خیبرپختونخوا حکومت نے ایک سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت نے ایک سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق بانی چئیرمین عمران خان کے وژن کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے ایک سال کے دوران شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا: 2024 میں علی امین گنڈاپور حکومت کی کارکردگی کیسی رہی؟
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا حکومت نے گزشتہ ایک سال کے دوران تعلیم کے شعبے میں بے مثال اقدامات کیے۔ صوبے کے 183 سرکاری کالجز کو 10 کے وی اے سولر سسٹم کی فراہمی کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ان کالجوں کو سولر سسٹم کی فراہمی سے صوبائی حکومت کو بجلی کے بلوں کی مد میں سالانہ 100 ملین روپے کی بچت ہوگی۔
اس کے علاوہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو 4.
رپورٹ کے مطابق پاک آسٹریا فخاشولے انسٹیٹیوٹ میں ٹیکنالوجی پارک کے لیے 922 ملین روپے گرانٹ فراہم کی گئی۔ جبکہ ہائیر ایجوکیشن ریسرچ انڈومنٹ فنڈ کے تحت 27 ریسرچ پراجیکٹس کے لیے 72 ملین روپے فنڈ کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔
کارکردگی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انصاف فیمیل ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کے لیے 2 ارب روپے فراہم کیے گئے، اس فنڈ کے تحت سرکاری کالجز کے 51 ہزار 500 انٹرمیڈیٹ خواتین اور یتیم طالبات کی فیسیں ادا کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ اسکالرشپس کو بڑھانے کے لیے چیف منسٹر ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کے سیڈ منی میں 1.3 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک لاکھ پاؤنڈز تحقیقاتی فنڈنگ اے یو ایس ٹی اور برطانوی ماہرین تعلیم کے درمیان تحقیق اور علم کے تبادلے کے لیے ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق 3 سرکاری کالجز میں جدید لیبز اور انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کے لیے 2.93 ارب روپے کی فراہمی کی گئی۔ یہ کالجز مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس، سائبر سیکیورٹی، گیمنگ اور روبوٹکس میں مارکیٹ کی بنیاد پر اپلائیڈ سائنسز پروگرام پیش کریں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوراں 37 نئے پرائمری اسکولز کا قیام عمل میں لایا گیا، 54 اسکولز کی اپ گریڈیشن جن میں 25 پرائمری سے مڈل، 13 مڈل سے ہائی اور 16 ہائی سے ہائیر سیکنڈری تک اپ گریڈ ہوئے۔
اس کے علاوہ 113 ناکارہ اسکولوں کی بحالی اور تعمیر نو کی گئی، جبکہ بندوبستی اور ضم اضلاع میں 831 اسکولز کو شمسی توانائی کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق مخلتف اسکولوں میں 734 کلاس رومز کی تعمیر کی گئی، جبکہ 3 ماڈل اسکولوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضم اضلاع میں 32 ہزار بچیوں کو وظائف کی فراہمی کی گئی۔ ضم اضلاع کے طلبا کی آرمی پبلک اسکولز میں مفت تعلیم کے لیے 130 ملین روپے فراہم کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق 2 داخلہ مہم کے نتیجے میں سرکاری اسکولوں میں 8 لاکھ بچوں کی انرولمنٹ ہوئی، جبکہ بچیوں کے لیے 600 کمیونٹی اسکولز کا قیام عمل میں لای گیا۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے 640 الٹرنیٹ لرننگ سینٹرز کا قیام عمل میں لایا، جبکہ 45 نئے ڈبل شفٹ اسکولز قائم کیے گئے اور 3 ہزار اساتذہ کو جدید تربیت فراہم کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا کے عوام کارکردگی پر ووٹ دیتے تو پی ٹی آئی کی حکومت نہ بنتی، شیر افضل مروت کی پھر تنقید
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10 ہزار 985 اساتذہ کو رجسٹریشن کے پروگرام کے تحت تربیت فراہم کی گئی، جبکہ 560 سیلاب سے متاثرہ اسکولز بحال کرائے گئے، اس کے علاوہ جنوبی اضلاع میں پہلی بار لڑکیوں کے کیڈٹ کالج کا قیام عمل میں لایا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایک سال خیبرپختونخوا حکومت شاندار کارکردگی علی امین گنڈاپور کارکردگی رپورٹ وزیراعلی وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایک سال خیبرپختونخوا حکومت شاندار کارکردگی علی امین گنڈاپور کارکردگی رپورٹ وزیراعلی وی نیوز خیبرپختونخوا حکومت نے کارکردگی رپورٹ رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ کی فراہمی ملین روپے ارب روپے فراہم کی ایک سال کے لیے کی گئی فنڈ کے
پڑھیں:
ای چالان کے خلاف درخواستیں، سندھ ہائیکورٹ میں حکمِ امتناع کی استدعا مسترد، حکومت سے رپورٹ طلب
سندھ ہائیکورٹ میں ای چالان کے اجرا کے خلاف دائر مختلف درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت نے حکمِ امتناع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سندھ حکومت سے ای چالان اور جرمانوں کے نوٹیفکیشن سے متعلق جامع رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی۔
سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان کے اجرا کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی، جس دوران عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے حکمِ امتناع کی درخواست مسترد کردی۔
یہ بھی پڑھیں:حیدرآباد میں بھی ای چالان نظام شروع کرنے کا فیصلہ
عدالت نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ ای چالان اور جرمانوں سے متعلق نوٹیفکیشن کی مکمل رپورٹ 15 جنوری کو پیش کی جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس عدنان اقبال چودھری نے ریمارکس دیے کہ حکومت کو قانون سازی کرتے وقت تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رات کے 4 بجے شہری لال سگنل کا انتظار کریں گے تو ڈاکو ان پر حملہ کرسکتے ہیں۔ رات کے وقت ایئرپورٹ جانے والوں کا پرس، فون یا جان تک خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
جسٹس عدنان اقبال نے یہ بھی کہا کہ ای چالان شروع ہونے کے بعد ٹریفک کے نظام میں واضح تبدیلی دیکھی گئی ہے اور ہمیں زمینی حقائق کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹریفک پر کوئی ہو نہ ہو، سگنل بند ہونے پر شہری رک جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:آئی جی سندھ کی زیر صدارت اجلاس، فیس لیس ای چالان کے نفاذ سے متعلق اہم فیصلے
سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہر میں شارع فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ اور صدر کے علاقوں میں ای چالان کا نظام فعال ہے اور اس کے بعد ٹریفک حادثات میں 50 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اب تو گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری ہوچکا ہے، حکومت کا جواب آنے دیں پھر فیصلہ کیا جائے گا۔
جسٹس عدنان اقبال نے نوٹی فکیشن میں خامیاں ہونے کی نشاندہی بھی کی اور عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی کہ مکمل دستاویزات منسلک کرکے نئی درخواست دائر کریں۔
عدالت نے مرکزی مسلم لیگ اور جماعت اسلامی کے وکلا کو بھی آئندہ سماعت پر مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت دی اور تمام درخواستوں کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای چالان سندھ ہائیکورٹ کراچی