عامر خان کا لال سنگھ چڈھا کی باکس آفس پر ناکامی کی وجہ سے ڈپریشن میں جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کی آخری فلم لال سنگھ چڈھا نے باکس آفس پر دھوم مچانے میں ناکام رہی تھی 2022 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم 1994 کی ہالی ووڈ کلاسک Forrest Gump کی ریمیک ہے جو کہ ٹام ہینکس نے پیش کی تھی۔
حال ہی میں ایک ایونٹ کے دوران عامر خان نے لال سنگھ چڈھا کی ناکامی کے بارے میں بات کی۔ اداکار نے اعتراف کیا کہ جب ان کی فلمیں نہیں چلتیں تو وہ ایک طرح کے ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں۔
عامر خان نے کہا کہ ’جب میری فلمیں نہیں چلتیں تو مجھے دکھ ہوتا ہے۔ فلم سازی مشکل ہے اور بعض اوقات چیزیں منصوبہ بندی کے مطابق نہیں ہوتیں۔ لال سنگھ چڈھا میں میری پرفارمنس تھوڑی بہت زیادہ تھی، اور اس نے ٹام ہینکس کے ورژن کی طرح کام نہیں کیا۔‘
اداکار نے مزید کہا کہ ’جب میری فلمیں ناکام ہو جاتی ہیں، تو میں دو سے تین ہفتوں تک ڈپریشن میں چلا جاتا ہوں۔ پھر میں اپنی ٹیم کے ساتھ بیٹھتا ہوں، تجزیہ کرتا ہوں کہ کیا غلط ہوا، اور اس سے سیکھتا ہوں۔ میں واقعی میں اپنی ناکامیوں کی قدر کرتا ہوں کیونکہ وہ مجھے بہتر کرنے پر مجبور کرتی ہیں‘۔
یاد رہے کہ ادویت چندن کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم ایک سکھ آدمی لال سنگھ چڈھا کی کہانی بیان کرتی ہے۔ فلم میں عامر خان کے ساتھ کرینہ کپور، ناگا چیتنیا اور مونا سنگھ اہم کرداروں میں شامل تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں لال سنگھ چڈھا میں روپا ڈیسوزا کا کردار ادا کرنے والی کرینہ کپور نے انکشاف کیا تھا کہ جب فلم باکس آفس پر اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکی تو عامر خان ’بکھر‘ گئے تھے۔
عامر خان جلد اپنی اگلی فلم ’ستارے زمین پر‘ میں نظر آئیں گے۔ یہ فلم ان کی 2007 کی کامیاب فلم تارے زمین پر کا سیکوئل ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“