UNODC کا انکشاف: بھارت عالمی سطح پر افیون کا سب سے بڑا سپلائر بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت غیر قانونی منشیات کی عالمی اسمگلنگ میں ایک بڑے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے، جس کے ذریعے افیون، ہیروئن، اور نشہ آور ادویات افریقی اور امریکی ممالک تک پہنچائی جا رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کی اینٹی ڈرگ ایجنسی (UNODC) اور بی بی سی کی حالیہ رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارت سے اسمگل ہونے والی افیون اور دیگر نشہ آور کیمیکل صحت عامہ کے لیے شدید خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔
UNODC کے مطابق، بھارت میانمار سے لے کر وسطی امریکہ اور افریقی ممالک تک غیر قانونی منشیات کی فراہمی کا ایک اہم مرکز بن چکا ہے۔ حال ہی میں نائیجیریا کی منشیات کنٹرول ایجنسی (NDLEA) نے بھارت سے سپلائی ہونے والی 100 ملین ڈالر سے زائد مالیت کی افیون اور دیگر منشیات ضبط کیں۔
نائیجیریا میں 40 لاکھ سے زائد افراد بھارت سے اسمگل شدہ افیونی ادویات کے عادی ہو چکے ہیں، جبکہ حکومت نے 2018 میں ان پر پابندی بھی عائد کی تھی، مگر اس کے باوجود اسمگلنگ جاری ہے۔ گھانا اور نائیجیریا بھارت سے افیون اور نشہ آور ٹراماڈول کے سب سے بڑے متاثرہ ممالک میں شامل ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، بھارت میں تیار کی جانے والی افیون کی قسم "ٹفرادول"، "ٹائما کنگ" اور "ٹراماڈول" جیسی نشہ آور ادویات نائیجیریا اور دیگر افریقی ممالک میں پہنچ رہی ہیں۔ بھارتی دواساز کمپنی ایویو (Aveo) کے ڈائریکٹر ونود شرما نے تصدیق کی کہ بھارتی حکام بھی اس غیر قانونی تجارت میں ملوث ہیں اور افریقی ممالک کو بیچی جانے والی غیر قانونی ادویات پر کم توجہ دیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، بھارت سے اسمگل کی جانے والی یہ منشیات سانس کے مسائل، دورے، اور حتیٰ کہ موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔ صحافی یحییٰ مسعود کے مطابق، یہ خطرناک منشیات نوجوانوں، خاندانوں اور ملک کے باصلاحیت افراد کو تباہ کر رہی ہیں، جبکہ ٹفرادول کا پہلا انجکشن بھی جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان سے کینیڈا اسمگلنگ کی کوشش ناکام، کشمش کے ڈبوں میں چھپائی گئی 2600 کلو افیون برآمد
اے این ایف نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کراچی بندرگاہ پر انسداد منشیات کی بڑی کارروائی کرتے ہوئے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت بھیجے جانے والے خشک میوہ جات پر مشتمل کنٹینر سے بھاری مقدار میں افیون برآمد کر لی۔
ترجمان اے این ایف کے مطابق خشک میوہ جات (کشمش) کی آڑ میں مہارت سے چھپائی گئی 2600 کلو گرام افیون برآمد ہوئی۔
اے این ایف کے پورٹ کنٹرول یونٹ نے پروفائلنگ اور خفیہ اطلاع پر افغان ریڈ اور بلیک ریزن کے کنسائمنٹ کو بدالدین یارڈ کراچی میں روک لیا۔ یہ سامان کابل سے قندھار میں افغان کسٹمز حکام نے کلیئر کیا اور پھر چمن بارڈر کے ذریعے پاکستان سے کینیڈا بھیجا جانا تھا۔
اے این ایف پی سی یو ٹیم نے 19 اپریل کو ساؤتھ ایشیا پاکستان ٹرمینل (SAPT) پر سامان کی مکمل تلاشی لی، جس کے دوران 2600 کلو گرام افیون برآمد ہوئی۔
منشیات کو انتہائی مہارت سے کشمش میں اس طرح ملایا گیا تھا کہ ان کا رنگ اور شکل ایک جیسی تھی، جس سے شناخت کرنا تقریباً ناممکن تھی۔
مجموعی طور پر 1816 کارٹن میں سے 260 کارٹن میں سے افیون برآمد ہوئی۔ ہر کارٹن میں تقریباً 10 کلوگرام افیون، کشمش کے ساتھ انتہائی مہارت سے ملی ہوئی تھی۔
اے این ایف ٹیم نے اعلیٰ پیشہ ورانہ صلاحیت اور انتہائی مہارت سے ان تمام کارٹن کی تلاشی لی۔
یہ شپمنٹ سلطان محمد سلطانی ولد نور محمد، سکنہ قندھار، افغانستان کی جانب سے محمد کمپنی امپورٹ ایکسپورٹ، کینیڈا کے لیے بک کروائی گئی تھی۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق سامان کا اصل مالک قندھار کا رہنے والا افغان شہری ہے، جس کی شناخت افغان حکومت کے ساتھ وزارت خارجہ (MoFA) کے ذریعے واضح کر دی گئی ہے تاکہ مجرم کی گرفتاری عمل میں لائی جا سکے۔
یہ کامیاب کاروائی اے این ایف کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور جدید اسمگلنگ کے حربوں کا مؤثر انداز میں سدباب کرنے کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔
ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔