صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہےکہ اس صوبےکو تباہ کرنا ہے؛ گورنر خیبر پختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہےکہ میں دیکھتا ہوں کیسے صوبائی حکومت زمینداروں سے ٹیکس لیتی ہے، اگر سی ایم سول نافرمانی کا اعلان کرسکتا ہے تو ہم صوبائی حکومت کے ایسے اقدامات پر سول نافرمانی کا اعلان کرسکتے ہیں۔
پشاور میں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہےکہ اس صوبےکو تباہ کرنا ہے، صوبائی حکومت صوبائی حقوق کی جنگ نہیں لڑ رہی، معاہدوں کے تحت دیگرصوبوں میں نہریں بن گئی ہمارے صوبے میں نہیں بنی۔ رواں سال چشمہ رائٹ بینک کینال کو شروع کریں گے، اگر سی ایم سول نافرمانی کا اعلان کرسکتا ہے تو ہم صوبائی حکومت کے ایسے اقدامات پر سول نافرمانی کا اعلان کرسکتے ہیں، میں دیکھتا ہوں کیسے صوبائی حکومت زمینداروں سے ٹیکس لیتی ہے، یہ اسلام آباد میں دھرنا دے کر پتلی گلی سے نکلتے تھے، ہم بھی زمینداروں کے ساتھ دھرنا دے سکتے ہیں۔
مری: پولیس سے بچنے کیلئے ملزم نے عمارت سے کود کر خودکشی کرلی
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی 34 میں سے 24 یونیورسٹیز میں وائس چانسلر نہیں ہیں، سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ ہمارے صوبے میں ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سول نافرمانی کا اعلان صوبائی حکومت
پڑھیں:
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے۔اپنے بیان میں خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق کا قدم دیر آئے مگر درست آئے کے مترادف ہے۔
انہوں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبرپختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔بیرسٹر سیف نے زور دیا کہ خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کیونکہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے 3 ماہ قبل ہی افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھجوائے تھے، جو اس عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی بھی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔