City 42:
2025-12-13@23:14:44 GMT

پاک بحریہ کی مشق سی گارڈز 2025 کا آغاز 24 فروری سے ہوگا

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

ویب ڈیسک: پاک بحریہ کی مشق سی گارڈنز 2025 کا انعقاد 24 سے 28 فروری تک ہوگا۔

کراچی میں پاکستان نیوی ایکسر سائز سی گارڈ 25 کے حوالے سے بریفنگ میں ڈائریکٹر جوائنٹ انفارمیشن کوارڈینیشن سینٹر ( پاک بحریہ) کمانڈر عاطف خان نے کہا کہ یہ ایکسرسائز میری ٹائم کوآرڈینیشن میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ پاکستان کے میری ٹائم زون میں سیکیورٹی کا تجزیہ کیا جائے گا۔  مشقوں کے درمیان مختلف اسٹیک ہولڈرز کے کردار کو جانچا جائے گا۔ یہ مشقیں سمندری دفاع کو مزید محفوظ بنائیں گی۔

پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا

انہوں نے کہا کہ میری ٹائم سیکیورٹی کے اعتبار سے  چیلنجز بڑھتے جارہے ہیں۔ میری ٹائم سیکیورٹی کے مقاصد کا حصول ان مشقوں سے ممکن ہوسکے گا۔ ان مشقوں کے ذریعے پاک بحریہ و دیگر ادارے بہتر انداز میں میری ٹائم سیکیورٹی کے چیلنجز سے نمٹ سکیں گے۔

پاکستان کوسٹ لائن کا رقبہ 2 لاکھ 90 ہزار اسکوائر کلو میٹر بنتا ہے۔ پاکستان کی کوسٹ لائن بھارت سے ایران تک محیط ہے۔ پاکستان کے میری ٹائم زون سے ہر سال 70 ہزار جہاز گزرتے ہیں۔ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم بہترین پورٹس ہیں جہاں ایل این جی جہاز لنگر انداز ہوتے ہیں۔ 40 فش لینڈنگ سائٹس ہیں جن سے 10 لاکھ لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔

ویڈیو؛ بھارت سے شکست، مداح نے پاکستانی جرسی کے اوپر بھارتی شرٹ پہن لی

ڈائریکٹر جوائنٹ انفارمیشن کوارڈینیشن سینٹر ( پاک بحریہ) کمانڈر عاطف خان نے مزید کہا کہ میرین ٹائم پالوشین اینٹی نارکوٹکس جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ماضی میں اس میں ہمیں کچھ حادثات کا سامنا کرنا پڑا۔ہمیں گڈانی جیسے ماضی کے واقعات ہر قابو پانے کے لئیے اقدامات اور موٹر سدباب کرنا ضروری ہے۔ ان تمام مسائل سے نبردآزما ہونے کے لئیے ہمیں تعاون کو بڑھانا ہے اور پاک نیوی کو جدید خطوط پر استوار کررھے ہیں ۔

پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا ایڈمن آرڈر جاری نہ ہوسکا

 
 

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاک بحریہ میری ٹائم

پڑھیں:

ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-01-33

 

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم کہیں جنگ بندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ہمیں افغان قیادت  سے تحریری ضمانتیں  چاہئیں۔  ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا، افغانستان کا ان کے اپنے شہری کی جانب سے کسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، ہم اس قرارداد کے مسودے کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں، افغان عوام کی مشکلات دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی درخواست پرامدادی قافلہ روانہ کیا۔ افغانستان میں ہمارا سفارتی مشن کام کر رہا ہے، ہمارے مشن نے افغانستان کو حالیہ دہشت گردوں اور ان کے ہینڈلرز کے حوالے سے آگاہ کیا ہوگا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے  پْرعزم ہیں، پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، پاکستان پْرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتاہے، پاکستان اپنے قومی مفاد اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کریگا۔  ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی میں دہشت گردی جاری ہے،  بھارت کی جانب سے افغان سرزمین پرفتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سے تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس لیے بھارت کے ذریعے ان دہشت گردوں کی خطرناک ہتھیاروں تک ممکنہ رسائی بعید ازقیاس نہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افسوس ہے کہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے ماضی میں کسی اور ملک کے حوالے سے سارک میں اسی طرح رکاوٹ ڈالے رکھی تھی، مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضہ کی صورتحال کا سامنا ہے، سیکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، اقوام متحدہ رپورٹ کے مطابق 2800 کشمیری جبری وغیرقانونی طور پربھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ غزہ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رفحہ کراسنگ کھولنے پر اسرائیلی بیان پر پاکستان سمیت 8 اسلامی عرب ممالک نے بیان جاری کیا، غزہ میں انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنا کسی بھی ملک کا آزادانہ فیصلہ ہوگا، ابھی تک پاکستان نے اس حوالے سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔  ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ  پاکستان اور  برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلے کا باقاعدہ معاہدہ نہیں ہے، باقاعدہ معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز  پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔

 

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • ہمیں آج ایک میثاقِ سیکیورٹی کی بھی ضرورت ہے: احسن اقبال
  •  پاکستان اور برطانیہ کے درمیان 8 سال کے بعد ترقیاتی مذاکرات کے نئے دور کا آغاز ہو گیا : حکام  
  • لاہور: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی پاکستان نیوی وار کالج میں میری ٹائم سیکورٹی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں
  • پاکستان نیوی وار کالج میں 8ویں میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ اختتام پذیر، چیئرمین سینیٹ کی شرکت
  • جدہ بک فیئر 2025 کا شاندار آغاز، 24 ممالک کے پبلشرز کی شرکت
  • بسنت‘ 2 پروگرامز والی افواہیں بے بنیاد، تہوار صرف 6 سے 8 فروری کو ہوگا: عظمیٰ بخاری 
  • ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ
  • نئے خطرات اور نئے چیلنجز
  • لاہور میں 7، 8 اور 9 فروری کو بسنت منانے کا اعلان
  • میگا ایونٹ T-20 ورلڈکپ، ٹکٹوں کی فروخت آج سےآن لائن شروع