کار سرکار میں مداخلت؛ ملزمہ ام حسان اور چار لڑکیوں کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری عملے پر فائرنگ کے جرم میں گرفتار لال مسجد کے سابق امام مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ملزمہ ام حسان اور چار لڑکیوں کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
اِنسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں اُم حسان اور دیگر ملزمان کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری عملے پر مبینہ فائرنگ کے مقدمے کی سماعت جج ابو الحسنات ذوالقرنین کے روبرو ہوئی۔
پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا
اُم حسان اور دیگر گرفتار ملزمان کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ پولیس کی جانب سے اُم حسان اور دیگر ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
پولیس نے کہا کہ ملزمان سے ریکوری کرنی ہے اور دیگر افراد کی گرفتاری عمل میں لانی ہے، پولیس ام حسان سمیت دیگر بچیوں کا چار روزہ ریمانڈ لے چکی ہے، پولیس ریکوری کر چکی ہے اور اب مزید پولیس کیا تفتیش کرنا چاہتی ہے، جو بچیاں ایف آئی آر میں نامزد نہیں ہیں انھیں مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔
ویڈیو؛ بھارت سے شکست، مداح نے پاکستانی جرسی کے اوپر بھارتی شرٹ پہن لی
وکیل صفائی نے کہا کہ ام حسان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر لایا جاتا ہے، مسجد گرانے کے معاملے پر ام حسان مذاکرات کیلئے گئی تھیں مگر انہیں گرفتار کرلیا گیا، موقع سے گرفتار کیا گیا تو اینٹی رائٹس کٹ کہاں چلی گئیں؟
عدالت نے ام حسان اور دیگر ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ لال مسجد کے سابق امام مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ اُم حسان سمیت متعدد افراد کے خلاف شہزاد ٹان تھانے میں مجسٹریٹ مرتضی چانڈیو کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔
پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا ایڈمن آرڈر جاری نہ ہوسکا
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے مزید جسمانی ریمانڈ م حسان اور دیگر
پڑھیں:
این اے 18 ہری پور الیکشن دھاندلی کیس: عمر ایوب کی درخواست پر حکمنامہ جاری
---فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے این اے 18 ہری پور الیکشن دھاندلی کیس سے متعلق عمر ایوب کی درخواست پرحکم نامہ جاری کر دیا۔
6 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے جاری کیا ہے۔
حکم نامے میں این اے 18 ہری پور میں دھاندلی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024ء سے جاری حکمِ امتناع عمر ایوب کی درخواست پر ختم کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق عمر ایوب کی درخواست اس عدالت کے سامنے قابلِ سماعت نہیں، کیس کے میرٹ پر کوئی فائنڈنگ نہیں دے رہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب کے خلاف درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے تحریک انصاف میں اختلافات سے متعلق وضاحت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ فریقین کو سن کر قانون کے مطابق الیکشن کمیشن فیصلہ کرے، عدالت کی رائے ہے کہ الیکشن کمیشن کو اس کا فیصلہ کرنا ہے، اگر درخواست گزار فیصلے سے متاثر ہوں تو اپیل سپریم کورٹ میں دائر کر سکتے ہیں، فریقین کو سماعت کا مکمل حق دیں، قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن کو بھیجی جائے، فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد الیکشن کمیشن فریقین کو نوٹس کر کے کارروائی آگے بڑھائے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ عمر ایوب کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، درخواست گزار کے مطابق 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی ہے۔
یاد رہے کہ عمر ایوب نے دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کا 10 جولائی کا آرڈر چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی کارروائی روک دی تھی۔