ٹرمپ نے ایئر چیف سمیت 6 جرنیل برطرف کردیے ، پنٹاگون میں ہلچل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
فوجی اورسویلین عملے کی بڑے پیمانے پر برطرفی، بجٹ میں ڈرامائی تبدیلی سے پینٹاگون میں کھلبلی
ڈیموکریٹک قانون سازوں کی ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایئر فورس جنرل سی کیو براؤن کو عہدے سے برطرف کر دیا، جب کہ 5 دیگر ایڈمرلز اور جرنیلوں کو بھی عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے پوسٹ میں کہا کہ وہ براؤن کی جگہ سابق لیفٹیننٹ جنرل ڈین رازن کین کو نامزد کریں گے، جو روایت کو توڑتے ہوئے پہلی بار کسی ریٹائرڈ افسر کو دوبارہ سے اعلیٰ فوجی افسر کے عہدے پر تعینات کرنے کی نادر مثال ہے۔پینٹاگون کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ امریکی بحریہ کی خاتون سربراہ کو بھی ہٹائیں گے، یہ عہدہ ایڈمرل لیزا فرنچیٹی کے پاس ہے جو فوجی سروس کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون ہیں، وہ آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی ہٹا رہے ہیں جو فوجی انصاف کے نفاذ کو یقینی بنانے والے اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ٹرمپ کے اس فیصلے سے پینٹاگون میں ہلچل مچ گئی ہے جو پہلے ہی سویلین عملے کی بڑے پیمانے پر برطرفی، بجٹ میں ڈرامائی تبدیلی اور ٹرمپ کی نئی ’امریکا فرسٹ خارجہ پالیسی‘ کے تحت فوجی تعیناتیوں میں تبدیلی کی تیاری کر رہا تھا۔اگرچہ پینٹاگون کی سویلین قیادت ایک انتظامیہ سے دوسری انتظامیہ میں تبدیل ہوتی رہتی ہے، لیکن امریکی مسلح افواج کے وردی پوش ارکان غیر سیاسی ہوتے ہیں، جو ڈیموکریٹک اور ریپبلکن انتظامیہ کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ سی کیو براؤن صدر کے اعلیٰ وردی پوش فوجی مشیر بننے والے دوسرے سیاہ فام افسر تھے اور توقع کی جا رہی تھی کہ وہ ستمبر 2027 میں اپنی 4 سالہ مدت پوری کریں گے۔ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ براؤن کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، اس سے قبل کہ سینیٹ ان کے جانشین کی توثیق کرے۔ڈیموکریٹک قانون سازوں نے ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں سرفہرست ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جیک ریڈ کا کہنا ہے کہ وردی میں ملبوس رہنماؤں کو سیاسی وفاداری کے امتحان کے طور پر یا تنوع اور صنف سے متعلق وجوہات کی بنا پر برطرف کرنا، جس کا کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس اعتماد اور پیشہ ورانہ مہارت کو ختم کرتا ہے جو ہمارے فوجیوں کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے درکار ہوتا ہے۔میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن سیتھ مولٹن نے کہا کہ برطرفی غیر امریکی، غیر محب وطن، ہمارے فوجیوں اور ہماری قومی سلامتی کے لیے خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری فوج کو سیاسی رنگ دینے کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سے تعلق رکھنے والے براو ن
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3