علی امین گنڈاپور کا خیبرپختونخوا کابینہ میں تیمور جھگڑا اور کامران بنگش کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ میں سابق وزراء تیمور جھگڑا اور کامران بنگش کی شمولیت کا معاملہ ختم ہو گیا۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دونوں سابق وزراء کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا، ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو بھی اس فیصلے پر راضی کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور کو ہدایت دی تھی کہ کامران بنگش اور تیمور جھگڑا کو کابینہ میں شامل کیا جائے، تاہم وزیراعلیٰ نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرکے انہیں گزشتہ حکومت میں دونوں رہنماؤں کی کارکردگی سے آگاہ کیا اور اپنے فیصلے پر قائل کر لیا۔
تیمور جھگڑا نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے، میں کچھ کہوں گا تو بانی پی ٹی آئی کے مقصد کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے انہیں پہلی حکومت میں دو اہم وزارتیں دی تھیں، لیکن اس بار ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
دوسری جانب، خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے بھی اس معاملے کو اندرونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر میڈیا میں کوئی تبصرہ ضروری نہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کابینہ میں
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا۔
اسحاق ڈار کے افغانستان دورہ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ افغانستان اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔ ان مذاکرات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر خیبر پختونخوا کو چھوڑ دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا صوبے کو ساتھ لے چلنا پڑے گا، اگر کے پی کے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے مذاکرات والی پالیسی پر وفاق عمل پیرا ہوگیا، اسحاق ڈار سلیکٹیڈ اور فارم 47 حکومت کے نمائندہ ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں تاہم اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مذاکرات میں سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نےمذاکرات کے لیے ٹی آو آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہیں دیا گیا، قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے، ہم نے لاکھوں افغان باشندوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔