کوئٹہ میں 13 سالہ پاکستانی نژاد امریکی لڑکی کا قتل، امریکی سفارتخانے کا پولیس سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کوئٹہ میں 13 سالہ پاکستانی نژاد امریکی لڑکی کے قتل کے معاملے پر امریکی سفارتخانے نے سی پی او سے رابطہ کیا ہے۔
پولیس کے مطابق قتل کے الزام میں والد اور ماموں گرفتار ہیں، تحقیقات کیلئے مقتولہ کی والدہ اور بہن سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش جاری ہے۔
ایس ایس پی سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ ذوہیب محسن نے کہا ہے کہ 27 جنوری کو کوئٹہ میں قتل ہونے والی پاکستانی نژاد امریکی لڑکی حرا کے کیس میں مقتولہ کی والدہ اور بہن سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ ان کا بیان بھی لے سکیں اور صورتحال مزید واضح ہوجائے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ
بنگلہ دیش پولیس نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ اور 11 دیگر افراد کے خلاف انٹرپول کو ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست دے دی ہے۔ ان افراد پر عبوری حکومت کو گرانے اور خانہ جنگی بھڑکانے کی سازش کا الزام ہے۔ فی الحال عبوری حکومت کی قیادت معروف ماہر معیشت محمد یونس کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیشی پولیس نے حال ہی میں شیخ حسینہ اور 72 دیگر افراد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا ہے، جس میں ان پر ملک میں خانہ جنگی کی سازش، بدعنوانی، اور اجتماعی قتل جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، شیخ حسینہ کے خلاف 100 سے زائد مقدمات زیر التواء ہیں۔
پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (میڈیا) عنایۃ الحق ساگر نے تصدیق کی ہے کہ انٹرپول کو ریڈ نوٹس کے لیے درخواست دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ درخواستیں ان الزامات کے تحت دی جاتی ہیں جو دورانِ تفتیش یا مقدمے کی کارروائی کے دوران سامنے آتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ریڈ نوٹس جاری ہونے کی صورت میں انٹرپول مطلوبہ افراد کی شناخت، ان کے مقام کی تلاش، اور عارضی گرفتاری میں مدد فراہم کرتا ہے۔‘
بنگلہ دیشی اخبار ”ڈیلی اسٹار“ کے مطابق، یہ کارروائی عدالتوں، سرکاری وکلاء یا تحقیقاتی اداروں کی درخواست پر کی گئی ہے۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے گزشتہ سال نومبر میں باقاعدہ طور پر پولیس ہیڈ کوارٹرز کو انٹرپول سے مدد لینے کی سفارش کی تھی۔
شیخ حسینہ نے 5 اگست گزشتہ سال بنگلہ دیش سے فرار اختیار کیا تھا، جب ایک طلبہ تحریک نے ان کی 16 سالہ عوامی لیگ حکومت کو اقتدار سے بےدخل کر دیا۔ وہ اس وقت بھارت میں مقیم ہیں۔ ان کی حکومت کے بیشتر وزراء یا تو گرفتار ہو چکے ہیں یا سنگین الزامات سے بچنے کے لیے ملک چھوڑ چکے ہیں۔
Post Views: 3