پر پھاٹک نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اور کاریں وقتاً فوقتاً حادثات کا شکار ہو جاتی ہیں۔
دی ایکسپریس ٹریبیون کی معلومات کے مطابق ملک بھر میں پھیلی 11,881 کلومیٹر طویل ریلوے پٹڑیوں پر کل 3,783 لیول کراسنگز موجود ہیں جن میں سے بمشکل 1,700 پر گیٹ ہیں،باقی 55 فیصد گیٹ کے بغیر ہیں۔
اس بارے سابق چیف انجینئر ریلوے افضل باجوہ کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے لیول کراسنگ پر سڑک کی تعمیر متعلقہ صوبے کی حکومت کی ذمہ داری رہی ہے، بدقسمتی سے متعلقہ محکمے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون نہیں کرتے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 2013 ء سے2021ء تک مختلف شہروں میں ریلوے حادثات کی تعداد خطرناک حد تک زیادہ رہی ہے۔
لاہور 296 واقعات کے ساتھ سرفہرست، اس کے بعد ملتان 246 اور سکھر 235 کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا، پشاور میں 27 حادثات ریکارڈ ہوئے جبکہ دیگر شہروں راولپنڈی، کوئٹہ اور کراچی میں بالترتیب 100، 37 اور 156 حادثات رپورٹ ہوئے۔
کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ایڈیشنل سیکرٹری احمد کمال نے دعویٰ کیا کہ ریلوے حکام کی جانب سے ریلوے پٹڑیوں کی مرمت میں ناکامی نے ان کے محکمے سی اینڈ ڈبلیو کو اپنا کام کرنے سے روک رکھا ہے۔
ریلوے حکام کے پاس صوبہ خیبر پختونخواہ میں جنکشنز کی حالت کے بارے میں قابل اعتماد اعداد و شمار دستیاب نہیں ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستان کے مختلف شہروں میں سیمنٹ کی قیمتوں میں ملا جلا رجحان
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کے اہم شہروں میں سیمنٹ کی قیمتوں میں ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا ہے، کچھ شہروں میں معمولی اضافہ ہوا ہے، جبکہ کچھ میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، تاہم سالانہ بنیادوں پر مجموعی طور پر قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اسلام آباد میں سیمنٹ کی قیمت 6 روپے اضافے سے 1,387 روپے فی بوری تک پہنچ گئی، جو 0.4 فیصد ہفتہ وار اضافہ اور 14.6 فیصد سالانہ اضافہ ہے۔ گزشتہ سال اپریل 2024 میں قیمت 1,210 روپے تھی۔
راولپنڈی میں قیمت 2.1 فیصد اضافے کے ساتھ 1,379 روپے فی بوری ہو گئی، جو پچھلے سال کی 1,199 روپے قیمت کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ہے۔
لاہور میں معمولی 1.4 فیصد کمی دیکھی گئی، جہاں قیمت 1,497 روپے فی بوری رہی، تاہم سالانہ بنیاد پر اب بھی 19.8 فیصد اضافہ موجود ہے۔ اپریل 2024 میں قیمت 1,250 روپے تھی۔
پشاور میں 0.1 فیصد کا معمولی اضافہ ریکارڈ ہوا، اور قیمت 1,400 روپے فی بوری ہو گئی۔ گزشتہ سال کی 1,201 روپے قیمت کے مقابلے میں 16.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
کراچی میں سیمنٹ کی قیمت مستحکم رہی اور 1,313 روپے فی بوری پر برقرار رہی، تاہم سالانہ بنیاد پر قیمت میں 12.1 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ اپریل 2024 میں قیمت 1,171 روپے تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، مہنگائی، توانائی لاگت، اور ترسیل کے مسائل سیمنٹ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی بڑی وجوہات ہیں، جو آئندہ ہفتوں میں بھی اسی رجحان کے ساتھ جاری رہنے کا امکان رکھتے ہیں۔
جماعت اسلامی کا متوقع غزہ مارچ، اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، ریڈ زون سیل