نایاب دھاتیں: امریکہ اور یوکرین معاہدہ کرنے کے قریب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 فروری 2025ء) نیوز ایجنسی اے پی نے اس معاملے سے باخبر ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ یوکرین میں موجود نایاب دھاتوں کے حوالے سے یوکرین اور امریکہ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس ذریعے کے مطابق اس کا مقصد کییف اور واشنگٹن حکومت کے مابین تعلقات کو طویل المدتی سطح پر مضبوط بنانا ہے۔
اس معاملے میں یہ پیش رفت رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان سخت بیان بازی کے بعد سامنے آئی ہے۔ چند روز قبل یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس حوالے سے امریکہ کے ساتھ کسی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم آج بروز اتوار یوکرینی صدر نے ایک نیا بیان دیتے ہوئے کہا، ''کییف اور واشنگٹن سکیورٹی امداد کے بدلے یوکرینی قدرتی وسائل تک امریکی رسائی کے معاہدے کے قریب تر ہیں۔
(جاری ہے)
‘‘ زیلنسکی نے کییف میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''ہم پیش رفت کر رہے ہیں۔‘‘ 'آئندہ چند روز میں معاہدہ ممکن‘دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے اتوار کو کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ یوکرین آئندہ ہفتے روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر امریکہ کے ساتھ معدنی وسائل کے معاہدے پر دستخط کر دے گا۔
بین الاقوامی ہوا بازی اور ٹائٹینیم کی عالمی صنعت
وٹکوف نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا، ''میں اس ہفتے ایک معاہدے پر دستخط ہونے کی توقع کر رہا ہوں۔ آپ نے ایک ہفتہ قبل صدر زیلنسکی کو اس بارے میں شش و پنج کا شکار ہوتے ہوئے دیکھا تھا۔ صدر (زلینسکی) نے انہیں پیغام بھیجا ہے کہ وہ اب ڈگمگانے والے نہیں ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''زیلنسکی کو احساس ہے کہ ہم نے بہت کچھ کیا ہے اور یہ کہ اس معاہدے پر دستخط کیے جا رہے ہیں۔
‘‘ وِٹکوف نے مزید کہا، ''امن معاہدے کے لیے ہر فریق رعایتیں دے گا۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ وہی ہے، جو صدر (ٹرمپ) بہترین طریقے سے کرتے ہیں، وہ لوگوں کو اکٹھا کرتے ہیں، وہ انہیں یہ سمجھاتے ہیں کہ امن کا راستہ مراعات اور اتفاق رائے کی تعمیر ہے۔‘‘
وِٹکوف کا کہنا تھا، ''اور مجھے لگتا ہے کہ آپ یہاں ایک بہت کامیاب نتیجہ دیکھنے جا رہے ہیں۔
ہم ساڑھے تین سال سے اس تنازعے سے نبرد آزما ہیں۔‘‘قبل ازیں ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر نے جمعے کو بھی اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ زیلنسکی آخر کار ایک ایسے معاہدے کو قبول کر لیں گے، جس سے امریکہ کو ان کے ملک کی نایاب زمینی معدنیات تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔ مائیک والٹز نے کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ''لب لباب یہ ہے کہ صدر زیلنسکی اس معاہدے پر دستخط کرنے جا رہے ہیں۔
‘‘نایاب زمینی دھاتیں، ایسے 17 عناصر کا مجموعہ ہوتی ہیں، جو کہ سیل فونز، ہارڈ ڈرائیوز، الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کی بیٹریوں سمیت کئی قسم کی صارفی ٹیکنالوجی کے لیے ضروری ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وائٹ ہاؤس نے اس ممکنہ معاہدے میں یوکرین کو کوئی حفاظتی ضمانتیں فراہم کی ہیں۔
دریں اثنا صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کو کہا ہے کہ ٹرمپ اور روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کے درمیان کسی بھی ملاقات سے قبل اور یوکرائن کے قدرتی وسائل تک واشنگٹن کو رسائی دینے کے معاہدے پر بات کرنے کے لیے ٹرمپ کو ان سے بھی ایک ملاقات کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے بدلے مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں۔ا ا / ع س (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے معاہدے پر دستخط کر کہنا تھا رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں ان کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہزاروں افراد ملک بھر میں منعقدہ درجنوں تقریبات میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے ٹرمپ کی جارحانہ امیگریشن پالیسیوں، بجٹ میں کٹوتیوں، یونیورسٹیوں، نیوز میڈیا اور قانونی اداروں پر دباؤ سمیت یوکرین اور غزہ کے تنازعات سے نمٹنے کی پالیسی کی مذمت کی۔
اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ مل کر حکومتی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کی ہیں۔ انہوں نے دو لاکھ سے زیادہ وفاقی ملازمین کو فارغ کیا اور اہم وفاقی ایجنسیوں جیسے کہ USAID اور محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقیدٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں گروپ 50501 کی قیادت میں منعقد کی جا رہی ہیں، جس کا مطلب پچاس ریاستوں میں پچاس مظاہرے اور ایک تحریک کی نمائندگی کرنے والوں کا اتحاد ہے۔
(جاری ہے)
یہ گروپ اپنی احتجاجی ریلیوں کو "ٹرمپ انتظامیہ اور اس کے ساتھیوں کے جمہوریت مخالف اور غیر قانونی اقدامات کا ایک ردعمل قرار دیتا ہے۔"ایک احتجاجی ریلی میں اپنی پوری فیملی کے ساتھ شریک اسی سالہ تھامس باسفورڈ نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ نوجوان نسل اس ملک کی اصلیت کے بارے میں جانیں۔ ان کے بقول، آزادی کے لیے امریکہ میں یہ ایک بہت خطرناک وقت ہے۔
"بعض اوقات ہمیں آزادی کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔" 'امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں'مظاہرین نے ٹرمپ کی ملک بدری کی پالیسیوں کا نشانہ بننے والے تارکین وطن کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان وفاقی ملازمین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا جنہوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی تھیں۔ انہوں نے ان یونیورسٹیوں کے حق میں بھی آواز بلند کی جن کے فنڈز میں کٹوتی کا خطرہ ہے۔
نیویارک میں مظاہرین نے "امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں" اور "ظالم کے خلاف مزاحمت" جیسے نعروں کے ساتھ مارچ کیا۔
دارالحکومت واشنگٹن میں لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ ٹرمپ جمہوریت اور ملک کے اقدار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ مظاہرین نے کیفیہ اسکارف کے ساتھ مارچ کیا اور "آزاد فلسطین" کے نعرے لگائے۔ چند لوگوں نے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوکرین کا پرچم اٹھا رکھا تھا۔
امریکی مغربی ساحل پر واقع شہر سان فرانسسکو میں کچھ مظاہرین نے امریکی پرچم الٹا اٹھا رکھا تھا، جو عام طور پر پریشانی کی علامت ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی