Juraat:
2025-04-22@14:18:50 GMT

امریکی اسلحے کی طالبان سے واپسی کے لیے صدر ٹرمپ سرگرم

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

امریکی اسلحے کی طالبان سے واپسی کے لیے صدر ٹرمپ سرگرم

 

افغانستان میں رہ جانے والے امریکی اسلحے میں 78 ایئرکرافٹس، 40 ہزار سے زائد فوجی گاڑیاں اور 3 لاکھ سے زائد اسلحہ شامل ہے ، یہ سارا اسلحہ اور فوجی سازوسامان اس وقت طالبان کے زیر استعمال ہے
کنزرویٹو ایکشن کانفرنس میں خطاب کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کی طالبان کے قبضے میں موجود امریکی اسلحے کی واپسی کے لیے منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت ، طالبان کی فوجی پریڈز میں امریکی اسلحے کی نمائش پر خفگی

ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی اسلحے کی واپسی کے لیے نمائندہ مقرر کرتے ہوئے انہیں جامع منصوبہ تشکیل دینے کی ہدایت کردی ہے ۔خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کنزرویٹو ایکشن کانفرنس میں حال ہی میں خطاب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے قبضے میں موجود امریکی فوج کے اسلحے کی واپسی کے لیے منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈوف کا نام لیا اور ان کی تعریف کرتے ہوئے ہدایت کی کہ طالبان سے امریکی اسلحہ واپس لیا جائے اور کہا کہ وہ یہ کام کرسکتے ہیں اور وہ ایک انٹرپرینئیور ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ نمائندے کی مکمل شناخت واضح نہیں ہے لیکن خیال ہے کہ ٹرمپ ڈوف مانچسٹر کی بات کر رہے ہیں جو ایک مشہور کاروباری شخصیت اور امریکا کی ری پبلکن پارٹی کے حامی ہیں۔ ٹرمپ نے خطاب میں زور دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کے ہاتھوں سے امریکی اسلحہ واپس لینے کی ضرورت ہے اور اسی دوران طالبان کی فوجی پریڈز کے دوران امریکی اسلحے کی نمائش پر خفگی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کو سالانہ دو سے ڈھائی ارب ڈالر فراہم کرتے ہیں حالانکہ ہمیں خود مدد کی ضرورت ہے ۔رپورٹ کے مطابق افغانستان میں رہ جانے والے امریکی اسلحے میں 78 ایئرکرافٹس، 40 ہزار سے زائد فوجی گاڑیاں اور 3 لاکھ سے زائد اسلحہ شامل ہے ، یہ سارا اسلحہ اور فوجی سازوسامان اس وقت طالبان کے زیر استعمال ہے ۔اس سے قبل طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا تھا کہ طالبان افغانستان میں رہ جانے والے امریکی اسلحے کو مال غنیمت تصور کرتے ہیں اور اس کا تحفظ جاری رکھیں گے ۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ جب تک طالبان حکومت میں ہیں اس وقت تک امریکی اس کی واپسی کا دعویٰ نہیں کرسکتے ہیں۔یاد رہے کہ امریکا نے جولائی 2021 میں افغانستان سے اپنی فوج کا مکمل انخلا کیا تھا اور اس کے فوری بعد طالبان نے حکومت سنبھالی تھی اور اس وقت رہ جانے والا سازوسامان طالبان حکومت نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔طالبان نے امریکا سے ہونے والے معاہدے کے تحت تمام فوجیوں کی بحفاظت واپسی کی راہ ہموار کی تھی اور انخلا کے دوران سیکڑوں افغان شہری بھی امریکی فوجی جہازوں میں بیرون ملک چلے گئے تھے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکی سٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی قدر میں ایک بار پھر گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کو شرح سود میں کمی نہ کرنے پر ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ایک شکست خوردہ اورنقصان پہنچانے والا شخص قرار دیتے ہوئے عہدے سے ہٹانے کی بات کی.

صدر ٹرمپ نے ”ٹروتھ“پر اپنی پوسٹ میں فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول سے مطالبہ کیا کہ وہ معیشت کو فروغ دینے میں مدد کے لئے شرح سود میں پیشگی کمی کریں کیونکہ معیشت اس وقت تک سست روی کا شکار رہے گے کہ جب تک معیشت کو نقصان پہنچانے والے ”مسٹر ٹو لیٹ“ شرح سود میں کمی نہیں کرتے.

(جاری ہے)

ٹرمپ کی جانب سے پاول کے امریکی معیشت کو سنبھالنے کے طریقہ کار پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب محصولات کے حوالے سے ان کے اپنے منصوبوں کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان بڑھ گیا ہے امریکی صدر اور امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کے درمیان جاری کشمکش نے نے مارکیٹ میں افراتفری میں اضافہ کر دیا ہے واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران فیڈرل ریزرو کی قیادت کے لیے جیروم پاول کو نامزد کیا تھا.

ڈالر انڈیکس کے مطابق یورو سمیت کئی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 2022 کے بعد اب تک کی سب سے کم ترین ترین سطح پر آگیا ہے امریکی حکومت کے قرضوں پر شرح سود میں بھی اضافہ ہوا ہے پاول پر ٹرمپ کی تنقید ان کی پہلی مدت صدارت سے شروع ہوئی تھی جب انہوں نے مبینہ طور پر انہیں برطرف کرنے کے بارے میں بھی بات کی تھی. انتخابات جیتنے کے بعد صدر ٹرمپ نے پاول پر زور دیا ہے کہ وہ شرح سود میں کمی کریں امریکی صدر کی جانب سے پاول کو اب تنقید کا سامنا اس وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر کے حالیہ محصولات کے حوالے سے سامنے آنے والے احکامات سے متعلق متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کے درآمدی ٹیکسوں سے قیمتوں میں اضافہ اور معیشت سست پڑنے کا امکان ہے.

صدرٹرمپ نے گزشتہ ہفتے عوامی سطح پر پاول کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا بیان جاری کیا تھا کہ پاول کی برطرفی میں جلد بازی سے کام نہیں کا جاسکتا پاول نے گزشتہ سال صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ صدر کے پاس انہیں برطرف کرنے یا عہدے سے ہٹانے کا کوئی قانونی اختیار ہے لیکن امریکی صدر ٹرمپ کے ایک اعلیٰ اقتصادی مشیر نے اس بات کی تصدیق کی کہ حکام کی جانب سے پچھلے ہفتے کے اختتام پر اس آپشن کا جائزہ بھی لیا جا چکاہے.

اگرچہ ڈالر اور امریکی حکومت کے بانڈز کو عام طور پر مارکیٹ میں مندی اور افراتفری کے وقت انتہائی محفوظ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس موجودہ صورتحال میں ا نہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ ایک طرف امریکی اتحادیوں کی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے ناراضگی ہے تو دوسری جانب اضافی محصولات کے نفاذ سے سرمایہ کاروں میں بے یقینی پائی جارہی ہے جبکہ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک امریکا میں دنیا کی بڑی کارپوریشنزسے ٹیکسوں کی وصولی اور سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکامی کے حوالے سے کوئی پالیسی سامنے نہیں لاسکی اور نہ ہی صدر ٹرمپ یا ان کی حکومت کے عہدیداروں کی جانب سے کوئی عندیہ دیا گیا ہے کہ وہ دنیا کی 90فیصد سے زائددولت پر قابض ان عالمی کاپوریشنزکے حوالے سے کوئی پالیسی اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں.


متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو ایک بار پھر حساس فوجی معلومات کو غیر مجاز لوگوں سے شیئرکرنے کے الزمات کا سامنا
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
  • یمن میں امریکہ کی برباد ہوتی حیثیت