آئی ایم ایف کا 4 رکنی وفد مذاکرات کے لیے پاکستان پہنچ گیا۔
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف کا 4 رکنی وفد مذاکرات کے لیے پاکستان پہنچ گیا. تکنیکی مذاکرات کا آغاز آج ہی ہو گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق وفد 2 روز تک پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔ وفد نے آج صبح حکام سے وزارتِ خزانہ میں تعارفی ملاقات کی۔ ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد وفاق سمیت صوبوں کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔ مذاکرات میں آئی ایم ایف گرین بجٹنگ کلائمٹ اور موسمیاتی تبدیلی کی ٹریکنگ اور رپورٹنگ پر تبادلۂ خیال ہو گا، وفد کلائمٹ بجٹنگ کے منصوبوں پر بھی بات چیت کرے گا۔پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالرز ملنے کی توقع ہے۔حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کے لیے باقاعدہ درخواست کر رکھی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
ناروے کے سفیر کی پاکستان میں مداخلت، وزارت خارجہ کا سخت ڈیمارش جاری
پاکستان نے یہ بھی بتایا کہ ناروے کی بعض این جی اوز انسانی حقوق کے نام پرسرگرم ہیں اور وہ پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور سپورٹ کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ وزارت خارجہ نے ڈیمارش کے ذریعے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھانے کا حق رکھتا ہے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈیمارش جاری کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق یہ اقدام سفارتی حدود سے تجاوز کے مترادف ہے اور پاکستان کے اندرونی عدالتی معاملات میں براہِ راست مداخلت قرار دیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ یہ عمل ویانا کنونشن 1961 کے آرٹیکل 41 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو سفارت کاروں کو میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے اور اس کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا پابند کرتا ہے۔ کسی بھی ملک کا سفیر اگر اس نوعیت کے حساس اور زیرِ سماعت مقدمے میں موجود ہو کر عدالتی عمل پر اثر ڈالنے کا تاثر دیتا ہے تو یہ سفارتی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوتی ہے۔
پاکستان نے یہ بھی بتایا کہ ناروے کی بعض این جی اوز انسانی حقوق کے نام پرسرگرم ہیں اور وہ پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور سپورٹ کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ وزارت خارجہ نے ڈیمارش کے ذریعے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھانے کا حق رکھتا ہے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔ اس اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان ایک آزاد، خودمختار اور قانون پر عمل درآمد کرنے والی ریاست ہے، جو عالمی سفارتی اصولوں کے مطابق اپنی خودمختاری اور عدالتی عمل کا تحفظ بخوبی جانتی ہے۔