بزدار سرکار کا بڑا کارنامہ، جاری آڈٹ رپورٹ میں اہم انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
راودلشاد: مال مفت دل بے رحم ، بزدار سرکار کی مالی بے ضابطگیوں پرمبنی رپورٹس منظر عام پر آنے کا سلسلہ جاری، ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ڈی جی خان میں 13 کروڑ 10 لاکھ کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف۔
تفصیلات کےمطابق ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ڈی جی خان میں 13 کروڑ 10 لاکھ کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا، ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ڈی جی خان کی جانب سے دستاویزات آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو نہیں مہیا کی گئیں، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے سرکاری ملازمین کی گئی ادائیگیوں کو مشکوک قرار دے دیا۔
پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ملازمین کی تقرری کا ریکارڈ ہی غائب کردیاگیا،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ڈی جی خان ملازمین کو ادائیگی سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔
ڈی جی خان کے سرکاری محکموں میں ملازمین کے تقرر نامے، سروس بکس کا ریکارڈ نہ ہونے کے باوجود سرکاری ملازمین کو ادائیگیاں کی گئیں۔
مالی سال 2021 اور 22 کی آڈٹ رپورٹ میں سرکاری ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کا ریکارڈ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو فراہم ہی نہیں کیاگیا۔
مالی سال 2021 اور 22 کے دوران میٹرو پولیٹن کار پوریشن ڈی جی خان کا عمل معاہدہ کے تحت ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ڈی جی خان کو بھجوایا گیا۔
آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے ملازمین کے نام پر کی گئی ادائیگی کی تحقیقات کی ہدایات کردیں۔
ویڈیو؛ بھارت سے شکست، مداح نے پاکستانی جرسی کے اوپر بھارتی شرٹ پہن لی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ڈی جی خان
پڑھیں:
پنجاب کا کوئی محکمہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے قلعی کھول دی
لاہور:پنجاب کا ایک بھی محکمہ رواں مالی سال میں ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے کارکردگی کا پول کھول دیا۔
صوبائی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ بحث کے لیے رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کی فنانشل رپورٹ نے سرکاری محکموں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ، جس کے مطابق پنجاب کا ایک بھی سرکاری محکمہ رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کرسکا ۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے تیسرے کوارٹر کے لیے مجموعی طور پر 488 ارب 43 کروڑ روپے جاری کیے ، تاہم رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر تک مجموعی طور پر 355 ارب 43 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے ۔
محکمہ زراعت کو 3 ارب روپے کا بجٹ ملا لیکن ایک ارب 21 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ اسی طرح بورڈ آف ریونیو کو 30 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ ملا تاہم 4 ارب 79 کروڑ روپے خرچ کیے گیے جب کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
علاوہ ازیں محکمہ تعلیم کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ خزانہ کو 2 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ ملے لیکن 1 ارب 33 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ محکمہ جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری کو 324 ارب 24 کروڑ روپے جاری کیے گئے جبکہ 296 ارب 4 کروڑ روپے خرچ کیے ۔
اسی طرح محکمہ صحت کو ایک ارب 98 کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن 1 ارب 26 کروڑ روپےکیے گئے ۔ محکمہ داخلہ کو 25 ارب 50 کروڑ روپے دیے گئے لیکن 2 ارب 18 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے جب کہ محکمہ ہاؤسنگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو 1 ارب 22 کروڑ روپے ملے جبکہ 67 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔
صنعت، تجارت و سرمایہ کاری کو 1 ارب 64 کروڑ روپے جبکہ 27 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ آبپاشی کو 19 ارب 50 کروڑ روپےملے لیکن 5 ارب 85 کروڑ روپے خرچ ہوسکے اور محکمہ لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیولپمنٹ کو 1 ارب 97 کروڑ روپے ملے لیکن 93 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ قانون و پارلیمانی امور کو 1 ارب 41 کروڑ روپے ملے لیکن ایک ارب روپےخرچ ہوسکے ۔ محکمہ معدنیات و کان کنی کو 31 ارب روپے ملے لیکن 12 ارب 6 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ محکمہ پولیس کو 16 ارب 25 کروڑ روپے ملے لیکن 13 ارب 93 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متفرق مدات میں 24 ارب 17 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 7 ارب 65 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔