چیمپئنز ٹرافی: پاک بھارت ٹاکرے کا رنگ پاکستانی سیاست پر بھی چڑھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
چیمپئنز ٹرافی میں آج روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت مدمقابل ہیں اس بڑے مقابلے کا رنگ پاکستانی سیاستدانوں پر بھی چڑھ گیا ہے۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں آج میزبان اور دفاعی چیپمپئن پاکستان اپنے روایتی حریف بھارت کے خلاف دبئی کے اسٹیڈیم میں میدان میں اتر رہا ہے۔ پاک بھارت میچ کی گرم جوشی نے صرف عام شائقین نہیں بلکہ سیاست کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے۔پاکستانی وزرا اور سیاستدانوں نے قومی ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آج پاک بھارت میچ ہے جس میں ہماری نیک خواہشات اپنی قومی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ کھلاڑی جم کر اور کھل کر کھیلیں۔گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آج ایک تاریخی میچ ہوگا۔ پوری قوم کی دعا ہے کہ آج کا میچ پاکستان ٹیم ہی جیتے۔پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے قومی ٹیم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ نیوزی لینڈ سے شکست کو بھلا کر روایتی حریف بھارت کے خلاف نئے جذبے کے ساتھ میدان میں اتریں اور 2017 کے فائنل والی پرفامنس دہرا کر شکستوں کو ماضی کا قصہ بنا دیں۔شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان ٹیم کم بیک کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ فاسٹ بولرز سے توقعات ہیں کہ وہ بھارتی بلے بازوں کو بڑا اسکور کرنے سے روکیں گے۔ شاہین بھی یہ ذہن نشین کرلیں کہ بھارت کے خلاف میچ میں ایک بڑی پرفارمنس آپ کو ہیرو بنا سکتی ہے۔واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں پاکستان کو نیوزی لینڈ سے 60 رنز سے شکست دی جب کہ بھارت بنگلہ دیش کو ہرا چکا ہے۔ قومی ٹیم کو اپنے اعزاز کے دفاع اور ایونٹ میں رہنے کے لیے آج کے میچ میں بڑے مارجن سے فتح ضروری ہے۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کا ریکارڈ روایتی حریف کے خلاف اچھا ہے۔ دونوں ٹیموں نے میگا ایونٹ میں پانچ میچ کھیل رکھے ہیں۔ پاکستان نے تین جب کہ بھارت نے دو میچ جیتے ہوئے ہیں۔گرین شرٹس نے گزشتہ ایونٹ کے فائنل میں بھارت کو 180 رنز سے شکست دے کر پہلی بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی قومی ٹیم کے خلاف
پڑھیں:
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جس کا اظہار ریاست کرناٹک میں جمیعت علماء کی قیادت میں ہونے والے ایک بڑے احتجاج میں کیا گیا۔ احتجاج میں ہزاروں علما، مشائخ اور شہریوں نے بھرپور شرکت کی اور وقف کے تحفظ کے حق میں آواز بلند کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ”وقف مسلمانوں کا آئینی حق ہے، اور ہم فاشسٹ طاقتوں کو یہ حق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے“۔ شرکاء نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت مسلمانوں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ ہم قانون کا احترام کرتے ہیں، لیکن آئین کو مسخ نہیں ہونے دیں گے۔ یہ احتجاج نہ تو کسی مذہب اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کے خلاف ہے بلکہ آئینی دفاع اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔
شرکاء نے متنبہ کیا کہ آواز دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ وقف بل مسلمانوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرنے کی ایک سازش ہے، جس کے تحت مودی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت، ثقافتی ورثے اور املاک کو مٹانے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں۔
احتجاج پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا، تاہم مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر یہ بل واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر سطح پر تحریک چلائی جائے گی۔
Post Views: 1