Nawaiwaqt:
2025-04-22@07:07:30 GMT

وزیراعظم کا دورہ آذربائیجان، مختلف معاہدوں پر دستخط

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

وزیراعظم کا دورہ آذربائیجان، مختلف معاہدوں پر دستخط

وزیراعظم شہباز شریف آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں موجود ہیں. جہاں انہیں زوولبا صدارتی محل میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا. اس موقع پر پاکستان کا قومی ترانہ بھی بجایا گیا۔حیدر علیوف بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آذربائیجان کے اول نائب وزیراعظم یعقوب عبداللہ اوعلو ایوبوف، نائب وزیرخارجہ یالچین رفائیف، آذربائیجان میں پاکستان کے سفیرقاسم محی الدین اور دیگر سینئر حکام نے وزیرِ اعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔وزیراعظم، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور دیگر اعلیٰ آذربائیجانی حکام کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کریں گے.

اس کے علاوہ دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی، تجارت اور سرمایہ کاری میں وسعت، توانائی و دفاعی تعاون کے فروغ، ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے نمٹنے کیلئے تعاون اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف اور صدر الہام علیوف کی موجودگی میں پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔

وائٹ آئل پائپ لائن منصوبے کے لیے مفاہمتی یادداشت
ایل این جی کی خرید و فروخت کے فریم ورک میں ترمیمی معاہدہ
آذربائیجان کے شہر نخ چیوان اور لاہور کے درمیان مفاہمتی یادداشت
پی ایس او اور ایس او سی اے آر ٹریڈنگ ایس اے کے درمیان معاہدہوزیراعظم شہباز شریف اور صدر الہام علیوف نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی.جس میں صدر آذربائیجان نے وزیراعظم کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید فروغ دیا جا رہا ہے۔صدر الہام علیوف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آذربائیجان خطے کی صورتحال اور سلامتی کے امور پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کے بے شمار مواقع موجود ہیں، جبکہ دفاعی پیداوار اور صنعتی شعبے میں بھی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔صدر آذربائیجان نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان کے دورے کے دوران دوطرفہ تعاون پر اہم پیش رفت ہوئی تھی اور جن منصوبوں پر بات چیت ہوئی، انہیں ایک ماہ میں حتمی شکل دی جائے گی۔ دونوں ممالک کے درمیان روابط کے فروغ اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی معاونت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔صدر الہام علیوف نے مزید کہا کہ علاقائی ترقی کے لیے مواصلاتی منصوبوں کا فروغ انتہائی ضروری ہے اور پاکستان دفاعی پیداوار کے شعبے میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آذربائیجان کے دورے کی دعوت اور میزبانی پر صدر الہام علیوف کا شکرگزار ہوں، باکو بہت خوبصورت ہے، اس شہر کی طرز پر آذربائیجان کے تعاون سے اسلام آباد کو بھی خوبصورت شہر بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آج ہماری ملاقات اور گفتگو دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات کو ظاہر کرتی ہے، آذربائیجان کے صدر کے ساتھ تعمیری مذاکرات ہوئے. پاکستان میں آذربائیجان سے دوستی کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق پایا جاتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 2 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کے اعلان پر میں آپ کا مشکور ہوں. ہم آپ کے اپریل میں دوبارہ اسلام آباد آکر 2 بلین ڈالرز کے ان معاہدوں پر دستخط کرنے کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کاراباخ کے معاملے پر آذربائیجان کے موقف کی حمایت کی ہے اور آذربائیجان نے کشمیر کے تنازعے پر پاکستان کو سپورٹ کیا ہے .جس کو پاکستان کے شہری قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ غزہ کے لوگ مستقل جنگ بندی چاہتے ہیں، دو ریاستی حل پر پوری دنیا کا اتفاق ہے، میں سمجھتا ہوں کہ دو ریاستی حل کا خواب حقیقت بن جائے گا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط دونوں ممالک کی کاوشوں عملی جامہ پہنانے کے لیے مفید ثابت ہوگا۔شہبازشریف اور آذربائیجان کی قیادت بزنس فورم سے بھی خطاب کریگی، فورم میں دونوں ممالک کی کاروباری شخصیات بھی شرکت کریںگی. تاکہ مشترکہ منصوبوں اور تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے کاروبار سے کاروبارتعاون پر زور دیا جا سکے۔ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے مابین دیرینہ بھائی چارے کا رشتہ ہے. جس کی بنیاد مشترکہ اقدار اور مشترکہ منزلیں ہیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کا آذربائیجان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے موجودہ دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے اور علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزرا جام کمال،عبدالعلیم خان، چوہدری سالک حسین،عطا تارڑ اورمعاون خصوصی طارق فاطمی وزیرِاعظم کے ہمراہ ہیں.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف دونوں ممالک کے ا ذربائیجان کے آذربائیجان کے کے درمیان نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کل ترکیہ کا دورہ کریں گے، صدر اردوان سے ملاقات شیڈول

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف 22 اپریل سے ترکیہ کے دورے پر روانہ ہوں گے۔

دورے کے دوران وزیراعظم ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کریں گے، اور دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے مفصل گفتگو کرنے کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی صورت حال کے حوالے سے بھی بات چیت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں آزمائش کی گھڑی میں پاکستان ترکیہ کے ساتھ ہے‘ شہبازشریف کا طیب اردوان کو فون

دیرینہ اور تزویراتی شراکت دار ہونے کے ناطے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کی روایت ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان مثالی برادرانہ تعلقات کی عکاس ہے۔

دونوں ملکوں کی قیادت کے مابین باہمی مفاد کے معاملات پر تعاون اور اشتراک کے ضمن میں اعلیٰ سطحی روابط کے لیے ’ہائی لیول اسٹریٹیجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) ‘قائم ہے۔

ایچ ایل ایس سی سی کا ساتواں دور 12/13 فروری کو اسلام آباد میں ہوا تھا جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف اور صدر طیب اردوان نے مشترکہ طور پر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان اور ترکیہ کا قومی مفاد کے بنیادی مسائل پر ایک دوسرے کی حمایت کے عزم کا اعادہ

کل ہونے والی ملاقات دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل بات چیت اور پاک ترک کثیر الجہتی اشتراک و تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے دونوں ملکوں کے عزم کی مثال ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ترکیہ دورہ رجب طیب اردوان شہباز شریف وزیراعظم پاکستان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
  • وزیراعظم مودی کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، حج کوٹہ اور 6 اہم معاہدوں پر دستخط متوقع
  • وزیر اعظم کل ترکیہ دورے پر روانہ ہوں گے
  • وزیراعظم شہباز شریف کل ترکیہ کا دورہ کریں گے، صدر اردوان سے ملاقات شیڈول
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان مفاہمت کی مختلف یادداشتوں پر دستخط
  • پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مختلف مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط
  • یو اے ای کے نائب وزیراعظم شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان سے اسحاق ڈار کی ملاقات، مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • پاکستان اور روانڈا تعلقات میں پیشرفت؛ سرمایہ کاری سمیت دیگر مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • مزید کن ممالک کے ساتھ پی آئی اے کی براہ راست پروازیں شروع ہو گی؟