مریم نواز کمیونٹی ہیلتھ سروسز متعارف کرانے کا فیصلہ، 19 اہم ٹاسک پورے کریگی، وزیراعلیٰ نے جامع پلان طلب کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ہیلتھ سیکٹر کی بہتری کیلئے اہم اقدام کیا ہے۔ پنجاب میں ''مریم نواز کمیونٹی ہیلتھ سروسز'' متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلی کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں بتایا گیا کہ ''مریم نواز کمیونٹی ہیلتھ سروسز'' شعبہ صحت کے 19- اہم ٹاسک پورے کرے گی۔'' مریم نوازکمیونٹی ہیلتھ سروسز'' کے ذریعے ہیلتھ سے متعلق امور پر مربوط ٹاسک پورے کیے جائیں گے۔ پنجاب بھر میں آؤٹ سروسنگ کے ذریعے مزید 20 ہزار ہیلتھ انسپکٹرزکی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ لیڈی ہیلتھ ورکر پروگرام کو بھی ''مریم نواز کمیونٹی ہیلتھ سروسز''سے منسلک کر دیا جائے گا۔ 39 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز'' مریم نواز کمیونٹی ہیلتھ سروسز'' فورس کا حصہ ہونگی۔''مریم نواز شریف کمیونٹی ہیلتھ سروسز''کی صوبہ بھرمیں ورک فورس مجموعی طور پر تقریباً 60 ہزار سے زائد افراد پر مشتمل ہو گی۔ ''مریم نواز شریف کمیونٹی ہیلتھ سروسز''پولیو سمیت دیگر ضروری ویکسی نیشن سے متعلق ذمہ داریاں ادا کرنے کا اہتمام کرے گی۔ امراض اور مریضوں کا مستند ریکارڈ مرتب کیا جائے گا۔ مریم نواز شریف کمیونٹی ہیلتھ سروسزسے میپنگ کا ٹاسک بھی پورا کیا جائے گا۔ بریفنگ میں بتایا گیاکہ موجودہ ہیلتھ سروسز سے آبادی 47 فیصد کور اور 53 فیصد ان کورڈ ہے۔ 93 فیصد مریض ہیلتھ سروسز سے متعلق اصلاحات سے مطمئن ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کمیونٹی ہیلتھ سروسزسے متعلق جامع پلان طلب کر لیا اور مریم نواز شریف کمیونٹی ہیلتھ سروسزکو فنکشنل کرنے کیلئے فوری اقدامات کا حکم دیا ہے۔ مریم نواز نے مادری زبان کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مادری زبان کسی بھی قوم کی پہچان، ثقافت اور ورثے کی سب سے قیمتی علامت ہوتی ہے۔ مادری زبان کا تحفظ دراصل ہماری ثقافتی خود مختاری اور فکری آزادی کی ضمانت ہے۔ مادری زبان جذبات کے اظہار کا ذریعہ، ہماری تاریخ، روایات اور تہذیب کو نسل در نسل منتقل کرنے کا اہم وسیلہ ہے۔ زبانیں صرف بولنے اور لکھنے کا ذریعہ نہیں ہوتیں بلکہ یہ قوموں کی ترقی اور یکجہتی کی بنیاد بھی رکھتی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ایمن آباد میں پگھلا لوہا گرنے سے مزدوروں کے جاں بحق ہونے پر رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا ہے، زخمی مزدوروں کو برن یونٹ میں بہترین علاج کی ہدایت کی ہے اور کمشنر گوجرانوالہ سے سانحہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
خیبرپختونخواہ حکومت کا ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت نے ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس حوالے سے مشیر اطلاعات خیبرپختونخواہ بیرسٹر سیف نے بتایا ہے کہ صوبائی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق صحت کے شعبے میں ایک اور انقلابی قدم اٹھا لیا اور اب ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کے تمام اخراجات صحت کارڈ کے تحت حکومت برداشت کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ کوکلیئر امپلانٹ کے مہنگے علاج کا خرچ بھی حکومت خود اٹھائے گی۔(جاری ہے)
صوبائی مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ پروگرام میں شامل کیا جائے گا اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کو ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں، علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کے لیے کینابیس (بھنگ) پلانٹ کے استعمال سے متعلق قواعد و ضوابط کی منظوری بھی دی گئی ہے جو کہ طب و صنعت کے میدان میں جدت کا دروازہ کھول سکتی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں مخصوص اضلاع میں بھنگ کاشت کی جائے گی اور اس کے لیے باقاعدہ لائسنس جاری کیے جائیں گے، مختلف شعبوں کے لیے لائسنس فیس الگ ہوگی، لائسنس کے اجراء کے لیے زراعت، صحت، ایکسائز، نارکاٹیکس اور دیگر متعلقہ محکموں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی، حکومت نے ایک ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی منظوری بھی دے دی ہے جو بھنگ سے متعلق تمام امور کو ریگولیٹ کرے گی۔ صوبائی وزیر زراعت سجاد برکوال نے بتایا کہ اس شعبے کو ریگولیٹ کیا جا رہا ہے، ابتدائی مرحلے میں بھنگ کی کاشت مخصوص علاقوں تک محدود رہے گی، صرف لائسنس یافتہ افراد ہی کاشت کر سکیں گے، کاشت کاری، پیداوار، نقل و حمل اور استعمال کے تمام پہلوؤں کی نگرانی کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی تشکیل دی جائے گی، اتھارٹی قانون کی تعمیل کو یقینی بنائے گی اور غلط استعمال کی روک تھام کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لائسنسنگ کے عمل کی نگرانی کے لیے ایک کثیر محکمانہ کمیٹی بھی قائم کی جائے گی، اس کمیٹی میں زراعت، صحت، ایکسائز اور انسداد منشیات کے محکموں کے نمائندے شامل ہوں گے، صوبائی حکومت نے پہلے ہی اس نئی پالیسی کی حمایت کے لیے باضابطہ قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی ہے، بھنگ کی کاشت سے صوبے میں اناج کی پیداوار متاثر نہیں ہوگی اور نئی پالیسی سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔