Express News:
2025-04-22@07:22:50 GMT

موسیقار ایم اشرف کی محفل

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

شوبزنس سے وابستہ افراد پر اکثر روشن خیالی کا لیبل لگ جاتا ہے اور بے مقصد تصادم کی باتیں بھی اجاگر ہوتی ہیں جب کہ شوبزنس انڈسٹری ایک بہت بڑا میدان تھا، یہ بیس برس پرانی باتیں ہیں، اب تو شوبزنس صرف شو ہی رہ گیا ہے، بیشتر ہمارے سینئر صحافی جو شوبزنس سے وابستہ تھے اپنے رب کی طرف لوٹ گئے۔ 

ان میں الیاس رشیدی، اسد جعفری، طلعت رؤف، علی سفیان آفاقی، یونس بٹ، دکھی پریم نگری، افضل الفت، اے کے شاد یہ حضرات کیا گئے، ان کے جاتے ہی شوبزنس کے دریا خشک ہوگئے اب تو شوبزنس کی وہ قدر و منزلت نہیں رہی جو ماضی میں تھی۔

موسیقار ایم اشرف، موسیقی کے میدان میں اعلیٰ مقام رکھتے تھے، ان سے میری ملاقات موسیقار نثار بزمی نے لاہور میں کروائی تھی۔ ایم اشرف کی گفتگو اپنی مثال آپ تھی، موسیقار منظورکے ساتھ انھوں نے موسیقی کا آغاز کیا اور پھر منظور اشرف (ایم اشرف) ماضی کے معروف ہدایت کار کے خورشید کی فلم ’’ شعلہ و شبنم‘‘ میں انھوں نے موسیقی دی اور پھر اسی نام سے موسیقی کے سفر کو جاری رکھا۔

اداکار علاؤالدین سے ایک تفصیلی ملاقات اسلام آباد میں ہوئی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ میں گلوکار تو نہیں ہوں مگر موسیقی کے میدان میں نثار بزمی اور ایم اشرف کو ہم نظرانداز نہیں کر سکتے یہ وہ لوگ تھے جن کی شرافت اور طرز بیان اپنی مثال آپ تھا۔‘‘

ایم اشرف سے ہماری بھی کافی ملاقاتیں رہیں، انھوں نے بتایا کہ موسیقار سلیم اقبال سے ہماری بہت دوستی تھی اور انھوں نے موسیقی کا آغاز 1958 میں کیا، بہت سلجھے ہوئے انسان تھے، ان سے سیکھنے کا بہت موقع ملا مانا کہ انھوں نے فلم انڈسٹری کو اتنا وقت نہیں دیا مگر جو دیا وہ اپنی مثال آپ تھا۔ آج بھی شادی کی تقریبات میں یہ گیت سنائی دیتا ہے۔

دیساں دا راجا، میرے بابل دا پیارا، ویر میرا گھوڑی چڑھیا

 اس گیت کو نسیم بیگم نے گایا تھا، ایم اشرف نے بتایا تھا کہ میری پہچان حیدر چوہدری کی فلم ’’ تیس مار خان‘‘ میں نئی ہیروئن شیریں تھیں جس کا مرکزی کردار علاؤالدین نے کیا تھا کچھ لوگوں نے شوبزنس میں کمال کے کام کیے مگر اب وہ گمنام ہیں جو اب عمر رسیدہ ہیں۔

اگر ان سے پوچھیں کہ آپ گلوکارہ نذیر بیگم کو جانتے ہیں تو وہ اداسی کے سمندر میں اتر جائیں گے اور راقم یہ ضرور عرض کرے گا کہ جو آج 45 سال کے ہیں اور انھیں شوبزنس سے لگاؤ ہے تو وہ یہ گیت کبھی نہیں بھول سکتے جسے ایم اشرف نے سجایا وہ گیت ہے ’’ نمبواں دا جوڑا اساں باگے وچوں توڑیا۔‘‘

اداکارہ آسیہ ان کی بہت بڑی فین تھیں، گلوکارہ مہ ناز اپنے وقت کی نور جہاں کے بعد دوسری گلوکارہ تھیں جنھوں نے بڑا نام کمایا اور ہم گلوکارہ نیرہ نورکو بھی نہیں بھول سکتے۔ تاریخ بھری ہوئی ہے، ان باصلاحیت لوگوں سے اب چلتے ہیں۔ کچھ باتیں ایم اشرف کے حوالے سے کہ ان کے تاثرات ان لوگوں کے لیے کیا تھے، ایم اشرف کا بڑا پن دیکھیں کہ انھوں نے ہمیں بتایا کہ نثار بزمی تو بڑے موسیقار ہیں یہ اعلیٰ ظرفی کی مثال ہے۔

ماضی کے شوبزنس اور آج کے شوبزنس میں زمین اور آسمان کا فرق ہے۔ ماضی میں شوبزنس سے وابستہ لوگ سینئر کو دیکھ کر سیٹ چھوڑ کرکھڑے ہو جاتے تھے اور آج کا دور تو اپنی مثال آپ ہے ایک پرائیویٹ پروڈکشن کے معروف پروڈیوسر کے ڈرامے میں جانے کا اتفاق ہوا کچھ لکھ کر دینا تھا۔

ماضی کے ایک سپراسٹار بھی اس سیریل میں کام کر رہے تھے جب وہ سیٹ پر آئے تو سیریل کا سیکنڈ ہیرو صوفے پر پیر پھیلائے بیٹھا تھا، اسے یہ توفیق نہیں ہوئی کہ اٹھ کر سلام کر لیتا وہ اسی طرح بیٹھا رہا، سوچیں اس سینئر فنکار پر کیا گزری ہوگی، باعث شرم ہے یہ بات۔

اب والدین کی تربیت کا زمانہ ختم ہوا، اداکارہ آسیہ بتاتی تھیں فلم ’’ جوگی‘‘ کے سیٹ پر ہم بیٹھے تھے کہ موسیقار ایم اشرف تشریف لائے ہم سب نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔ ماضی کی تو یہ روایتیں تھیں ملکہ ترنم نور جہاں نے بتایا تھا کہ ایم اشرف اپنی مثال آپ تھے۔

فلم انسان اور آدمی کا یہ گیت میں کیسے بھول سکتی ہوں ’’ تو جہاں کہیں بھی جائے میرا پیار یاد رکھنا‘‘ اس گیت نے فلم کو سپرہٹ کروایا تھا۔ ایم اشرف سے ہماری کئی ملاقاتیں ہوئیں۔ ہمیشہ آبرو مندانہ گفتگو کرتے بے شک وہ جونیئر ہی کیوں نہ ہوں 1992 میں ہم جوانی کی دہلیز پر تھے۔ 1992 سے لے کر 2004 تک ان سے بے شمار مرتبہ ملا۔

ہمیشہ بیٹا کرکے بات کرتے اور کہتے کہ اپنے سینئرز کا احترام کرنا یہ تمہاری بے ساکھیاں ہیں اور راقم آج تک محمد علی، ایم اشرف ، مہ ناز، میڈم نور جہاں اور دیگرکئی فنکار ہیں جن کا نام ادب سے لکھتا ہوں کہ یہ ہمارے شوبزنس کی تاریخ کا حصہ ہیں، ان کی خدمات کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ رنگیلا بتا رہے تھے کہ جب میں نے ’’دیا اور طوفان‘‘ کا یہ گیت گایا ’’او میرے منوا گاتا جا رے، جانا ہے ہم کا دور‘‘ تو انڈسٹری سے وابستہ لوگوں نے کہا کہ تمہاری آواز بھارتی گلوکار مکیش سے بہت ملتی ہے، یہ ان دوستوں کی حوصلہ افزائی تھی۔

ایم اشرف اسٹوڈیو میں ملے تو مجھے گلے لگا لیا فلم سپرہٹ ہوئی تھی، گیت سپرہٹ ہوا تھا، انھوں نے اس موقع پر مٹھائی منگوائی تھی۔ رنگیلا کہتے تھے ایم اشرف عظیم موسیقار تھے ناہید اختر کے اس گیت کو ’’ کسی مہربان نے آ کر میری زندگی سجا دی‘‘ دل کو جلانا ہم نے چھوڑ دیا، جس دن بھلا دوں تیرا پیار دل سے، کٹورے پہ کٹورہ بیٹا باپ سے بھی گورا، یہ وادیاں مجھ کو بلا رہی ہیں، ’’ تیرے سوا دنیا میں‘‘ گھرانہ فلم کا یہ گیت جو نیرہ نور نے گایا ’’ تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجناں‘‘ ان گیتوں کو ہم کیسے بھول سکتے ہیں۔ 

مہ ناز نے ہمیں بتایا تھا کہ ایم اشرف تو موسیقی کا گلدستہ تھے۔ نیرہ نور بڑی گلوکارہ تھیں وہ کہہ رہی تھیں فلم ’’ گھرانہ‘‘ کے اس گیت نے مجھے بڑے گلوکاروں کی صف میں لا کھڑا کیا تھا اور ایم اشرف ہمیشہ میری بہت حوصلہ افزائی کرتے تھے جس سے مجھے شرمندگی ہو جاتی تھی بہت عزت و تکریم سے بات کرتے وہ نیک انسان ہیں، بابرہ شریف ان کی بہت بڑی فین تھیں، فلم ’’میرا نام ہے محبت‘‘ ان کی سپرہٹ فلم تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایم اشرف کو کیسے بھول سکتے ہیں وہ تو موسیقی کا بڑا دروازہ تھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ایم اشرف کے صاحبزادے ایم ارشد اپنے والد ایم اشرف کے نام کو ہمیشہ روشن رکھیں گے۔ ہمیں آج تک یاد ہے کہ ایم اشرف کے ساتھ ایک دفعہ ایورنیو میں دوپہرکا کھانا کھایا تھا، ان کی طبیعت میں مزاح بھی تھا۔ راقم کو ہنستے ہوئے کہا ’’ یار م۔ش۔خ، تمہاری عمر میں تو ہم روٹیاں گنتے نہیں تھے صرف کھانے سے مطلب رکھتے تھے۔‘‘ رب ان کی مغفرت کرے وہ نیک انسان تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اپنی مثال آپ ایم اشرف کے کہ ایم اشرف سے وابستہ موسیقی کا انھوں نے نے بتایا تھا کہ اس گیت

پڑھیں:

کوئی منصوبہ چاروں بھائیوں کو اعتماد میں لئے بغیر مکمل نہیں ہونا چاہئے: پرویز اشرف

لاہور (نامہ نگار) سابق وزیراعظم، پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان کا کوئی منصوبہ چاروں بھائیوں کو اعتماد میں لئے بغیر مکمل نہیں ہونا چاہئے۔ کالاباغ ڈیم پر بھی کسی کو اعتماد میں نہ لیا گیاتھا، پھر کسی سے یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ صوبوں میں اختلافات پیدا ہوگئے حتیٰ کہ پچاس سال مکمل ہو گئے مگر کوئی آمر بھی اسے مکمل نہیں کر سکا تھا۔ وہ پیپلز پارٹی پنجاب کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عثمان ملک سے ان کی والدہ کی وفات پر تعزیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی، چودھری اسلم گل، احسن رضوی، ڈاکٹر مبشر،آغا تقی سمیت پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ بھاشا ڈیم متبادل ہے تو اس پر کسی کو اعتراض نہیں، اسے مکمل کریں۔ ہم وفاق کو جوڑنے والے لوگ ہیں۔  

متعلقہ مضامین

  •  امت کا حوالہ حضور ؐکے ساتھ عظیم تعلق، رشتہ اور نسبت ہے،پیر نقیب الرحمن
  • کوئی منصوبہ چاروں بھائیوں کو اعتماد میں لئے بغیر مکمل نہیں ہونا چاہئے: پرویز اشرف
  • وفاق کے خلاف جو سازش کرے گا ہم اس کے خلاف چٹان بن کر کھڑے ہوں گے، راجہ پرویز اشرف
  • نجف، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی کنونشن میں ''محفل مذاکرہ'' 
  • ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی کنونشن میں '' محفل مذاکراہ '' کا انعقاد، بانی اراکین کی شرکت 
  • انوشے اشرف کے ولیمے کی تصاویر اور ویڈیوز چھا گئیں