گورنر خیبر پختونخوا کا وزیرِ اعظم کو خط
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو خط لکھا ہے، جس میں اسلام آباد ایئر پورٹ کا نام تبدیل کر کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ رکھنے کی درخواست کی ہے۔
خط میں لکھا ہے کہ21 جون 2008ء کو وزیرِاعظم نے ایئر پورٹ کا نام بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ 17جولائی 2008ء کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے باقاعدہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے خیبرپختونخوا کے معاملے پر شکوہ کردیا۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ایئر پورٹ کا نام بے نظیر انٹرنیشنل ایئر پورٹ رکھنا محترمہ کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔
گورنر کے پی کے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھی قومی ہیروز کے نام پر ایئر پورٹس موجود ہیں، یہ اقدام شہید بے نظیر بھٹو کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا ثابت ہو گا۔
خط میں گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ آپ مثبت ردِعمل دیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گورنر خیبر ایئر پورٹ
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا۔
اسحاق ڈار کے افغانستان دورہ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ افغانستان اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔ ان مذاکرات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر خیبر پختونخوا کو چھوڑ دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا صوبے کو ساتھ لے چلنا پڑے گا، اگر کے پی کے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے مذاکرات والی پالیسی پر وفاق عمل پیرا ہوگیا، اسحاق ڈار سلیکٹیڈ اور فارم 47 حکومت کے نمائندہ ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں تاہم اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مذاکرات میں سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نےمذاکرات کے لیے ٹی آو آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہیں دیا گیا، قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے، ہم نے لاکھوں افغان باشندوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔