سید مقاومت کے تاریخی جنازے پر تبصرے میں فرانسیسی چینل کا کہنا ہے کہ اس تقریب کا مقصد صرف حسن نصراللہ کو عزت دینا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر حزب اللہ کے وجود اور اثرات کے تسلسل کو بھی ظاہر کرنا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ گروپ اس تقریب کو دنیا اور خاص طور پر اس کے غیر ملکی حامیوں کو یاد دلانے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہے کہ حزب اللہ علاقائی مساوات میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھے ہوئے ہے، حالانکہ حزب اللہ کو مختلف شعبوں میں سنگین چیلنجوں کا سامنا بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ لبنان مین حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ کے جنازے پر مرکوز ہے اور اس کے بارے میں قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ فرانسیسی میڈیا آؤٹ لیٹ "فرانس 24" نے ایک تفصیلی رپورٹ میں اس تقریب پر اپنا تجزیہ پیش کیا ہے، ذیل میں ہم اس رپورٹ کے اہم حصوں کا جائزہ لیں گے۔ لبنانی حزب اللہ بیروت کے جنوبی مضافات میں اپنے شہید رہنما حسن نصر اللہ کی یاد میں ایک عوامی تقریب منعقد کر رہی ہے۔

ستمبر 24 میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہونے والے سید حسن نصر اللہ کے اعزاز میں اتنی بڑی عوامی تقریب کو عالمی ماہرین کی طرف سے عمیق اور وسیع اثرات کا حامل سیاسی عمل قرار دیا جا رہا ہے۔ سید حسن نصراللہ، جنہوں نے 1992 سے لیکر 2024 تک حزب اللہ کی قیادت کی تھی، انہیں عارضی طور پر ایک خفیہ مقام پر دفن کر دیا گیا تھا، اب انہیں بیروت ایئرپورٹ روڈ کے قریب دوبارہ سپرد خاک کیا جانا ہے، اس دوران حزب اللہ اور لبنانی فوج کے درمیان کشیدگی کے پس مںطر میں ہوائی اڈے کو چار گھنٹے کے لیے بند کر دیا جائے گا۔

سیاسی طاقت کا مظاہرہ:
شہدائے مقاومت کی جنازہ کمیٹی کے کوآرڈینیٹر شیخ علی داہر کے مطابق تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہنے والی یہ تقریب بیروت کے کمیل شمعون اسٹیڈیم میں منعقد ہوگی اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم تقریب سے خطاب کریں گے۔ ایونٹ میں ایران سمیت 79 سے زائد ممالک شرکت کریں گے۔ ایران نے بھی اس تقریب میں سرکاری اور عوامی شرکت کا اعلان کیا ہے۔ تقریب کا مقصد صرف شہید حسن نصر اللہ کی یاد میں منانا ہے، بلکہ اس کے ذریعے سید ہاشم صفی الدین کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے گا، جو خود اسرائیلی حملوں میں شہید ہو گئے تھے۔ یہ تقریب حزب اللہ اور ایران کے لیے حالیہ بھاری نقصانات کے بعد اپنی سیاسی اور فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا ایک موقع ہے۔

سیاسی و عسکری نشیب فراز اور درپیش چینلجز:
حزب اللہ کو اپنے قائدین اور عسکری کمانڈروں کے کھونے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد ہونیوالی جنگ بندی کے باوجود بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔ خونریز اسرائیلی حملوں اور ایک سال سے زائد تک جاری رہنے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد یہ گروپ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ علاقائی مساوات میں اب بھی ایک کلیدی کھلاڑی ہے۔

سیاسی تجزیہ کار اور لبنان میں مشہور "وژن 2030" پروگرام کے میزبان البرٹ کوستانیان نے فرانس 24 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حسن نصر اللہ کا جنازہ حزب اللہ کے لیے خاص علامت اور سنگ میل ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ نصراللہ نہ صرف ایک سیاسی رہنما تھے بلکہ وہ ایک مذہبی شخصیت بھی تھے، جس کا خطے میں وسیع اثر و رسوخ تھا، بہت سے لبنانی شیعہ انہیں ایک تاریخی رہنما اور مصلح مانتے ہیں اور کچھ انہیں ایک "مقدس ہستی" کا درجہ دیتے ہیں۔

تاہم کوستانیان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تقریب حزب اللہ کے لیے انتہائی مشکل حالات میں ہو رہی ہے۔ اسرائیل اب بھی جنوبی لبنان میں موجود ہے اور حزب اللہ کے جنگ جیتنے کے دعوے کے باوجود، جنوبی لبنان میں حقائق اس گروپ کے لیے کچھ مختلف ہیں۔ چند روز قبل اسرائیلی طیاروں نے بیروت کے اوپر سے پروازیں کی تھیں اور فی الحال خطے میں کشیدگی کم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔

لبنان کا داخلی بحران اور حزب اللہ:
فرانسیسی چینل کے مطابق ان حالات میں حزب اللہ اور ایران اس تقریب کے انعقاد سے خطے میں اپنی طاقت اور مسلسل موجودگی کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔ کوستانیان نے لبنان کے داخلی میدان میں حزب اللہ پر اندرونی دباؤ کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نئے صدر جوزف عون اور نئے وزیراعظم نواف سلام کا انتخاب حزب اللہ کے کنٹرول میں نہیں تھا، یہ مسئلہ لبنان کی ملکی سیاست میں اس گروپ کو درپیش سنگین مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔

حزب اللہ نے لبنانی صدر اور وزیراعظم سمیت لبنان کے نئے حکمرانوں کو تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ لیکن تقریب میں ان کی موجودگی مختلف پیغامات لے کر جائے گی۔ لبنان کی نئی حکومت کا اس دعوت پر ردعمل ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ اس تقریب میں عہدیداروں کی ذاتی طور پر موجودگی حسن نصر اللہ کی قیادت میں حزب اللہ کے محاذ کی طاقت اور ملک کے تمام اندرونی مسائل اور تنازعات میں حزب اللہ کی حیثیت کو جائز قرار دے سکتی ہے۔ 

بین الاقوامی طاقت ہونیکا مظاہرہ:
اس تقریب کا مقصد صرف حسن نصراللہ کو عزت دینا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر حزب اللہ کے وجود اور اثرات کے تسلسل کو بھی ظاہر کرنا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ گروپ اس تقریب کو دنیا اور خاص طور پر اس کے غیر ملکی حامیوں کو یاد دلانے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہے کہ حزب اللہ علاقائی مساوات میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھے ہوئے ہے، حالانکہ حزب اللہ کو مختلف شعبوں میں سنگین چیلنجوں کا سامنا بھی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حسن نصر اللہ میں حزب اللہ حزب اللہ اور حزب اللہ کے کہ حزب اللہ کا مظاہرہ اللہ کو اللہ کی کے لیے

پڑھیں:

باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی

گزشتہ ایک صدی میں انسانیت ایک خاموش تبدیلی سے گزری ہے۔ سچا روحانی علم، جو کبھی اخلاص والے دلوں میں چھپا ہوتا تھا، اب مادی حرص و ہوس کے نیچے دفن ہو گیا ہے۔ دین اور روحانیت کے علمبردار علما، مشائخ اور مبلغین اکثر اس علم کو دولت، شہرت اور اقتدار کے لیے استعمال کرنے لگے۔
تزکیہ نفس، ذکر، اور باطنی سچائی کی دعوت اب سیاسی و مالی مفادات کی نذر ہو چکی ہے۔
حدیث ‘ ’’ایسا وقت آئے گا جب لوگ صرف اپنے پیٹ کی فکر کریں گے، دین ان کے لیے مال کا ذریعہ ہوگا، ان کا قبلہ ان کی خواہشات ہوں گی، اور وہ قرآن پڑھیں گے مگر اس پر عمل نہیں کریں گے۔
جب سچے ذکر اور باطنی بیداری کا چراغ بجھنے لگا، تب آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت (AI) جیسے نئے علوم نے دنیا میں جگہ لی شاید ہمیں یہ یاد دلانے کے لیے کہ ہم نے کیا کھو دیا، اور دوبارہ نظام، ترتیب، اور ربانی حکمت کی طرف لوٹنے کا وقت ہے۔
روحانی علم کی آلودگی۔ اخلاص، جو کبھی دین و تصوف کی روح تھی، اب لالچ، شہرت اور طاقت کے ہاتھوں ماند پڑ گئی ہے۔ اکثر مبلغین اور اداروں نے دین کو تجارت بنا دیا ہے۔
حقیقی تصوف، جو کبھی صرف اہلِ دل کے سینوں میں چھپا ہوتا تھا، اب رسموں اور نعروں فتوئوں میں بدل گیا ہے۔علم بغیر عمل کے دیوانگی ہے، اور عمل بغیر علم کے بیکار ہے۔
امام غزالی، احیاء العلوم۔ روح کی کھوئی ہوئی حقیقت ‘ لطائف کا علم‘ جو انسان کے اندر موجود روحانی مراکز کی نشاندہی کرتا ہے صدیوں تک خفیہ طور پر استاد سے شاگرد تک منتقل ہوتا رہا۔
ذکر، مجاہدہ، اور سچائی کے ذریعے یہ لطائف بیدار ہوتے ہیں اور اللہ کی قربت کی راہیں کھولتے ہیں۔مگر آج یہ علم یا تو چھپا لیا گیا ہے یا بیچا جا رہا ہے۔
جس نے اپنے نفس کو پہچانا، اس نے اپنے رب کو پہچانا۔
حدیث ‘اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے‘ نور پر نور۔ اللہ جسے چاہے اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ (سورۃ النور، 24:35)
آئی ٹی اور AI ‘ واپسی کی ایک نشانی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے پیچھے جو نظریہ ہے، وہ مسلمان سائنسدانوں کی تحقیق پر مبنی ہے۔
الگوردم ‘ کا تصور محمد بن موسی الخوارزمی سے آیا، جو ایک مومن مسلمان ریاضی دان تھے۔ہمیں سچائی کو جہاں سے بھی ملے، قبول کرنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔
الکندی‘یاد رکھیں: ٹیکنالوجی بذاتِ خود نہ حرام ہے نہ حلال اصل چیز نیت اور استعمال ہے۔
کچھ علماء AI اور IT کو کفر یا بدعت کہتے ہیں، مگر خود سوشل میڈیا، آئی فون، اور لیپ ٹاپ پر دن رات سرگرم ہوتے ہیں۔یہ ریاکاری ہے، دین نہیں۔
جبکہ سچے طالبانِ حق جدید علم کو اخلاص اور حکمت سے استعمال کرتے ہیں۔ ان کے لیے یہ علم علمِ نافع ہے جیسا کہ حضور ﷺ نے فرمایا:علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک۔
حدیث‘ تم میں سے بہترین وہ ہے جو علم سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ (صحیح بخاری)
اللہ والے مخلصین ایسے لوگ پوری حکمت اور فراست سے لیس ، کمپاس، GPS اور روحانی WiFi رکھتے ہیں جو انہیں رب سے جوڑ دیتا ہے۔
لطائف دل کی روشنی‘ تصوف کے مطابق، انسان کے اندر کئی لطائف ہیں جو روحانی ترقی کی منزلیں طے کرواتے ہیں۔ لطیفہ قلب‘ ذکر کا مقام۔ لطیفہ روح ‘الہام و وحی کا مرکز۔ لطیفہ سر ‘ دل کی گہرائیوں کا راز۔ لطیفہ خفی و اخفی ‘ باطنی اسرار کی انتہا۔
مولانا روم فرماتے ہیں:تم کمرے کمرے پھر رہے ہو اس ہار کو تلاش کرنے کے لیے جو تمہارے گلے میں پہلے ہی ہے۔
تمہارا کام محبت کی تلاش نہیں، بلکہ ان رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے جو تم نے اس کے خلاف کھڑی کی ہیں۔
طالبِ حق کے نام پیغام۔ اے سچے طالب!یہ راہ تیرے لیے ہے۔ نہ ان کے لیے جو دنیا چاہتے ہیں، بلکہ ان کے لیے جو قربِ الہی کے خواہاں ہیں۔
دل کی طرف لوٹ،باطن کو بیدار کر،اس نور کو جگا،جو اللہ نے تیرے اندر رکھا ہے۔خبردار! دلوں کا سکون صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔ (سور ۃالرعد، 13:28؟)
آئو، ذکر کو اپنا ساتھی بنائو،لطائف کو روشن کرو،اور رب کی طرف بڑھو۔
اللہ ھو ۔ ھو کا ورد کرو پھر دیکھو دل میں اللہ کی محبت ا نور افضل الذکر لاا لہ ا لا اللہ۔

متعلقہ مضامین

  • رومان رئیس کی بہن انتقال کر گئیں
  • اسرائیل کی جانب سے لبنان میں ایک گاڑی پر ڈرون حملہ
  • ایران میں اقتصادی بحران سے سب سے زیادہ متاثر متوسط طبقہ
  • یہودیوں کا انجام
  • باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی
  • اوورسیز پاکستانی کنونشن کی کامیابی ریاست سے وابستگی کا مظہر ہے ، فیصل کریم کنڈی
  • نامور کالم نگار و تجزیہ کار مظہر برلاس کا سیاسی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
  • ہندوستان کی انتہا پسندی سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، پیر مظہر سعید
  • مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کے بعد ہندوستان کا نشانہ بھارت کے اندر رہنے والی اقلیتیں اور بالخصوص مسلمان ہیں، پیر مظہر سعید
  •  56 اسلامی ممالک نے حمیت کا جنازہ نکال دیا، اسرائیل کا ہدف پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام ہے، حافظ نعیم الرحمن