تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں فراڈ سینٹرز سے پاکستانیوں سمیت 215 غیرملکی بازیاب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی پولیس نے سرحدی علاقے میں ایک عمارت میں کارروائی کرکے پاکستانیوں سمیت 215 غیرملکیوں کو بازیاب کروالیا جن سے آن لائن فراڈ اور اسکیم سینٹر میں جبری کام لیا جارہا تھا۔
بینکاک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے بتایا کہ جرائم پیشہ گروپس کی جانب سے انسانی اسمگلنگ کے ذریعے پورے جنوب مغربی ایشیا ہزاروں لوگوں کو مذکورہ علاقوں میں لایا گیا تاکہ ان سے فراڈ سینٹر اور غیرقانونی آن لائن مراکز میں جبری طور پر کام لیا جائے۔
اقوام متحدہ نے 2023 میں ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق غیرقانونی مراکز تیزی سے فروغ پا رہے ہیں اور یہاں سے سالانہ بنیاد پر اربوں ڈالر کمائے جاتے ہیں۔
حکام نے کمبوڈیا کے سرحدی صوبے بینٹیے میانچے کے علاقے پوئیپٹ میں واقع تین منزلہ عمارت میں کارروائی کی۔
تھائی حکومت کے ترجمان جیرایو ہاؤنسب نے بیان میں کہا کہ فراڈ سینٹر سے رہا کروائے گئے افراد میں 109 تھائی، 50 پاکستانی، 48 بھارتی تھے، 5 کا تعلق تائیوان اور 3 انڈونیشیا سے لائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے لیے سائبر فراڈ کے شبہے میں مطلوب افراد کی کارروائی کے دوران عمارت سے رہائی کروائے جانے والے تھائی شہریوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ کارروائی تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی فراڈ مراکز کو روکنے کے لیے ہونے والی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں کی گئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فراڈ سینٹر کئی برسوں سے کام کر رہے تھے لیکن اب چینی اداکار وان شنگ کو تھائی لینڈ میں پرکشش نوکری کا لالچ دے کر بلا کر اغوا کرنے اور میانمار میں ایک اسکیم سینٹر منتقل کرنے کے اقدام کے بعد پر اسکروٹنی کا عمل بہت سخت کردیا گیا ہے۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں اسکیم سینٹرز میں حالیہ دنوں میں بڑی کارروائیاں کی ہیں، تھائی، میانمار سرحد پررواں ماہ کے شروع میں بھی کارروائیاں کی گئیں اور تھائی لینڈ میں اسکیم سینٹرز سےمتصل علاقوں میں بجلی، ایندھن اور انٹرنیٹ کی سہولت منقطع کردی تھی۔
تھائی فوج نے میڈیا کو بتایا کہ چین نے گزشتہ چند روز کے دوران اپنے 621 شہریوں کو اسکیم سینٹرز سے بازیاب کرایا ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسکیم سینٹر تھائی لینڈ فراڈ سینٹر
پڑھیں:
نیا واٹس ایپ فراڈ: تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک اور بینک اکاؤنٹ خالی ہونے کی حقیقت کیا؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حالیہ دنوں میں واٹس ایپ کے ذریعے ہونے والے ایک مبینہ اسکینڈل نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے، جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ واٹس ایپ پر بھیجی گئی ایک تصویر کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے موبائل فون ہیک ہو جاتا ہے اور بینک اکاؤنٹ سے رقم چوری ہو جاتی ہے۔ بھارت میں اس حوالے سے چند مبینہ کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں، جس پر صارفین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
تاہم، ٹیکنالوجی ویب سائٹ ”GadgetsToUse“ کی تحقیق کے مطابق یہ تمام دعوے بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے موبائل ہیک ہونا ممکن نہیں۔
واقعے کی ابتدا کیسے ہوئی؟
یہ مبینہ فراڈ اپریل کے پہلے ہفتے میں بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور سے رپورٹ ہوا۔
ایک نامعلوم شخص نے دعویٰ کیا کہ اسے ایک اجنبی نمبر سے تصویر موصول ہوئی جس میں کسی شخص کی شناخت میں مدد مانگی گئی تھی۔ دعویٰ ہے کہ تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد اُس کا فون ہیک ہوگیا اور اس کے بینک اکاؤنٹ سے دو لاکھ روپے چوری ہو گئے۔
بعض میڈیا رپورٹس نے اس واقعے کو ”اسٹیگنوگرافی“ یا ”زیرو ڈے وَلنریبیلٹی“ جیسے پیچیدہ سائبر حملوں سے جوڑا، جن کے ذریعے مبینہ طور پر تصویر میں پوشیدہ کوڈ کو ایکٹیو کیا گیا۔ تاہم، نہ تو اس خبر کا کوئی مصدقہ ذریعہ موجود ہے، نہ ہی متاثرہ فرد کی شناخت سامنے آئی ہے، جو خود اس کہانی پر کئی سوالات اٹھا دیتا ہے۔
کیا واٹس ایپ تصویر سے فون ہیک ہو سکتا ہے؟
اس سوال کا واضح جواب ہے، نہیں!
واٹس ایپ تصاویر سے EXIF ڈیٹا ہٹا دیتا ہے
جب آپ واٹس ایپ پر تصویر بھیجتے ہیں، تو ایپ اس تصویر کو کمپریس کر دیتی ہے اور اس میں موجود میٹا ڈیٹا (جیسے وقت، تاریخ، کیمرہ تفصیلات) ہٹا دیتی ہے۔ اگر کوئی ہیکنگ کوڈ تصویر میں چھپایا بھی گیا ہو، تو واٹس ایپ کا کمپریشن سسٹم اسے نکال دیتا ہے۔
اینڈرائیڈ اور آئی او ایس سسٹمز محفوظ ہیں
موبائل فونز میں ایسا کوئی سسٹم موجود نہیں جو کسی تصویر کو ڈاؤن لوڈ کرتے ہی کوڈ ایکٹیو کر دے۔ فون صرف مخصوص فارمیٹس (جیسے APK) پر ریسپانڈ کرتا ہے، اور وہ بھی تب جب صارف خود انسٹالیشن کی اجازت دے۔
حقیقت میں دھوکہ کیسے ہوتا ہے؟
حقیقت میں ایسا ہوتا ہے کہ ہیکر ایک APK فائل بھیجتے ہیں، جس کا نام یا آئیکن تبدیل کر کے اسے تصویر جیسا بنا دیا جاتا ہے۔ صارف اگر اس ”تصویر“ پر کلک کرے اور ایپ انسٹال کر لے، تو وہ ہیک ہو سکتا ہے۔ اس ایپ کے ذریعے ہیکر مختلف پرمیشنز حاصل کر کے بینکنگ ایپس یا ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں۔
ممکنہ طور پر جبل پور کے واقعے میں بھی یہی ہوا ہو۔
اپنا واٹس ایپ کیسے محفوظ رکھیں؟
کسی بھی اجنبی نمبر سے موصول پیغام یا فائل پر کلک نہ کریں۔
اگر کوئی APK یا نامعلوم فائل آئے تو اسے ہرگز انسٹال نہ کریں۔
واٹس ایپ میں ”Linked Devices“ چیک کرتے رہیں کہ کوئی اور آپ کے اکاؤنٹ سے تو جڑا نہیں۔
جدید AI ٹولز جیسے Norton Genie یا Scam AI کا استعمال کریں، جو ممکنہ فراڈ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
تو اس طرح واضح ہوا کہ واٹس ایپ پر تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک ہونا ایک افواہ ہے۔ یہ محض خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش ہے۔ اصل خطرہ جعلی ایپس اور غیر مصدقہ فائلوں سے ہے، جن سے ہوشیار رہنا ہی سب سے بہتر تحفظ ہے۔
مزیدپڑھیں:سب صحافیوں کو 5 مرلے کا پلاٹ ملے گا،حکومت کابڑااعلان