خیبرپختونخوا میں منکی پاکس کی مقامی طور پر منتقلی کا پہلا کیس سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
پشاور:
مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے صوبے میں منکی پاکس (M-Pox) کے ایک اور کیس کی تصدیق کر دی، ان کے مطابق یہ خیبر پختونخوا میں پہلا مقامی منتقلی (کمیونٹی ٹرانسمیشن) کا کیس ہے، اس سے قبل جتنے بھی کیس رپورٹ ہوئے تھے وہ بیرون ملک سفر سے واپسی پر سامنے آئے تھے۔
مشیر صحت نے مزید بتایا کہ متاثرہ خاتون کے شوہر حال ہی میں ایک خلیجی ملک سے وطن واپس آئے تھے، جن میں ابتدائی طور پر کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، تاہم بعد ازاں ان میں بھی منکی پاکس کی تصدیق ہو گئی تھی۔
ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر فضل مجید کے مطابق مریضہ کو 18 فروری 2025 کو بخار اور جسم میں درد کی شکایت پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ 19 فروری کو ان کے جسم پر اور منہ میں دانے (رَیش) نمودار ہوئے، جس پر پبلک ہیلتھ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد عامر خان نے کیس رپورٹ کیا۔ 20 فروری کو تحقیقاتی ٹیم نے مریضہ کے نمونے حاصل کر کے خیبر میڈیکل یونیورسٹی، پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری، پشاور بھجوائے، جہاں 21 فروری کو منکی پاکس کی تصدیق ہوئی۔
ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ نے مریضہ کے شوہر کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی وطن واپسی کے وقت انہیں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں، تاہم 5 فروری کو انھیں بخار اور جسم میں درد محسوس ہوا، اور 6 فروری کو ان کے جسم پر اور منہ میں دانے نمودار ہو گئے۔ تاہم، انہوں نے طبی سہولیات حاصل کرنے کے بجائے 10 سے 15 دن تک گھر پر ہی قیام کیا۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبر پختونخوا کی ہدایت پر پبلک ہیلتھ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد عامر خان اور ڈاکٹر فوزیہ آفریدی کی سربراہی میں ریپڈ رسپانس ٹیم تشکیل دی گئی، جس نے 22 فروری 2025 کو مریضہ کی طبی ہسٹری حاصل کی۔ متاثرہ خاندان اور ان کے قریبی افراد کی اسکریننگ کی گئی، اور مریضہ کے شوہر سمیت تمام قریبی افراد کو گھریلو آئسولیشن کی ہدایت دی گئی ہے۔
ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر فضل مجید نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ منکی پاکس کی علامات سے آگاہ رہیں اور کسی بھی مشتبہ علامت کی صورت میں فوری طور پر قریبی مرکز صحت سے رجوع کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: منکی پاکس کی پبلک ہیلتھ فروری کو
پڑھیں:
آبادی کے لحاظ سے ہم 2030ء میں انڈونیشیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے، مصطفیٰ کمال
نجی یونیورسٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ بچوں کو ٹیکے لگانے جاتے ہیں تو دماغ میں آتا ہے پتہ نہیں یہ انگریزوں کی سازش ہے، دماغ میں یہ آتا ہے کہ بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے پلائیں گے وہ نسل نہیں بڑھا سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ہم ہر سال نیوزی لینڈ سے بڑی آبادی ملک میں پیدا کر رہے ہیں، دنیا میں ہر سال 62 لاکھ بچے پیدا ہو رہے ہیں، پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، 2030ء میں ہم انڈونیشیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے۔ نجی یونیورسٹی نارتھ کراچی کیمپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کو ہنر مند لوگوں کی ضرورت ہے، سرکار کے ادارے اتنے نہیں کہ پاکستان کے تمام بچوں کو تعلیم فراہم کر سکیں۔
مصطفی کمال نے کہا کہ ہیلتھ کیئر انسان کو مریض بننے سے بچانے کا نام ہے، ہیلتھ کیئر کا آغاز بچوں کی پیدائش سے ہوتا ہے، پاکستان میں تمام بیماریوں کا علاج ہیلتھ کیئر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دس ہزار کیسز ایسے ہیں جن میں 400 حاملہ خواتین کا انتقال ہو رہا ہے، ایک کروڑ تیس لاکھ لوگ ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں، پورے پاکستان میں لوکل کونسل کا سسٹم ہی نہیں ہے، انسانوں کو مریض بننے سے روکنے کی ضرورت ہے یہ ہیلتھ کیئر ہے۔