پاک افغان فورسز میں کشیدگی برقرار ، طورخم سرحد دوسرے روز بھی بند
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
پاک افغان فورسز میں کشیدگی برقرار ، طورخم سرحد دوسرے روز بھی بند WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس ) پاک افغان فورسز میں کشیدگی کے باعث طورخم بارڈر دوسرے روز بھی بند ہے جس کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمد ورفت معطل ہے۔گزشتہ رات طورخم بارڈر پر حالات اس وقت کشیدہ ہوئے جب افغان فورسز سرحد کے متنازع علاقے میں چیک پوسٹ تعمیر کر رہی تھیں۔
اس صورتحال میں جب پاکستانی فورسز نے افغان اہلکاروں کو تعمیراتی کام سے روکا، تو افغان فورسز نے مورچے سنبھال لیے۔ سرحدی کشیدگی کے باعث علاقے میں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے، صورتحال کشیدہ ہونے کے باعث پاک افغان دوستی اسپتال بھی بند کر دیا گیا ہے۔یاد ہے کہ گزشتہ سال جنوری کے مہینے میں بھی طورخم بارڈر ہر قسم کی دوطرفہ تجارت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افغان فورسز پاک افغان بھی بند
پڑھیں:
کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جاسکتا: رانا ثناء اللّٰہ
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللّٰہ—فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جاسکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کراچی جیوکے پروگرام’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے...
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں، پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں پیپلز پارٹی کی قیادت کا بہت احترام ہے، 1991ء میں صوبوں کے درمیان ہونے والے معاہدے اور ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔
رانا ثناء اللّٰہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتا کیا نہ کریں گے، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔