موجودہ حکومت کا پہلا سال معاشی طور پر کیسا رہا؟ اہم انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
ن لیگ کی موجودہ حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا، اس دوران ملک کا سب سے بڑا چیلنج ملکی معیشت کی بہتری تھا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس معاملے پر حکومت کی کارکردگی کیسی رہی؟اس حوالے سے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیانات سنوائے جس میں وہ ملکی معیشت کی بہتری پر اطمینان کا اظہار کررہے ہیں۔دوسری جانب نواز لیگ کے سابق رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے بیانات اس کے برعکس ہیں، جس میں وہ مہنگائی کی کمی کا کریڈٹ حکومت کے بجائے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کو قرار دے رہے ہیں۔پروگرام میں موجود سینئر صحافی اور معروف تجزیہ نگار شہباز رانا نے ملکی معیشت کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے جو بات کہی گئی وہ سچ ضرور ہے لیکن مکمل سچ نہیں، گزشتہ سال جب پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی بات کی جارہی تھی ایسے میں موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کا نیا پروگرام لے کر اس خطرے پر کسی حد تک قابو پا لیا۔انہوں نے سی ایم پنجاب مریم نواز کی بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت ٹیک آف کی پوزیشن میں بالکل بھی نہیں ہے ہم ابھی معاشی استحکام کے پہلے مرحلے سے گزر رہے ہیں اور باتوں کے بجائے ابھی سر جھکا کر صرف کام کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت کو درپیش معاشی چیلنجز سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ حکومت پر پہلا دباؤ اور چیلنج یہ سامنے آئے گا کہ ملکی معیشت کو فروغ دیا جائے اس کا گروتھ ریٹ کم سے کم 5 سے 6 فیصد تک ہو۔دوسرا چیلنج یہ ہے کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں آسانیاں پیدا کرے لیکن آئی ایم معاہدے کے تحت تعمیراتی شعبے کو تو سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں لیکن پلاٹوں کی خرید و فروخت میں کسی قسم کی رعایت نہیں دی جاسکتی۔شہباز رانا نے کہا کہ حکومت کیلیے تیسرا سب سے اہم چیلنج یہ ہے کہ ملکی برآمدات (ایکسپورٹ ) کو فروغ دینے پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اسی سے پاکستان کو مالی لحاظ سے بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ملکی معیشت
پڑھیں:
بجلی چوروں اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے عناصرکے خلاف ایف آئی اے سرگرم
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے رفعت مختار نے ہدایت کی کہ انسانی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی میں ملوث گروہوں، بجلی چوروں اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار نے ایف آئی اے زونل آفس بلوچستان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے انتظامی اور تفتیشی امور کا تفصیلی جائزہ لیا۔ دورے کے دوران ڈائریکٹر بلوچستان زون بہرام خان نے ڈی جی ایف آئی اے کو زون کی مجموعی کارکردگی اور جاری کارروائیوں سے متعلق مفصل بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیے انسانی اسمگلنگ روکنے اور امیگریشن آسان بنانے کے لیے ایف آئی اے نے اہم فیصلہ کرلیا
بریفنگ کے مطابق رواں سال حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث عناصر کے خلاف 89 مقدمات درج کیے گئے، جبکہ 112 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ اس دوران ملزمان سے 45,730 امریکی ڈالر، 19 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی غیر ملکی کرنسی اور 4 کروڑ 67 لاکھ روپے کی پاکستانی کرنسی بھی برآمد کی گئی۔
اسی طرح بجلی چوری کے خلاف رواں سال 4,771 چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں اور 5 کروڑ 67 لاکھ روپے سے زائد کی ریکوری کی گئی۔ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے 409 مقدمات درج کیے گئے جبکہ غیر قانونی بارڈر پار کرنے میں ملوث 3,567 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ رواں سال کے دوران مجموعی طور پر 39 انسانی اسمگلروں کو بھی حراست میں لیا گیا۔
مزید پڑھیں: ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ ختم، نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی فعال
ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار نے منظم جرائم کے خلاف بلوچستان زون کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران کے لیے تعریفی سرٹیفیکیٹس دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ انسانی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی میں ملوث گروہوں کے خلاف سخت کارروائی اور مؤثر کریک ڈاؤن جاری رکھا جائے، جبکہ بجلی چوری اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بلوچستان زون کی عملی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے جامع پلان طلب کیا اور ایف آئی اے کی عمارتوں، دفاتر اور دستیاب سہولیات کا بھی تفصیلی معائنہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے زون میں لاجسٹک سہولیات کی بہتری کے لیے بھی رپورٹ طلب کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے رفعت مختار