چیف جسٹس پاکستان کا ڈی آئی خان جیل کا دورہ، قیدیوں کے مسائل سنے
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ڈیرہ اسماعیل خان جیل کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے قیدیوں کے مسائل سنے۔
یہ بھی پڑھیں جیل اصلاحات: چیف جسٹس کی تشکیل دی گئی کمیٹی میں 9 مئی واقعات کی ملزمہ خدیجہ شاہ بھی شامل
اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مختلف بیرکس کا دورہ کیا اور قیدیوں کے مسائل معلوم کیے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے قیدیوں کو میسر صحت کی سہولیات کا جائزہ لیا۔
اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس کا دورہ ریفارمز پالیسی کاحصہ تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز سے بھی ملاقات کی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں ٹانک اور وزیرستان سے ضلعی عدلیہ کے ججزنے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں پنجاب کی 43 جیلوں میں 9200 جدید کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ
اس موقع پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں اصلاحات ترجیح ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جسٹس یحییٰ آفریدی جیل کا دورہ چیف جسٹس پاکستان ڈی آئی خان ریفارمز پالیسی قیدیوں کے مسائل سنے وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس یحیی ا فریدی جیل کا دورہ چیف جسٹس پاکستان ڈی ا ئی خان ریفارمز پالیسی قیدیوں کے مسائل سنے وی نیوز قیدیوں کے مسائل جسٹس یحیی چیف جسٹس کا دورہ
پڑھیں:
بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
اسلام ٹائمز: بحرین کی سماجی و قانونی کارکن ابتسام الصیغ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حالیہ دنوں میں "جو" جیل میں پیش آنے والے واقعات کوئی اتفاقی حادثاتہ نہیں تھے، بلکہ یہ ایک ایسے قانونی بحران کا حصہ تھے، جس سے بحرین برسوں سے نبرد آزما ہے۔ انٹرویو: معصومہ فروزان
بحرین ایک ایسا ملک ہے، جو حالیہ برسوں میں شدید بین الاقوامی دباؤ میں رہا ہے، کیونکہ اس ملک میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔ یہ ملک خاص طور پر انسانی حقوق کے شعبے نیز انفرادی آزادیوں اور سیاسی حقوق کے شعبوں میں شدید مسائل سے دوچار ہے۔ اس بحران کا سب سے واضح مظہر سیاسی قیدیوں کی صورت حال ہے، جو بحرین کی جیلوں بالخصوص" الجو" جیل میں برسوں سے دباؤ اور بدسلوکی کا شکار ہیں۔ ان مسائل نے نہ صرف بحرین میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔
بحرین کی قانونی ایکٹیوسٹ اور ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال کے شدید ناقدین میں سے ایک "ابتسام الصیغ" نے "اسلام ٹائمز" کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے" الجو" جیل میں سیاسی قیدیوں کی نازک صورتحال پر ایک بار پھر تاکید کی ہے۔ اس انٹرویو میں انہوں نے اس جیل میں سیاسی قیدیوں کے مشکل حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین میں انسانی حقوق کا بحران صرف خاص مواقع پر ہی نہیں بلکہ مسلسل، خاص طور پر قیدیوں کے روزمرہ کے حالات میں جاری و ساری ہے۔
الصیغ نے حالیہ تعطیلات کے دوران خاص طور پر قیدیوں کے لیے مذہبی سہولیات کے میدان میں پیدا ہونے والے مسائل کا خاص طور پر حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں، "جو" جیل میں، ہم نے قیدیوں کی مذہبی رسومات ادا کرنے کے امکان کے حوالے سے جیل حکام کی طرف سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس کارروائی کی وجہ سے قیدیوں نے احتجاج کیا اور انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں ان کے باہمی رابطوں کے خاتمے، اہل خانہ سے ملاقات پر پابندی اور قیدیوں کو سخت تشدد کا نشانہ بنانا شامل ہے۔
بحرین کی اس سماجی کارکن نے اصلاحی وعدوں کے میدان میں درپیش چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے حکام نے قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے کے وعدے کیے ہیں، لیکن بعض سابق اہلکاروں کی شدید مزاحمت نے جیلوں کی صورت حال کو پیچیدہ بنا دیا ہے اور اس سلسلے میں ہر طرح کی پیش رفت کو روک دیا ہے۔ بحرین میں انسانی حقوق کی اس سماجی کارکن نے اصلاحات کے وعدوں پر عوامی عدم اعتماد کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ حقیقی اصلاحات اسی صورت میں حاصل کی جاسکتی ہیں، جب قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے مضبوط سیاسی ارادہ ہو۔