حافظ نعیم کا لانگ مارچ کا اعلان، گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤسز کا گھیراؤ کیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے رمضان کے بعد ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ سے جاری بیان میں حافظ نعیم نے اعلان کیا کہ ماہ رمضان کے بعد ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے، بڑی شاہراہوں پر دھرنے، گورنرز، وزرائے اعلیٰ ہاؤسز کے گھیراؤ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کی کال دیں گے، پورے ملک سے قافلے نکلیں گے، کسان، مزدور، طلبا سمیت عوام کی بڑی تعداد اپنے حقوق کے لیے نکلیں گے، ہر طبقہ بجلی کی قیمتوں میں کمی، آئی پی پیز کے خلاف پرامن مزاحمتی جدوجہد کا حصہ ہوں گے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جائے گا، ملک کا نظام بوسیدہ ہو چکا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پیکا قانون کا پہلا شکار جماعت اسلامی مانسہرہ کے امیر کو بنایا گیا، آزادی اظہار رائے پر قدغن کے اس قانون کو ایک دفعہ پھر مسترد کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ملک میں آئی ٹی کا انقلاب برپا کررہی ہے، لاکھوں بچوں بچیوں کو مفت آئی ٹی کورسز کروا کے انہیں روزگار کے قابل بنائیں گے، حکمران آئی پی پیز کو ہزاروں ارب دینے کے لیے تیار، نوجوانوں کو مفت تعلیم نہیں دے سکتے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی حافظ نعیم
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا متوقع غزہ مارچ، اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، ریڈ زون سیل
اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت میں جماعت اسلامی کی جانب سے متوقع غزہ مارچ کے پیشِ نظر سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، ریڈ زون اور ایکسٹینڈڈ ریڈ زون کے تمام داخلی و خارجی راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاروں سے بند کر دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شہر بھر میں چیکنگ کا عمل مزید سخت کر دیا گیا ہے جبکہ مختلف حساس مقامات پر گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ کسی بھی ممکنہ امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اضافی سیکیورٹی نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد؛ ریڈزون کے داخلی و خارجی راستے تاحکم ثانی بند
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی قسم کے غیرقانونی اجتماع یا مظاہرے پر پابندی عائد ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد پولیس نے فیصلہ کیا ہے کہ شہریوں کا امن خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف "پیس فل اسمبلی" اور "پبلک آرڈر ایکٹ" کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔