لاہور: فلیٹ سے ملنے والی لاش کئی روز پرانی ہے، شناخت نہیں ہوسکی، پولیس
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
علامتی تصویر۔
لاہور میں ثمن آباد کے علاقے میں فلیٹ سے لاش ملنے کے معاملے پر پولیس کا کہنا ہے کہ کئی روز پرانی لاش 22 فروری کو ملی، فنگر پرنٹس لےلیے ہیں، شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
پولیس کے مطابق 40 سال کے نامعلوم شخص کے کان کے نیچے گردن پر گولی لگی تھی۔
پولیس کے مطابق کمرے سے آئس پینے والا سامان برآمد ہوا، مقتول کی جیب بھی خالی تھی۔
پولیس نے مزید بتایا کہ دوسری منزل پر فلیٹ سی آئی اے اقبال ٹاؤن کے کانسٹیبل ارشد نے کرایے پر لے رکھا تھا۔ کانسٹیبل ارشد نے پراپرٹی ڈیلر سے 3 ماہ پہلے فلیٹ کرائے پر لیا تھا، وہ بھی آئس کا نشہ کرتا تھا اور 3 ہفتوں سے ڈیوٹی سے غائب ہے۔
پولیس کے مطابق کانسٹیبل ارشد کی فیملی تعاون کر رہی ہے، جلد اسے ٹریس کر لیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔