چوہدری شجاعت کی قائم کردہ سیاسی رابطہ کمیٹی کی جانب سے قومی مفاہمتی سفارشات تیار کرلی گئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے سیاسی درجہ حرارت میں کمی لانے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو قومی ایجنڈا پر متفق بنانے کے لیے قائم کی گئی ۔
سیاسی رابطہ کمیٹی کا پہلا باقاعدہ اجلاس اتوار کے روز مسلم لیگ ہاوس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس کی صدارت کمیٹی کے وائس چئیرمین غلام مصطفیٰ ملک نے کی ۔


اجلاس میں اراکین ڈاکٹر محمد امجد، محمد رحیم اعوان، انتخاب خان چمکنی، طارق حسن اور رضوان صادق خان شریک ہوئے،جب کہ اجلاس کے حوالے سے کمیٹی کے چئیرمین میر نصیر خان مینگل سے بھی مشاورت کی گئی۔
پارٹی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا کہ کمیٹی کے پہلے باقاعدہ اجلاس میں سیاسی رابطے شروع کرنے پر مشاورت کی گئی،کمیٹی کےطریقہ کار وضع کیاگیااور مختلف اہداف طے کئے گئے، کمیٹی نے ملک میں جاری سیاسی تنازعات کے حل کے لیے تفصیلی مشاورت کی اور اپنی سفارشات مرتب کیں اور طے کیا کہ آئندہ اجلاس میں یہ پارٹی سربراہ چوہدری شجاعت حسین کو پیش کر دی جائیں گی۔


سیاسی کمیٹی نے پارٹی امور کا بھی تفصیلی جائزہ لیا اور اس حوالے مزید اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا۔
سیاسی رابطہ کمیٹی کے وائس چیئرمین غلام مصطفیٰ ملک کا کہنا تھا کہ اجلاس مسلم لیگ کا اتحادی جماعتوں کو مزید وسعت دینے کی تجویز دی گئی اس حوالے حکومت اور حکومت سے باہر ہم خیال سیاسی جماعتوں اور بزرگ سیاستدانوں سے بھی راہنمائی لی جائے گی،جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملکی مسائل اور درپیش چیلجز سے نمٹنے کے لیے اپوزیش جماعتوں سے بامقصد بات چیت میں حرج نہیں، چوہدری شجاعت حسین کی منظوری سے جلد قومی مفاہمت کا سلسلہ شروع کیا جائے گا،کمیٹی کے رکن اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر محمد امجد نے کہا کہ پارٹی قائد چوہدری شجاعت حسین سمجھتے ہیں کہ اس وقت ملک کو درپیش مسائل کا واحد حل تمام سیاسی قوتوں اور سٹیک ہولڈرز کا آپس میں مل بیٹھنے میں ہے۔سیاسی رابطہ کمیٹی ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کرے گی اور ملکی استحکام کے لئے کردارادا کرے گی۔مسلم لیگ سندھ کے صدر اور سابق مشیر وزیراعلی طارق حسن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں رابطوں سے ملکی مسائل کا حل نکلے گا اب سیاسی قائدین کو اپنی جماعتی پالیسی سے نکل کر قوم کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا،انتخاب خان،رضوان صادق اور ڈاکٹر رحیم اعوان نے سیاسی رابطوں کو مستحکم کرنے کے اہم تجاویز پیش کیں اور قومی مفاہمت کو ملک و قوم کے لیے ضروری قرار دیا،دریں اثنا کمیٹی کے چئیرمین میر نصیر خان مینگل نے کمیٹی کی سفارشات پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ قومی وحدت کے لیے انکی جماعت ہر ایک سے بات کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری بلوچستان کے مسائل پر بھی خصوصی توجہ ہوگی اور ہم چاہیں گے تمام معامالات سیاسی بات چیت سے حل ہوں، پرامن اور مستحکم پاکستان ہم سب کی منزل ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سیاسی رابطہ کمیٹی چوہدری شجاعت

پڑھیں:

جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ

لاہور:

جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان

تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔ 

مزید پڑھیں: غزہ کیلیے اتحاد قائم، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان

جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔ 

اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
  • سیاسی جماعتوں کو پرامن احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے تاہم عوام کا خیال رکھا جائے، شرجیل میمن
  • تنخواہ دار اب ٹیکس سے نہیں بچ سکے گا، پنجاب حکومت نے شکنجہ تیار کرلیا
  • پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی
  • منگنی کا سوٹ وقت پر تیار نا کرنے پر شہری دوکاندار کے خلاف عدالت پہنچ گیا
  •  اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مراعاتی پیکج شاندار ہے، چوہدری شجاعت  
  • نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کا عمان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ
  • محسن نقوی اور طلال چوہدری کا لیاقت بلوچ سے ٹیلیفونک رابطہ، غزہ مارچ سے متعلق گفتگو
  • چوہدری شافع حسین کی زیر صدارت اجلاس ،وزیر اعلیٰ آسان کاروبار فنانس ،آسان کاروبار کارڈ سکیموں پر پیش رفت کا جائزہ
  • سیاسی جماعتوں نے بلوچستان کے عوام کو استعمال کیا، مولانا ہدایت الرحمان