سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
مبصرین کا کہنا ہے کہ ان فن پاروں کی ڈیزائننگ اور اشاعت، مقاومت کی فن کے قیمتی بنیادوں کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ فن پارے، عالم اسلام کی انقلابی میراث کا حصہ بن کر ہمیشہ باقی رہیں گے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
سید مقاومت کے بنائے گئے لازوال گرافکس
اسلام ٹائمز۔ انقلاب اسلامی ایران کے اثرات اور انقلاب کے پیغام کو دنیا میں پہنچانے والا عمیق اور موثر ترین عامل آرٹ ہے۔ اس شعبے سے وابستہ ماہرین نے سید مقاومت شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کی شہادت اور تدفین کی نسبت سے ایسے فن پارے تخلیق کیے ہیں جو انقلابی آرٹ کے تمام سنگ میل عبور کر گئے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ان فن پاروں کی ڈیزائننگ اور اشاعت، مقاومت کی فن کے قیمتی بنیادوں کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ فن پارے، عالم اسلام کی انقلابی میراث کا حصہ بن کر ہمیشہ باقی رہیں گے۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس میں عدالت عالیہ اسلام آباد نے جواب جمع کرادیا۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جواب جمع کرایا۔
جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وہاں سے سمری وزیراعظم اور پھر صدر مملکت کو بھجوائی گئی۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی، جس کےلیے چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کی گئی۔
جواب میں کہا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے، سابق چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سنیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشنز، ہائی کورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کرائی گئی۔