غزہ پر قبضے کا خواب اور ٹرمپ کا یوٹرن؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام ٹائمز:مبصرین کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی طلسم ٹوٹ چکا ہے، اسرائیل کی غزہ میں شکست اور امریکہ کی ایران کے سامنے بے بسی نے امریکی دبدبہ خاک میں ملا دیا ہے۔ اب عوام سمجھتے ہیں کہ مقاومت سے امریکہ جیسی نام نہاد قوت کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ٹرمپ چونکہ ایک بلڈر ہیں، اس لئے وہ غزہ کی پٹی کو ’’ملک ریاضانہ‘‘ آنکھ سے دیکھ رہے ہیں۔ اس میں اگر ٹرمپ اپنی ضد دکھاتے ہیں تو مشرق وسطیٰ ایک نئے بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔ تحریر: تصور حسین شہزاد
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ زدہ غزہ پر قبضے اور اس کے 20 لاکھ سے زائد باشندوں کو قریبی ممالک میں منتقل کرنے کے اپنے منصوبے میں بظاہر نرمی لاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف اس تجویز کی سفارش کر رہے ہیں۔ اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کو اس ماہ کے اوائل میں اس وقت دھچکا لگا تھا، جب انہوں نے اپنا منصوبہ پیش کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن غزہ پر قبضہ کرکے اسے اپنے تحویل میں لے گا اور اسے دوبارہ تعمیر کرے گا۔ جبکہ مصر اور اردن پر بے گھر فلسطینیوں کو قبول کرنے کیلئے دباؤ ڈالے گا۔ جبکہ اس حوالے سے سعودی عرب کو بھی تجویز دی گئی تھی کہ اس کے پاس کافی زمین خالی پڑی ہے، وہ وہاں فلسطینیوں کو آباد کرکے ایک نیا ملک بنا سکتا ہے۔
تاہم جمعے کو ایک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ اردن اور مصر کے رہنماؤں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے اور فلسطینیوں کی ان کی مرضی کیخلاف نقل مکانی کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ فاکس نیوز ریڈیو کے پروگرام ’’دی برائن کلمیڈ شو‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ مجھے توقع نہیں تھی کہ وہ ایسا کہیں گے، لیکن اردن اور مصر نے ایسا کہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ان ممالک کو سالانہ اربوں ڈالر امداد دے رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ پر قبضہ کرنا میرا منصوبہ ہے، میرے خیال میں یہ واقعی ایک قابل عمل منصوبہ ہے، لیکن میں اسے مسلط نہیں کر رہا، میں بیٹھ کر اس معاملے پر بات چیت کروں گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے۔ جب عرب رہنماؤں نے دو روز قبل 21 فروری کو ریاض میں ملاقات کی تھی، جس میں ٹرمپ کے منصوبے کے جواب میں غزہ کی جنگ کے بعد تعمیر نوء کی تجویز تیار کی گئی تھی۔ مبصرین کہتے ہیں ٹرمپ جیسے بے اعتبار شخص پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مبصرین کے مطابق ٹرمپ یہ سمجھتا ہے کہ مصر و اردن اس کے غلام ہیں، کیونکہ وہ امداد لیتے ہیں، اور وہ کام بھی امریکہ کیلئے کریں گے۔ لیکن عرب دنیا میں اب بیداری کی ایک لہر ہے، عوام میں امریکہ مخالف جذبات پائے جاتے ہیں، امریکہ اگر کھلی مداخلت کرتا ہے تو اسے عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جبکہ اس صورتحال میں اگر عرب حکمران ٹرمپ کا ساتھ دیتے ہیں تو وہ بھی عوامی غضب کا شکار ہو سکتے۔
مبصرین کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی طلسم ٹوٹ چکا ہے، اسرائیل کی غزہ میں شکست اور امریکہ کی ایران کے سامنے بے بسی نے امریکی دبدبہ خاک میں ملا دیا ہے۔ اب عوام سمجھتے ہیں کہ مقاومت سے امریکہ جیسی نام نہاد قوت کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ٹرمپ چونکہ ایک بلڈر ہیں، اس لئے وہ غزہ کی پٹی کو ’’ملک ریاضانہ‘‘ آنکھ سے دیکھ رہے ہیں۔ اس میں اگر ٹرمپ اپنی ضد دکھاتے ہیں تو مشرق وسطیٰ ایک نئے بحران کا شکار ہو سکتا ہے، تاہم امریکہ کو پے درپے ہونیولی شکستوں سے لگتا ہے کہ وائیٹ ہاوس ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرے گا، جس سے امریکہ کو مزید کسی سبکی کا سامنا کرنا پڑے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق سکتا ہے دیا ہے
پڑھیں:
سابق امریکی صدر کینیڈی کے قتل سے متعلق 10 ہزار صفحات پر مشتمل ریکارڈ جاری
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)1968 میں امریکی صدر رابرٹ ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق تقریبا 10 ہزار صفحات پر مشتمل ریکارڈز کو جاری کردیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اقدام موجودہ امریکی صدر ٹرمپ کے حکم پر قومی رازوں کے مسلسل افشا کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا۔ یو ایس نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن نے ان صفحات پر مشتمل تقریبا 229 فائلیں اپنی عوامی ویب سائٹ پر پوسٹ کردی ہیں۔سینیٹر کینیڈی کے قتل سے متعلق بہت سی فائلیں پہلے جاری کی گئی تھیں لیکن دیگر کو ڈیجیٹائز نہیں کیا گیا تھا اور وہ کئی دہائیوں تک وفاقی حکومت کے زیر انتظام سٹوریج کی سہولیات میں موجود رہی تھیں۔نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے ایک بیان میں کہا کہ سینیٹر رابرٹ ایف کینیڈی کے المناک قتل کے تقریبا 60 سال بعد امریکی عوام کو پہلی مرتبہ صدر ٹرمپ کی قیادت کی بدولت وفاقی حکومت کی تحقیقات دیکھنے کا موقع ملے گا۔(جاری ہے)
گبارڈ نے مزید کہا کہ ان فائلوں کے افشا سے آخر کار سچائی سامنے آئی ہے۔سابق سینیٹر کے بیٹے اور امریکی سیکریٹری برائے صحت اور انسانی خدمات رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رابرٹ ایف کینیڈی کے کاغذات کا انکشاف امریکی حکومت میں اعتماد کی بحالی کی جانب ایک ضروری قدم ہے۔وزیر صحت نے پہلے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ان کے والد کو متعدد بندوق برداروں نے قتل کیا ہے۔ یہ بات سرکاری موقف سے متصادم ہے۔ ایک متعلقہ پیشرفت میں ٹرمپ انتظامیہ نے شہری حقوق کے رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق ریکارڈز سے پردہ اٹھانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔