ذلّت کا ڈر، اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کردی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسرائیل نے عالمی سطح پر ہونے والے والی تذلیل کے باعث فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کردی ہے۔ اسرائیلی کا کہنا ہے کہ سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اس وقت تک مؤخر کی گئی ہے جب تک اگلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور ان کے تبادلے کے دوران حماس کی جانب سے ’ذلت آمیز‘ تقاریب منعقد نہ کرنے کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اعلان اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے اتوار کی صبح کیا گیا۔
اس دوران فوجی گاڑیاں، جو عام طور پر قیدیوں کو لے جانے والی بسوں کے آگے چلتی ہیں، اوفر جیل کے کھلے دروازوں سے باہر نکلیں، لیکن کچھ دیر بعد واپس چلی گئیں۔
خیال رہے کہ ہفتے کو ہونے والی 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی تاخیر کا شکار ہے، حالانکہ ان کی رہائی کا عمل چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے بعد مکمل ہوجانا تھا۔ یہ غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں قیدیوں کی سب سے بڑی ایک روزہ رہائی ہونی تھی۔
اسرائیلی اعلان کے بعد جنگ بندی کے مستقبل پر مزید شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے قیدیوں کے امور کے کمیشن نے اس تاخیر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی ’تاحکم ثانی‘ ملتوی کر دی گئی ہے۔
مغربی کنارے سے سامنے آنے والی ویڈیو میں فلسطینی قیدیوں کے اہلِ خانہ کو سخت سردی میں باہر انتظار کرتے ہوئے دکھایا گیا، جو بعد میں منتشر ہوتے نظر آئے۔ ایک خاتون کو آنسوؤں کے ساتھ وہاں سے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینی قیدیوں کی رہائی
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم
غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 54 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ کے خلاف جنگ کو تیز کرنے کا وعدہ کیا ہے، کیونکہ حماس نے ایک اور عارضی جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے قیدیوں کے بدلے تنازع کے خاتمے کے لیے معاہدے کا مطالبہ کیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی نژاد امریکی قیدی ایڈن الیگزینڈر کی قسمت کا پتہ نہیں چل سکا، کیوں کہ اسے پکڑنے والے محافظ کی لاش برآمد ہوئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 18 ماہ قبل غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 51 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 16 ہزار 505 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کیا جارہا ہے۔
حماس کی زیر قیادت 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ہونے والے حملوں میں کم از کم ایک ہزار 139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے، اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
الجزیرہ کو موصول ہونے والی ایک ویڈیو میں اس لمحے کو دکھایا گیا ہے، جب اسرائیلی فضائی حملے نے غزہ شہر کے جنوب میں زیتون کے پڑوس میں ایک گھر کو نشانہ بنایا تھا۔
موقع پر موجود الجزیرہ کے صحافیوں کے مطابق، ہفتے کی شام کو ہونے والی بمباری میں نصر خاندان کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے، جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔
ہند رجب فاؤنڈیشن (ایچ آر ایف) نے امریکی محکمہ انصاف اور ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشن ز پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں ’جنگی جرائم‘ کے ارتکاب پر اسرائیلی فوجی یوول شٹل کو گرفتار کریں اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں۔
ایچ آر ایف کا کہنا ہے کہ یہ فوجی آخری بار جنوبی ریاست ٹیکساس میں دیکھا گیا تھا، اور وہ اسرائیلی فوج کی جیوتی بریگیڈ میں سارجنٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں تعیناتی کے دوران اس اہلکار نے مبینہ طور پر شہریوں کے گھروں، اسکولوں اور عبادت گاہوں کو جان بوجھ کر تباہ کرنے میں حصہ لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شٹل کے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے عوامی طور پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں انہیں خان یونس میں ایک اپارٹمنٹ بلاک کو توڑتے ہوئے اور اس کی تباہی کا جشن مناتے ہوئے دکھایا گیا ہے، دیگر فوٹیج میں انہیں تیبریاس پرائمری اسکول اور حسن البنا مسجد کے انہدام میں ملوث دکھایا گیا ہے۔
یہ این جی او بیلجیئم میں گزشتہ سال قائم کی گئی تھی، اور اس نے دنیا بھر سے وکلا اور کارکنوں کو اکٹھا کیا ہے، تاکہ اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے خود شیئر کیے جانے والے سوشل میڈیا مواد کی بنیاد پر ان کے خلاف مقدمات تیار کیے جاسکیں۔