عرب ممالک میں عدم مساوات کا خاتمہ ضروری، یو این رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ نے عرب ممالک میں مواقع اور بنیادی ضروریات تک رسائی میں مشکلات کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہاں 18 کروڑ 70 لاکھ افراد صحت، تعلیم، غذائی تحفظ، ٹیکنالوجی، سماجی تحفظ اور معیشت جیسے اہم شعبوں میں خود کو پسماندہ محسوس کرتے ہیں۔
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا (اسکوا) نے سماجی انصاف کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی ہے۔
رپورٹ تشویشناک اعداد و شمار پیش کرتی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ:7 کروڑ 80 لاکھ بالغ افراد ناخواندہ ہیں۔1 کروڑ 53 لاکھ افراد بے روزگاری کا شکار ہیں۔17 کروڑ 40 لاکھ افراد بنیادی صحت کی سہولیات سے محروم ہیں۔15 کروڑ 40 لاکھ افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔(جاری ہے)
5 کروڑ 60 لاکھ افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔پسماندہ رہنے کا خطرہ
اسکوا میں شعبہ سماجی انصاف کے سربراہ اسامہ صفا نے ان تفاوتوں کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: "کسی کو پیچھے نہ چھوڑنا عدم مساوات کو تسلیم کرنے سے کہیں زیادہ اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔
ان کو دور کرنے کے لیے ٹھوس پالیسیوں کے نفاذ کی ضرورت ہے۔ اعداد و شمار واضح طور پر اشارہ کر رہے ہیں کہ جب تک کہ حکومتیں فیصلہ کن اقدامات نہیں کرتیں لاکھوں افراد پس ماندہ رہنے کے خطرے دوچار رہیں گے۔"اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایسکوا رپورٹ قومی حکمت عملیوں میں "کسی کو پیچھے نہ چھوڑنا" کے فریم ورک کو ضم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے، جس میں پانچ عناصر پر توجہ مرکوز کی گئی ہے: امتیازی سلوک، سماجی اور معاشی حیثیت، حکمرانی، جغرافیہ، اور صدمات سے متاثر ہونے کا خطرہ، نیز اعداد و شمار پر مبنی پالیسیوں کو اپنانا جو باہم مربوط عدم مساوات کو مدنظر رکھیں۔
صنفی عدم مساواترپورٹ سماجی تحفظ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی بھی سفارش کرتی ہے۔ خاص طور پر سب سے زیادہ کمزور گروہوں جیسے کہ خواتین، نوجوانوں، مہاجرین اور غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والے افراد کے لیے اور صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک اور تشدد کے خلاف مضبوط قوانین کے ذریعے صنفی مساوات کو فروغ دینے کی سفارش کرتی ہے۔
رپورٹ نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور کاروباری استطاعت کو فروغ دینے میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے خصوصی پالیسیوں کو فعال کرنے پر بھی زور دیتی ہے۔
جیسے جیسے 2030 ایجنڈا برائے پائیدار ترقی قریب آ رہا ہے، رپورٹ حکومتوں اور فریقین سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس خلا کو پر کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں اور سب کے لیے زیادہ جامع اور منصفانہ مستقبل کو یقینی بنائیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عدم مساوات لاکھ افراد کرتی ہے کے لیے
پڑھیں:
برکس میکانزم گلوبل ساؤتھ میں اتحاد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے ، رپورٹ
برکس میکانزم گلوبل ساؤتھ میں اتحاد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے ، رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :بین الاقوامی تجارت کے فروغ کے لیے چائنا کونسل کے زیر اہتمام برکس کے اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے فورم نے “تجارتی ترقی اور معیارات کے تعاون کے انیشی ایٹو (2025-2026) پر برکس ایکشن پلان” جاری کیا۔ ایکشن پلان کا مجموعی ہدف برکس ممالک کے درمیان موجودہ تعاون کے فریم ورک کو مضبوط کرنا، مشترکہ طور پر معلومات کے تبادلے کا طریقہ کار قائم کرنا ، باہمی معیار کو تسلیم کرتے ہوئے تکنیکی رکاوٹوں کو کم کرنا اور برکس ممالک کے درمیان اشیا، خدمات، ثقافت اور ڈیجیٹل تجارت کی سہولت کو بڑھانا ہے۔
پلان میں بین الاقوامی معیارات، تکنیکی ضوابط، رضاکارانہ پائیدار معیارات وغیرہ کو تکنیکی بنیاد کے طور پر استعمال کرتے ہوئے، برکس ممالک کے معاشی، سماجی اور ماحولیاتی پائیدار ترقی کے عمل اور دوطرفہ و کثیرالجہتی تعاون کو تیز کرنا بھی شامل ہے ۔
فورم میں شریک زیادہ تر نمائندوں کا خیال تھا کہ برکس تعاون کے طریقہ کار کی نمائندگی، اثر انگیزی اور اثر رسانی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے یہ گلوبل ساؤتھ کے اتحاد اور تعاون کا ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے اور تجارتی رکاوٹوں اور یکطرفہ پسندی کے خلاف ایک مضبوط موقف بھی۔ شرکاء کا ماننا تھا کہ صرف منصفانہ اور متوازن تجارتی اصولوں کے قیام سے ہی اقتصادی تعلقات کو معمول کے مطابق اور معقول بنایا جا سکتا ہے۔