سندھ میں کم عمری کی شادیاں روکنے کیلیے آگاہی سمینار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر )کمیونیٹی انیشی ایٹو فار ڈیولپمنٹ آف پاکستان (سی آئی ڈی پی) نے انڈس ریسورس سینٹر (آئی آر سی) چانن پاکستان، ینگ امنگ کے اشتراک سے کم عمری اور جبری شادیوں کے خلاف ایکٹ 2013 پر ایک کمیونٹی آگاہی سیشن جونیجو محلہ یوسی ناریجانی تعلقہ دیہی حیدرآباد میں منعقد کیا۔ یہ سیشن مردوں اور خاص طورپر نوجوانوں کے لیے ترتیب دیا گیا تھا تاکہ انہیں کم عمری اور جبری شادیوں کے نقصانات اور سندھ کے قوانین کے تحت فراہم کردہ قانونی تحفظات سے آگاہ کیا جا سکے، اس موقع پر نامور مقررین میں ایڈوکیٹ ایاز منگی ، ایڈوکیٹ سنیل شتروگھن، عبدالستار ، مینا جبار، زمرد بھٹی ، یوتھ لیڈر عرفان احمد کوریجو و دیگر نے قانونی فریم ورک، حفاظتی تدابیر، اور سول سوسائٹی کے اہم کردار پر زور دیا تاکہ سندھ میں کم عمری کی شادیوں کو روکا جا سکے۔ مقررین نے مزید تعلیم کی اہمیت، کمیونٹی کی شمولیت، اور قانونی اقدامات کو اجاگر کیا تاکہ بچوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ یہ تقریب مرد وں اور خاص طورپر نوجوانوں کو ضروری معلومات فراہم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوئی تاکہ وہ اپنے حقوق اور جبری شادیوں کے خلاف دستیاب قانونی اقدامات سے واقف ہو سکیں۔ سیشن کے اختتام پر اس نقصان دہ رواج کے خاتمے اور نوجوان لڑکوں کے محفوظ مستقبل کے لیے مشترکہ کوششوں کی اپیل کی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3