ریلوے انتظامیہ کی نااہلی، ٹرینوں کا پٹڑی سے اترنا معمول بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : ریلوے انتظامیہ مسافروں کو محفوظ سفری سہولت دینے میں ناکام نظر آرہی ہے، سکھر کے بعد اب لاہور ڈویژن میں بھی ٹرینوں کا پٹڑی سے اترنا معمول بن گیا ہے۔
پاکستان ریلویز کو اپ گریڈ کا منصوبہ مکمل ہی نہ ہو سکا جس کی وجہ سے آئے روز مسافر اور مال بردار ٹرینیں ڈی ریل ہونے لگی ہیں، سکھر کے بعد اب لاہور ڈویژن میں بھی ٹرینوں کا پٹڑی سے اترنا معمول بن گیا ہے، جو ریلوے کے شعبہ مکینیکل اور سول کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔
پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا
لاہور ڈویژن میں ایک ماہ کے دوران 4 ٹرینیں پٹڑی سے اتر گئیں۔ ریلوے افسران سیٹوں کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں جب کہ مسافر خود کو غیر محفوظ تصور کررہے ہیں۔
ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور ریلوے ٹریک خستہ حالی کا شکار ہے، انتظامی نااہلی اور باقاعدہ انسپکشن نہ ہونے کے باعث ٹرین حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ 31جنوری کو شاہدرہ پل پر شالیمار ایکسپریس کو حادثہ پیش آیا، جس میں ٹرین کی 3 بوگیاں شاہدرہ پل سے ڈی ریل ہوئیں۔ اسی طرح 18فروری کو مغلپورہ کینال برج پر مال گاڑی کی ایک کوچ پٹڑی سے اتری۔
ویڈیو؛ بھارت سے شکست، مداح نے پاکستانی جرسی کے اوپر بھارتی شرٹ پہن لی
علاوہ ازیں 20فروری کو بھی کوٹ رادھا کشن میں مال گاڑی کو حادثہ پیش آیا اور 2 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ بعد ازاں 22فروری کو اوکاڑہ میں مال گاڑی کو افسوسناک حادثہ پیش آیا، جس میں 5سے زائد بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں اور مال گاڑی کا انجن ٹریک سے ملحقہ مین روڈ پر پہنچ گیا۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ریلوے میں بدانتظامی، مسافر ناراض، ری فنڈنگ میں ریکارڈ اضافہ
سٹی42: ریلوے انتظامیہ کی جانب سے نظام میں بہتری کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، مسافروں کی جانب سے شکایات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
مسافروں کی جانب سے ریلوے انتظامیہ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے، جس کے باعث ٹکٹوں کی ری فنڈنگ میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جولائی 2024 سے مارچ 2025 کے دوران ری فنڈنگ کی مد میں 1 ارب 7 کروڑ 21 لاکھ 57 ہزار روپے مسافروں کو واپس کیے گئے۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
اعداد و شمار کے مطابق صرف مارچ 2025 کے مہینے میں 15 کروڑ 80 لاکھ 36 ہزار روپے کے ٹکٹ ری فنڈ کیے گئے، جس سے ریلوے کے خزانے پر بھاری بوجھ پڑا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ریلوے کو جدید سہولیات، بروقت آمد و روانگی، اور محفوظ سفری نظام پر توجہ دینی ہو گی، ورنہ مسافروں کا اعتماد مزید مجروح ہو سکتا ہے۔