WE News:
2025-04-22@09:51:51 GMT

امن کی تلاش، دنیا سعودی عرب پر کیوں بھروسہ کرتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

گزشتہ ہفتے ریاض میں امریکی وزیر خارجہ اور ان کے روسی ہم منصب کے مابین ہونے والی ملاقات نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔ اس اہم سفارتی پیشرفت نے جہاں روس اور یوکرین کے مابین جاری جنگ کے خاتمے کی امیدوں کو جِلا بخشی، وہیں 2 عظیم عالمی طاقتوں کے درمیان مصالحت کی نئی راہیں بھی ہموار کیں۔ اس تناظر میں ایک سوال ہر ذی شعور کے ذہن میں ابھرا: دنیا ریاض پر کیوں اعتماد کرتی ہے؟

آخر وہ کون سی وجوہات ہیں کہ مشرق و مغرب کے ممالک، دہائیوں سے تنازعات کے حل، کشیدگیوں کے خاتمے اور جنگوں کو ختم کرنے کے لیے ریاض کی طرف دیکھتے ہیں؟

بعض مبصرین اسے سعودی عرب کے سیاسی وزن سے تعبیر کرتے ہیں۔ لیکن جب عالمی سیاست کے بڑے کھلاڑی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین اور ویٹو پاور رکھنے والے ممالک بھی ریاض کی دہلیز پر دستک دیتے ہیں، تو معاملہ محض سیاسی اثر و رسوخ سے آگے بڑھ کر گہرے اسباب کا آئینہ دار بن جاتا ہے۔

کچھ حلقے سعودی عرب کی مضبوط معیشت اور مستحکم مالی پوزیشن کو اس اعتماد کی بنیاد قرار دیتے ہیں۔ تاہم اگر محض اقتصادی طاقت ہی اعتماد کا پیمانہ ہوتی، تو کئی بڑی معیشتیں ریاض جیسی عالمی پذیرائی اور مقام کی حامل ہوتیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ اعتماد راتوں رات حاصل نہیں ہوا، بلکہ یہ عشروں پر محیط مستقل سفارتی کاوشوں، خلوص نیت، غیرجانبداری، اور انصاف پر مبنی فیصلوں کا ثمر ہے، جنہوں نے سعودی عرب کو عالمی سطح پر ایک قابل اعتماد ثالث کی حیثیت عطا کی۔

ریاض نے اپنی غیرمعمولی سفارت کاری، دیانت، اور پُرامن حل کی جستجو کے ذریعے ثابت کیا کہ وہ محض مشرق وسطیٰ ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی امن واستحکام کا علمبردار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ متحارب گروہ بھی سعودی وساطت کو قبول کرتے ہیں، کیونکہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ ریاض کا کردار نہ صرف غیرجانبدار ہوتا ہے بلکہ دیرپا اور منصفانہ حل فراہم کرنے والا بھی ہوتا ہے۔

اگر ہم تاریخ کی روشنی میں جھانکیں تو بے شمار مثالیں سعودی عرب کے اس مقام کی تصدیق کرتی ہیں۔ 1989 میں لبنان کی 15 سالہ خانہ جنگی کا خاتمہ ’طائف معاہدے‘ کے ذریعے ممکن ہوا، جس نے اس ملک میں امن اور سیاسی استحکام کی بنیاد رکھی۔

1990  میں جب عراق نے کویت پر حملہ کیا تو سعودی عرب نے نہ صرف کویت کی حمایت میں آواز بلند کی بلکہ بین الاقوامی اتحاد تشکیل دے کر کویت کی آزادی اور خودمختاری کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کیا۔

مراکش اور الجزائر کے درمیان 1980 کی دہائی میں جاری سیاسی کشیدگی کو ختم کرنے میں بھی ریاض کی ثالثی اہم سنگ میل ثابت ہوئی، جس کے نتیجے میں سفارتی تعلقات بحال ہوئے، سرحدیں کھلیں اور ویزا کی پابندیاں ختم ہوئیں۔

اسی طرح 1980 میں شام اور اردن کے درمیان سرحدی کشیدگی اُس وقت عروج پر پہنچی جب شامی افواج نے اردنی سرحد کے قریب 20 ہزار فوجی اور 6 سو ٹینک تعینات کیے۔ یہ سنگین بحران بھی اس وقت ختم ہوا جب سعودی عرب کے اُس وقت کے وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے اپنی دانشمندانہ سفارت کاری کے ذریعے شام کو افواج واپس بلانے پر آمادہ کیا، یوں علاقائی امن و استحکام کو نئی زندگی ملی۔

ریاض کی سفارت کاری کی کامیابیاں صرف جنگوں کو روکنے تک محدود نہیں رہیں، بلکہ اس نے امن کانفرنسوں کی میزبانی اور بین المذاہب مکالموں کی سرپرستی کے ذریعے بھی دنیا بھر میں ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دیا۔ ان تمام کاوشوں کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ریاض نہ صرف عالمی طاقتوں کا مرکزِ نگاہ ہے بلکہ ایک ایسا ثالث ہے جس پر متحارب فریق بھی اعتماد کرتے ہیں اور جو بین الاقوامی سفارت کاری میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

دنیا کا یہ اعتماد محض تیل کی دولت یا اقتصادی خوشحالی پر مبنی نہیں بلکہ عشروں کی محنت، صداقت، اور انسانی اقدار کی پاسداری کا نتیجہ ہے۔ سعودی عرب نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ وہ امن و انصاف کا پرچم تھامے ہوئے ہے اور عالمی برادری اس کے کردار کو احترام اور اعتماد کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

کاتبِ مقالہ ’ڈاکٹر نایف العتیبی‘ پاکستان میں سعودی عرب کے پریس اتاشی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر راسخ الكشميری

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سعودی عرب کے سفارت کاری کے ذریعے ریاض کی

پڑھیں:

گرین اور بلیک کے بعد اب نیلی چائے، حیرت انگیز فوائد

گرین اور بلیک چائے کے صحت سے متعلق فوائد تو مشہور ہیں ہی لیکن اب ایک نئی تحقیق میں نیلی چائے کے غیر معمولی اثرات کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی بیگز والی چائے، آپ کو کیوں نہیں پینی چاہیے؟

بھارتی میڈیا میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق نیلے مٹر کے پھول کی پنکھڑیوں سے بنی نیلی چائے مفید ترین مشروبات میں سے ایک ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ اس چائے کے 10 صحت سے زیادہ فوائد ہیں جو انسانی صحت پر نمایاں اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھی بھرپور ہوتی ہے۔

یہ چائے علمی افعال کو بھی بڑھاتا ہے کیونکہ اس میں ایسی خصوصیات ہوتی ہیں جو یاداشت سے وابستہ ایک نیورو ٹرانسمیٹر ایسٹیلکولین کی پیداوار کو متحرک کرتی ہیں۔

نیلی چائے وزن کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد کرتی ہے کیوں کہ اس میں کیلوریز کم ہوتی ہیں اور قدرتی طور پر کیفین سے پاک ہوتی ہے۔

مزید پڑھیے: پاکستان میں مقبول چائے کی تاریخ، فوائد اور نقصانات

تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیلی چائے اپنے اینٹی آکسیڈینٹ اور سوزش کو دور کرنے والی خصوصیات کی بدولت کولیجن کی پیداوار کو متحرک کرکے جلد کی صحت کو فروغ دیتی ہے۔

یہ آنکھوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ اس میں موجود فلاونوائیڈز ہیں جو آنکھوں میں خون کے بہاؤ کو بہتر بناتے ہیں۔

نیلی چائے زہریلے مادوں اور اضافی سیالوں کو ختم کرنے اور خون میں گلوکوز کی سطح کو متوازن کرکے بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ اعصابی نظام پر اس کے پرسکون اثر کی وجہ سے تناؤ اور اضطراب کو دور کرتی ہے۔ اس کے مدافعتی معاون مرکبات کی وجہ سے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے۔ یہ بالوں کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے کیونکہ یہ کھوپڑی میں خون کی گردش کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔

مزید پڑھیں: تاروجبہ کے لذیذ چپلی کباب اور خوش ذائقہ سبز چائے

مزید برآں نیلی چائے کو غذائیت سے بھرپور قدرتی خزانہ سمجھا جاتا ہے کیوں کہ اس میں کیلشیم، میگنیشیم، زنک، آئرن، کاپر، نیاسین اور فولک ایسڈ کے علاوہ وٹامن اے، سی، ای، بی1، بی2، بی6، بی5 اور بی7 بھی پائے جاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

نیلی چائے نیلی چائے صحت کے لیے مفید نیلی چائے کے فوائد

متعلقہ مضامین

  • ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا
  • چوہدری شفقت محمود کی تعیناتی نے فتح جنگ کو بدل کر رکھ دیا، عوامی اعتماد میں نمایاں اضافہ
  • گرین اور بلیک کے بعد اب نیلی چائے، حیرت انگیز فوائد
  • وقف بورڈ قانون کو لیکر مجھے سپریم کورٹ پر بھروسہ ہے، ڈمپل یادو
  • یہودیوں کا انجام
  • عاقب جاوید فارغ، قومی ہیڈ کوچ کی تلاش شروع
  • کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون
  • جواہر لال نہرو سے صرف خاندانی وراثت نہیں بلکہ سچائی اور حوصلے کا سبق بھی ملا، راہل گاندھی
  • پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈرشپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے، وزیر دفاع
  • ہمیں بڑے نام نہیں، پرفارمر کی تلاش تھی