واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کو عالمی سطح پر سنگین صورتحال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس جنگ کو روکا نہ گیا تو یہ تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے یہ بات اپنی فرانسیسی ہم منصب، صدر ایمینوئل میکرون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی۔

ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین میں یورپی افواج کی موجودگی جنگ کے خاتمے کی ایک ضمانت کے طور پر دیکھنی چاہیے، اور دونوں ممالک کی جانب سے جنگ کو روکنے میں خاطر خواہ پیشرفت ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور فرانس دونوں اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں، اور اس مقصد کے حصول میں ایک طویل سفر طے کیا جا چکا ہے۔

فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ یورپ اس بات کے لیے تیار ہے کہ وہ ایک قابل اعتماد پارٹنر بنے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ یوکرین میں امن قائم ہو۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک ایک معاہدہ کرنے کے بہت قریب ہیں جس سے جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔

صدر ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ امریکہ نے یوکرین پر 350 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں اور یورپ نے بھی اس جنگ میں اپنی مدد کے لیے 100 ارب ڈالر کی رقم خرچ کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ رقم بہت بڑی ہے اور اس کا مقصد یوکرین میں امن قائم کرنا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ جنگ کبھی نہ ہوتی اگر وہ صدر ہوتے اور کہا کہ وہ اس جنگ کو انسانیت کی بنیاد پر حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک وقت آئے گا جب یہ جنگ صرف یوکرین اور روس تک محدود نہیں رہے گی اور اس کا اثر پورے یورپ اور دنیا پر پڑے گا۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ جلد ہی یوکرینی صدر سے ملاقات کریں گے اور اس کے بعد روسی صدر سے بھی ملاقات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر نے یوکرین میں امن دستوں کی موجودگی کو تسلیم کر لیا ہے اور اس بات کے امکانات ہیں کہ روسی صدر یورپی امن دستوں کو قبول کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یوکرین میں انہوں نے کے لیے اور اس جنگ کو کہا کہ اس بات

پڑھیں:

افغانستان سے دہشت گردی کا نیا خطرہ اٹھ رہا ہے، وزیراعظم،پیوٹن اور اردوان سے ملاقات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251213-01-28

 

 

اشک آباد (خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلیے دبائو ڈالے۔ترکمانستان کی مستقل غیر جانبداری کی 30 سالہ سالگرہ پر منعقدہ عالمی فورم سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ قطر، ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایران کے جنگ بندی کیلیے تعاون پر ممنون ہیں، تنازعات کا پر امن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی

ستون ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حمایت سے غزہ امن منصوبہ منظور ہوا، سلامتی کونسل کی قرارداد پاکستان کے وژن کی تائید ہے، آٹھ عرب اسلامی ممالک کے رکن کی حیثیت سے پاکستان کا امن مشن میں کردار ہے۔ مشرق وسطیٰ میں دیرپا جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترکمانستان کو اسکی غیر جانبداری کی سالگرہ کے 30 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں، اشک آباد کے شاندار شہر میں ہونا میرے لیے باعث مسرت ہے، سفید سنگ مرمر کی خوبصورتی اور ترکمان عوام کی گرمجوشی قابل تعریف ہے۔قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جمعہ کی صبح عالمی رہنمائوں کے ساتھ ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری کی پالیسی کی علامت ’’یادگار غیرجانبداری‘‘ کا دورہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں یادگار غیرجانبداری پر پھول چڑھائے۔ اس موقع پر روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف سمیت متعدد عالمی رہنما بھی موجود تھے جن سے وزیراعظم کا خوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ ’’یادگار غیرجانبداری‘‘ ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری کی پالیسی کی علامت ہے۔ فورم کے موقع پر وزیراعظم نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان، ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان،تاجک صدر امام علی رحمان اور کرغیزستان کے صدر سادر جپاروف سے غیر رسمی اور خوشگوار ملاقاتیں کیں۔اشک آباد میں منعقدہ فورم کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی تعاون اور سرمایہ کاری پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور توانائی، پیٹرولیم، معدنیات، سیاسی و دفاعی تعاون اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں بڑھتی ہوئی شراکت داری کو سراہا۔وزیراعظم نے پاکستان میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں ترکی کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی خواہش ظاہر کی جبکہ دونوں رہنماؤں نے جلد وزارتی سطح کے تبادلوں پر اتفاق کیا۔اس کے علاوہ ملاقات میں اسلام آباد، تہران، استنبول ریل نیٹ ورک کی بحالی پر بھی گفتگو ہوئی۔وزیراعظم نے غزہ میں امن کی کوششوں کیلئے صدر اردوان کی جرات مندانہ قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور افغانستان سے پاکستان کو درپیش سیکیورٹی خدشات پر بھی بات چیت کی۔صدر ایردوان نے پاکستان کے ساتھ تعاون مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ایرانی صدرپیزشکیان نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ ملاقات پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہے جو ان کی مشترکہ تاریخ، ثقافت اور عقیدے سے جڑے ہوئے ہیں۔دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے باقاعدہ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خمینی کے لیے تہہ دل سے تہنیتی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری کو درپیش بڑے چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلی، غربت اور عدم مساوات دنیا کے بڑے خطرات ہیں۔پاکستان عالمی امن و سلامتی کے فروغ کیلیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔

 

 

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم
  • یوکرین جیسے تنازعات عالمی جنگ کی جانب دھکیل سکتے ہیں‘ ٹرمپ
  • افغانستان سے دہشت گردی کا نیا خطرہ اٹھ رہا ہے، وزیراعظم،پیوٹن اور اردوان سے ملاقات
  • ٹرمپ کا بڑا اعلان: وینزویلا کے خلاف فوجی کارروائی کا خطرہ بڑھ گیا
  • روس بھی جوہری ہتھیاروں میں کمی چاہتا ہے، ٹرمپ
  • روس ڈونباس پر کنٹرول چاہتا ہے لیکن اسے قبول نہیں کریں گے، زیلینسکی
  • یوکرین جیسے تنازعات دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی جانب دھکیل سکتے ہیں، ٹرمپ
  • یوکرین جیسے تنازعات تیسری عالمی جنگ تک پہنچ سکتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • یوکرین جیسے تنازعات تیسری عالمی جنگ تک پہنچ سکتے ہیں: ٹرمپ نے خبردار کردیا
  • ٹرمپ کو تیسری عالمی جنگ کا خطرہ، امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین ڈونباس سے دستبردار ہو، زیلنسکی کا انکشاف