پورے ہفتے دفتر میں کیا کام کیا؟ امریکی ملازمین کو اب یہ وضاحت بھی دینا ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک نے امریکا کے وفاقی ملازمین کو سوشل میڈیا پر انتباہ جاری کردیا۔امریکا کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی کے رکن ایلون نے سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا پر انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پورے ہفتے کیے گئے کاموں کی وضاحت دینی ہوگی۔ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ پورے ہفتے دفتر میں کیا کام کیا؟ وفاقی ملازمین کو اب وضاحت اِی میل پر دینا ہوگی۔ایلون کا کہنا ہے اس حوالے سے وفاقی ملازمین کو جلد اِی میل ارسال کردی جائے گی، اِی میل کا جواب نہ دینے والے وفاقی ملازمین کو مستعفی سمجھا جائے گا۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کو نئے محکمے ڈوج کا سربراہ بنایا ہے جو فیڈرل ملازمین کی کارکردگی جانچنے اور اخراجات بچانے کیلئے کام کرے گا۔یاد رہے کہ اس سے قبل ارب پتی کاروباری شخصیت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اہم مشیر ایلون مسک نے ایک تقریب میں آری لہرا کر اور یہ اعلان کر کے ’’یہ بیورو کریسی کے لیے ہے‘‘ اپنے عزائم کا اعلان کیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وفاقی ملازمین کو ایلون مسک
پڑھیں:
اُروشی روٹیلا کی مندر سے متعلق بیان پر وضاحت، قانونی کارروائی کی دھمکی
بھارتی اداکارہ اور رقاصہ اُروشی روٹیلا حال ہی میں اس وقت تنازع کا شکار ہوئیں جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست اتراکھنڈ میں بدری ناتھ مندر کے قریب ان کے نام پر ایک مندر قائم ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے جنوبی بھارت میں بھی اسی طرح کا مندر بنانے کی خواہش ظاہر کی، یہ کہتے ہوئے کہ انہوں نے اس خطے میں کافی فلمیں کی ہیں۔
اس بیان نے تنازع کھڑا کردیا اور بدری ناتھ کے پنڈتوں اور مقامی افراد نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ تاہم، اب اُروشی روٹیلا کی ٹیم نے اس معاملے پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداکارہ نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ مندر ان کا اپنا ہے یا انہوں نے اسے ملکیت کے طور پر پیش کیا۔
مزید پڑھیں: کیا بھارت میں اروشی روٹیلا کے نام کا مندر بنا کر پوجا کی جارہی ہے؟
بیان میں کہا گیا، "اُروشی روٹیلا نے صرف یہ کہا تھا کہ اتراکھنڈ میں ان کے نام پر ایک مندر ہے، نہ کہ 'اُروشی روٹیلا کا مندر'۔ لیکن لوگ مکمل بات سننے کے بجائے صرف 'اُروشی' اور 'مندر' سن کر یہ فرض کر لیتے ہیں کہ لوگ ان کی پوجا کر رہے ہیں۔ براہِ کرم مکمل ویڈیو سنیں اور پھر رائے قائم کریں۔"
اُروشی کی ٹیم نے واضح کیا کہ جو افراد ان کے بیانات کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے معاشرے میں باہمی عزت اور شائستہ گفتگو کی اہمیت پر بھی زور دیا۔