WE News:
2025-04-22@01:32:07 GMT

پاکستانی ٹیم کا ’فاسٹ اینڈ فیورس‘ انداز میں کم بیک

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

پاکستان کرکٹ ٹیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ unpredictable ہے، یعنی اس کے بارے میں کوئی بات بھی یقین سے نہیں کی جاسکتی، مگر آج قومی ٹیم نے خود پر لگے اس داغ کو دھو ڈالا۔

بھارت کے خلاف میچ سے قبل شاید ہی کوئی پاکستانی تھا جو یہ سوچ رہا تھا کہ آج قومی ٹیم جیتے گی، اور دیکھیے ان امیدوں پر پورا اترتے ہوئے ہم میچ ہار گئے اور ’فاسٹ اینڈ فیورس‘ انداز میں تیزی سے کم بیک ہوگیا اور کل تک ٹیم واپس گھر بھی آجائے گی۔ امید ہے کہ آج قومی ٹیم نے اپنا آخری میچ کھیلا ہے کیونکہ 27 تاریخ کو بنگلہ دیش کے خلاف میچ بارش سے متاثر ہونے کا امکان ہے۔

اس میچ کی ایک خاص بات یہ تھی کہ کسی ایک لمحے بھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ پاکستانی ٹیم یہ میچ جیت سکتی ہے، ورنہ شائقین کرکٹ کو یہ شکایت رہتی تھی کہ یہ لوگ تو ہارٹ فیل کروائیں گے، مگر دیکھیے نہ کوئی امید دلائی نہ دل کو کسی قسم کی پریشانی ہوئی۔ سب اطمینان اور سکون سے ہوگیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے نظام میں ایک خرابی ہوگئی ہے جس کی نشاندہی اب ہر میچ میں ہورہی ہے۔ بنیادی طور پر ہمارے بیٹسمینوں کو رن مشین ہونا چاہیے تھا مگر بدقسمتی سے یہ والا کام اب بولرز کررہے ہیں۔ آج کے میچ میں بھی اگر دیکھیں تو شاہین شاہ آفریدی نے 8 اوورز میں 9.

25 کے حساب سے 74 رنز دیے جبکہ حارث رؤف نے 7 اوورز میں 7.42 کے اعتبار سے 52 رنز دیے۔

ماضی میں یہی بولنگ لائن اپ تھی جس کے بارے میں یہ کہا جاتا تھا کہ اگر بلے باز انہیں 200 رنز بھی دے دیں تو میچ میں جیت یقینی ہے مگر اب تلوں میں تیل نہیں رہا۔

لیکن اگر بولرز ہمارے سیر ہیں اور بیٹسمین سوا سیر، ہمارے بیٹسمین رنز بنانے سے ایسے گھبراتے ہیں جیسے ہر رن پر حکومتِ پاکستان کی جانب سے ان پر ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔ نیوزی لیںڈ کے خلاف انہوں نے 300 میں سے 161 گیندوں پر کوئی رن نہیں بنایا تو آج بھارت کے خلاف 147 گیندوں پر بیٹ خاموش رہا۔ یعنی ڈاٹ بال کھیلنا اب شوق سے بڑھ کر عادت بن گئی ہے۔

ویسے میچ کا نتیجہ اسی وقت سمجھ آگیا تھا جب ٹاس جیتنے کے بعد کپتان محمد رضوان نے یہ بات کہی تھی کہ ہم کوشش کریں گے کہ جیسی پرفارمنس ہم نے پہلے دی ہے اب بھی ویسی ہی دیں۔ یہ بنیادی طور پر پوری قوم کے لیے اعلان تھا کہ ’جاگتے رہنا، ساڈے تے نہ رہنا‘۔

لیکن ٹیم کو اس شکست کے باوجود ڈانٹ نہ پڑنے کا یقین گزشتہ روز اسی وقت ہوگیا تھا جب چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی نے ٹیم سے ملاقات کی اور پیغام دیا کہ آپ نے پریشان نہیں ہونا، آپ جیتیں یا ہاریں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، تو جب گھر کا بڑا اتنا اچھا، نرم اور رحم دل ہو تو پھر بچوں کو اپنی غلطیوں سے گھبرانے کی بھلا کیا ضرورت ہے۔

محسن نقوی کا نام آتے ہی مجھے وہ مشہور و معروف سرجری یاد آگئی جو ٹی20 ورلڈ کپ کے بعد ہونی تھی، اور اس کا صرف اعلان نہیں ہوا بلکہ اس پر عمل بھی ہوا۔ یہی تو وہ سرجری تھی جس کے بعد کپتان سے لے کر ٹیم انتظامیہ تک سب تبدیل ہوگئے، ہاں اگر نتائج تبدیل نہیں ہوئے تو کیا ہوا، یہ کام اتنا ضروری بھی نہیں تھا۔

اس شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم ایونٹ سے باہر ہوگئی ہے، بس باقاعدہ اعلان باقی ہے، اور یہ اعلان بھی نیوزی لینڈ بمقابلہ بنگلہ دیش میچ کے فوری بعد ہوجائے گا کیونکہ نیوزی لیںڈ کا وہ میچ ہارنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا مشکل پاکستان کا سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنا ہے۔

ویسے پی سی بی کو آئی سی سی کی اس سازش کا فوری ایکشن لینا چاہیے کہ انہوں نے ایسا شیڈول کیوں بنایا جس کے بعد ہم اس ایونٹ سے باہر ہونے والی پہلی ٹیم بن گئے؟ ٹھیک ہے ہمیں باہر تو نکلنا تھا مگر سب سے پہلے نکلنا کچھ بُرا لگا، میزبان ٹیم کے ساتھ کم از کم یہ تو نہیں ہونا چاہیے تھا۔

پاکستانی ٹیم نے آج ایک بار پھر ویرات کوہلی کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ اپنی کھوئی ہوئی فارم حاصل کرلیں۔ ویرات کوہلی نے آخری سینچری 2023 ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف بنائی تھی، اس کے بعد 8 ون ڈے میچ کھیلے مگر سینچری اسکور نہ ہوسکی۔ مگر جس لمحے کا انتظار کوہلی کو 2 سال سے تھا وہ آج پاکستان نے دے دیا اور یوں انہوں نے ایک روزہ کرکٹ کی 51ویں سینچری مکمل کرلی۔

چیمپیئنز ٹرافی سے باہر ہونے کے بعد آئیے ایک اور نئی سرجری کی خبر کا انتظار کرتے ہیں۔ دیکھتے ہیں اس بار کن کھلاڑیوں کا قصہ تمام ہوتا ہے، اور کونسا کھلاڑی بغیر کچھ پرفارم کیے ایک بار پھر ٹیم کا حصہ بن جاتا ہے۔

اس شکست کے بعد ایک مرتبہ پھر ہمیں ملکی اور غیر ملکی کوچ کی بحث سننے کو ملے گی، ایک بار پھر کہا جائے گا کہ ماضی کو بھلا کر ہمیں آگے بڑھنا چاہیے، غرض یہ ایسا زبردست مشغلہ ہے، جو ہر کچھ عرصے ہمارے حصے میں آتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فہیم پٹیل

گزشتہ 15 سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں، اس وقت وی نیوز میں بطور نیوز ایڈیٹر منسلک ہیں۔

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ کے خلاف کے بعد

پڑھیں:

درد کش انجیکشن نے انگلش فاسٹ بولر کا کیریئر بچالیا

کراچی:

انگلش فاسٹ بولر جوش ٹونگ نے درد کش انجیکشن کی بدولت اپنے کرکٹ کیریئر کو بچالیا۔ 

پیسر کیلیے انجری کے بھیانک خواب کے بعد کھیل میں واپسی ناقابل یقین ہوگی۔ وہ رواں برس کیریئر کا تیسرا ٹیسٹ کھیلنے کا موقع حاصل کرسکتے ہیں۔

انجیکشن کی مدد سے وہ اپنے کندھے اور ایڑی کی انجریز سے نجات پانے میں کامیاب رہے۔ وہ انجری مسائل کے سبب 17 ماہ تک کھیل سے دور رہے۔

27 سالہ پیسر نے دو ہفتے قبل ناٹنگھم شائر کی جانب سے ڈیبیو کیا ہے۔ ڈرہم کیخلاف دوسری اننگز میں 5 وکٹیں اڑاکر انہوں نے سلیکٹرز کو دوبارہ اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غیرقانونی مائننگ نہیں ہونے دوں گا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا  علی امین گنڈاپور
  • منرلز بل پر تنقید کے پیچھے پورا مافیا، عمران خان سے ملاقات میں بات کلیئر ہو جائےگی، علی امین گنڈاپور
  • علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر سوشل میڈیا بیانیہ اڑا دیا
  • رومان رئیس کی بہن انتقال کر گئیں
  • درد کش انجیکشن نے انگلش فاسٹ بولر کا کیریئر بچالیا
  • عماد عرفانی کی گلوکار علی عظمت کو دلچسپ انداز میں سالگرہ کی مبارکباد
  • ٹرانس جینڈر کپ: سکھر نے خیرپور کو شکست دیکر ٹائٹل جیت لیا
  • نامور کالم نگار و تجزیہ کار مظہر برلاس کا سیاسی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
  • علی امین گنڈاپور مائنز اینڈ منرلز بل پاس کروائیں گے، یا اپنی نوکری بچائیں گے، گورنر پختونخوا
  • فاسٹ بولر حسن علی نے پی ایس ایل میں اہم اعزاز اپنے نام کرلیا