ڈی جی آئی ایس پی آر کا دورہ این سی اے: اساتذہ، طلبہ کے ساتھ خصوصی نشست
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کی نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کے طلبہ کے ساتھ خصوصی نشست ہوئی۔ ڈی جی نے NCA لاہور کے طلبہ اور اساتذہ سے ملاقات کی اور فراخ دلی سے گفتگو کی۔ طلبہ نے پاکستان کی اندرونی و بیرونی سکیورٹی صورتحال سمیت مختلف موضوعات پر سوالات کیے۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ اس سیشن سے ان کے ذہنوں میں موجود پاک فوج کے حوالے سے شبہات بہت حد تک دور ہو گئے ہیں۔ DG اختتام پر اساتذہ اور طلبہ نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی ایسے سیشنز کا انعقاد ہونا چاہیے تاکہ غلط معلومات اور غلط فہمیوں کا تدارک کیا جا سکے۔ پروفیسر شہناز ملہی نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ زلزلہ ہو، کرونا ہو یا کوئی اور قدرتی آفت ہو تو سب سے پہلے پوری قوم صرف اور صرف پاک فوج کی جانب دیکھتی ہے اور پاک فوج نے کبھی قوم کو مایوس نہیں کیا۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نوجوانوں سمیت پوریی قوم کو اگر کسی پر یقین ہے تو وہ صرف پاک فوج پر۔ NCA کے اساتذہ اور طلبہ نے اس خصوصی نشست کے اہتمام پر پاک فوج کا شکریہ ادا کیا اور اسے انتہائی خوش آئند قرار دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاک فوج
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا۔
اسحاق ڈار کے افغانستان دورہ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ افغانستان اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔ ان مذاکرات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر خیبر پختونخوا کو چھوڑ دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا صوبے کو ساتھ لے چلنا پڑے گا، اگر کے پی کے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے مذاکرات والی پالیسی پر وفاق عمل پیرا ہوگیا، اسحاق ڈار سلیکٹیڈ اور فارم 47 حکومت کے نمائندہ ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں تاہم اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مذاکرات میں سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نےمذاکرات کے لیے ٹی آو آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہیں دیا گیا، قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے، ہم نے لاکھوں افغان باشندوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔