مصطفی قتل کیس ، دومزید سہولت کاروں ، ایک لاپتہ لڑکی کا نام ظاہر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
پولیس کو ملزم ارمغان کی غیر قانونی سرگرمیوں اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا شبہ
ملزموں کا وقوعہ سے ایک روز قبل زوما نامی لڑکی پر بھی تشدد کا اعتراف ، سنسنی خیز انکشافات
انسدادِ دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کا کیس، پولیس نے مزید دوسہولت کاروں اور ایک لاپتہ لڑکی کا نام ظاہر کر دیا۔پولیس کو ملزم ارمغان کے غیر قانونی سرگرمیوں اور منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہونے کا شبہ ہے ، پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی ریمانڈ رپورٹ میں مزید انکشافات سامنے آگئے ۔ریمانڈ رپورٹ کے مطابق ملزموں نے وقوعہ سے ایک روز قبل زوما نامی لڑکی پر بھی تشدد کا اعتراف کیا ہے ، ملزم ارمغان کے بنگلے سے 5 بلڈ صواب اور 4 کارپٹ کے ٹکڑے کے ڈی این اے کروائے گئے ۔رپورٹ کے مطابق ایک کارپٹ کے ٹکڑے پر لگا خون مدعیہ کے خون سے میچ ہوا، دو کارپٹ کے ٹکڑوں پر لگا خون کسی نامعلوم عورت کے ہونے کا سامنے آیا، ملزمان نے دوران تفتیش ایک لڑکی کو مارپیٹ کرکے زخمی کرنے کا اعتراف کیا۔ریمانڈ رپورٹ کے مطابق ملزمان نے وقوعہ سے ایک روز قبل اسی کمرے میں زوما نامی لڑکی کو مارپیٹ کرکے زخمی کیا تھا، ملزمان کی نشاندہی پر زوما نامی لڑکی کا بھی پتہ لگانا ہے ، لڑکی کا بیان لینا ہے اور اس کے بلڈ سیمپل کا ڈی این اے بھی کرانا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان تھانہ بوٹ بیسن، کلفٹن، ساحل اور درخشاں کے کئی مقدمات میں نامزد و مفرور ہے ، ملزم ارمغان کال سینٹر اور ویئرہاؤس چلا رہا تھا اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔ریمانڈ رپورٹ کے مطابق ملزم سے غیر قانونی سرگرمیوں اور ملوث نعمان و دیگر ساتھیوں کا پتہ لگانا ہے ، ملزم سے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی بھی معلومات حاصل کرنی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: غیر قانونی سرگرمیوں رپورٹ کے مطابق ملزم زوما نامی لڑکی ریمانڈ رپورٹ لڑکی کا
پڑھیں:
جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، لکی مروت میں بائیکاٹ کی کال
رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخواہ کے علاقے لکی مروت میں مقامی جرگے نے انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے جبکہ جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ بچوں کو پولیو وائرس کی بیماری سے بچانے کے لیے آج سے ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ مگر جہاں ایک طرف خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں مقامی قبائل پر مشتمل ایک جرگے نے اس مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تو وہیں سابقہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا پڑوسی ملک افغانستان دنیا کے واحد دو ممالک ہیں جہاں مہلک پولیو وائرس کا پھیلاؤ تاحال روکا نہیں جا سکا ہے۔ رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ملک بھر میں والدین کو انسداد پولیو ٹیم سے تعاون کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ طبی ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پیلاتی ہیں تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔